الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الشُّفْعَةِ
کتاب: شفعہ کے بیان میں
حدیث نمبر: 1411B4
قَالَ مَالِك: وَالشُّفْعَةُ ثَابِتَةٌ فِي مَالِ الْمَيِّتِ كَمَا هِيَ فِي مَالِ الْحَيِّ، فَإِنْ خَشِيَ أَهْلُ الْمَيِّتِ أَنْ يَنْكَسِرَ مَالُ الْمَيِّتِ قَسَمُوهُ، ثُمَّ بَاعُوهُ فَلَيْسَ عَلَيْهِمْ فِيهِ شُفْعَةٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص نے زمین خریدی اور مدت تک اس پر قابض رہا، بعد اس کے ایک شخص نے اس زمین میں اپنا حق ثابت کیا تو اس کو شفعہ ملے گا، اور جو کچھ زمین میں منفعت ہوئی ہے وہ مشتری کی ہوگی جس تاریخ تک اس کا حق ثابت ہوا ہے، کیونکہ وہ مشتری اس زمین کا ضامن تھا اگر وہ تلف ہوجاتی یا اس کے درخت تلف ہوجاتے۔ اگر بہت مدت گزر گئی، یا گواہ مر گئے، یا بائع اور مشتری مر گئے، یا وہ زندہ ہیں مگر بیع کو بھول گئے بہت مدت گزرنے کی وجہ سے، اس صورت میں اس شخص کو اس کا حق تو ملے گا مگر شفعے کا دعویٰ نہ پہنچے گا۔ اگر زمانہ بہت نہیں گزرا ہے اور اس شخص کو معلوم ہوا کہ بائع نے قصداً شفعہ باطل کرنے کے واسطے بیع کو چھپایا ہے، تو اصل زمین کی قیمت اور جو اس میں زیادہ ہوگیا ہے اس کی قیمت وہ شخص ادا کرکے شفعہ لے لے گا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1411B4]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»

حدیث نمبر: 1411B5
قَالَ مَالِك: وَلَا شُفْعَةَ عِنْدَنَا فِي عَبْدٍ وَلَا وَلِيدَةٍ، وَلَا بَعِيرٍ وَلَا بَقَرَةٍ وَلَا شَاةٍ وَلَا فِي شَيْءٍ مِنَ الْحَيَوَانِ، وَلَا فِي ثَوْبٍ وَلَا فِي بِئْرٍ لَيْسَ لَهَا بَيَاضٌ، إِنَّمَا الشُّفْعَةُ فِيمَا يَصْلُحُ أَنَّهُ يَنْقَسِمُ وَتَقَعُ فِيهِ الْحُدُودُ مِنَ الْأَرْضِ، فَأَمَّا مَا لَا يَصْلُحُ فِيهِ الْقَسْمُ فَلَا شُفْعَةَ فِيهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جیسے زندہ کے مال میں شفعہ ہے ویسے میت کے مال میں بھی شفعہ ہے۔ البتہ اگر میت کے وارث اس کے مال کو تقسیم کر لیں، پھر بیچیں تو اس میں شفعہ نہ ہوگا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1411B5]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»

حدیث نمبر: 1411B6
. قَالَ مَالِك: وَمَنِ اشْتَرَى أَرْضًا فِيهَا شُفْعَةٌ لِنَاسٍ حُضُورٍ، فَلْيَرْفَعْهُمْ إِلَى السُّلْطَانِ، فَإِمَّا أَنْ يَسْتَحِقُّوا، وَإِمَّا أَنْ يُسَلِّمَ لَهُ السُّلْطَانُ، فَإِنْ تَرَكَهُمْ فَلَمْ يَرْفَعْ أَمْرَهُمْ إِلَى السُّلْطَانِ وَقَدْ عَلِمُوا بِاشْتِرَائِهِ فَتَرَكُوا ذَلِكَ حَتَّى طَالَ زَمَانُهُ، ثُمَّ جَاءُوا يَطْلُبُونَ شُفْعَتَهُمْ، فَلَا أَرَى ذَلِكَ لَهُمْ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک غلام اور لونڈی اور اونٹ اور گائے اور بکری اور جانور اور کپڑے میں شفعہ نہیں ہے، نہ اس کنوئیں میں جس کے متعلق زمین نہیں ہے، کیونکہ شفعہ اس زمین میں ہوتا ہے جو تقسیم کے قابل ہے اور اس میں حدود ہوتے ہیں، زمین کی قسم سے جو چیز ایسی نہیں ہے اس میں شفعہ بھی نہیں ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1411B6]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»

حدیث نمبر: 1411B7
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے ایسی زمین خریدی جس میں لوگوں کو حق شفعہ پہنچتا ہے تو چاہیے کہ شفیعوں کو حاکم کے پاس لے جائے، یا شفعہ لیں یا چھوڑ دیں، اگر مشتری شفیعوں کو حاکم کے پاس نہیں لے گیا لیکن ان کو خریدنے کی خبر ہوگئی تھی اور انہوں نے مدت شفعہ کا دعویٰ نہ کیا، بعد اس کے دعویٰ کیا تو مسموع نہ ہوگا [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1411B7]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»


Previous    1    2    3