5. ایک شخص مر جائے اور اس کا قرض لوگوں پر ہو جس کا ایک گواہ ہو، اور لوگوں کا قرض اس پر ہو جس کا ایک گواہ ہو، تو کس طرح فیصلہ کرنا چاہیے
حدیث نمبر: Q1422
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص مر جائے اور وہ لوگوں کا قرضدار ہو جس کا ایک گواہ ہو، اور اس کا بھی قرض ایک پر آتا ہو اس کا بھی ایک گواہ ہو، اور اس کے وارث قسم کھانے سے انکار کریں تو قرض خواہ قسم کھا کر اپنا قرضہ وصول کریں، اگر کچھ بچ رہے گا تو وہ وارثوں کو نہ ملے گا، کیونکہ انہوں نے قسم نہ کھا کر اپناحق آپ چھوڑ دیا، مگر جب وارث یہ کہیں کہ ہم کو معلوم نہ تھا کہ قرض میں سے کچھ بچ رہے گا اسی واسطے ہم نے قسم نہیں کھائی، اور حاکم کو معلوم ہو جائے کہ وارثوں نے اسی واسطے قسم نہ کھائی تھی تو اس صورت میں وارث قسم کھا کر جو کچھ مال بچ رہا ہے اس کو لے سکتے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ/حدیث: Q1422]
حضرت جمیل بن عبدالرحمٰن حضرت عمر بن عبدالعزیز کے پاس آیا کرتے تھے جب وہ فیصلہ کرتے تھے لوگوں کا، جو شخص کسی پر دعویٰ کرے، گو مدعی اور مدعا علیہ میں یک جائی اور تعلق اور ارتباط معلوم ہوتا تو مدعا علیہ سے حلف لیتے ورنہ حلف نہ لیتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 1422]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہی حکم ہے، جو شخص دعویٰ کرے دوسرے پر تو دیکھا جائے گا اگر مدعی کو مدعی علیہ سے ملاپ اور تعلق معلوم ہوگا تو مدعی علیہ سے حلف لیں، اگر حلف کر لے گا مدعی کا دعویٰ باطل ہوگا، اگر انکار کرے تو پھر مدعی سے حلف لیں گے، اگر وہ حلف کر لے تو اپنا حق لے لے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 1422B1]
حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ لڑکوں کی گواہی پر حکم کرتے تھے ان کے آپس کی مار پیٹ کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 1423]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20612، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 15520، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 9»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ لڑکے لڑ کر ایک دوسرے کو زخمی کریں تو ان کی گواہی درست ہے، لیکن لڑکوں کی گواہی اور مقدمات میں درست نہیں ہے، یہ بھی جب درست ہے کہ لڑ لڑا کر جدا نہ ہو گئے ہوں مگر نہ کیا ہو، اگر جدا جدا چلے گئے ہوں تو پھر ان کی گواہی درست نہیں ہے، مگر جب عادل لوگوں کو اپنی شہادت پر شاہد کر گئے ہوں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 1423B1]
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص میرے منبر پر جھوٹی قسم کھائے اس نے اپنا ٹھکانہ بنالیا جہنم میں۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 1424]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3246، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4368، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7905، 7906، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6018، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2325، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15406، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 10»
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے بھائی مسلمان کا حق اڑالے جھوٹی قسم کھا کر، تو اللہ جنت کو اس پر حرام کرے گا، اور جہنم اس کے لئے ضروری کرے گا۔“ صحابہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگرچہ وہ حق تھوڑا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ ایک شاخ ہو پیلو کی، اگرچہ ایک شاخ ہو پیلو کی، اگرچہ ایک شاخ ہو پیلو کی۔“ تین بار فرمایا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 1425]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 137، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5087، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5421، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5939، 5940، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2645، 2646، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2324، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20768، 20769، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22594، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 11»
حضرت ابوغطفان (سعد) بن طریف سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن مطیع رضی اللہ عنہ نے جھگڑا کیا ایک گھر میں جو دونوں میں مشترک تھا، تو لے گئے مقدمہ مروان بن حکم کے پاس، وہ ان دنوں میں حاکم تھا مدینہ کا۔ مروان نے فیصلہ کیا اس بات پر کہ سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ قسم کھائیں منبر شریف پر، سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اپنی جگہ پر قسم کھاؤں گا، مروان نے کہا: نہیں وہیں قسم کھاؤ جہاں لوگوں کے قبضے چکتے ہیں (منبر شریف پر)، تو سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ قسم کھاتے تھے: میں سچا ہوں۔ لیکن منبر پر قسم کھانے سے انکار کرتے تھے، اور مروان کو تعجب ہوتا تھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 1426]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري قبل الحديث: 2673، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20756، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5930، والشافعي فى «الاُم» برقم:36/7، فواد عبدالباقي نمبر: 36 - كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ-ح: 12»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ چوتھائی دینار یعنی تین درہم سے کم میں منبر پر حلف نہ لیا جائے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ/حدیث: 1426B1]