الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الشُّفْعَةِ
کتاب: شفعہ کے بیان میں
حدیث نمبر: 1410B8
قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي الْأَرْضَ فَيَعْمُرُهَا بِالْأَصْلِ يَضَعُهُ فِيهَا، أَوِ الْبِئْرِ يَحْفِرُهَا، ثُمَّ يَأْتِي رَجُلٌ فَيُدْرِكُ فِيهَا حَقًّا، فَيُرِيدُ أَنْ يَأْخُذَهَا بِالشُّفْعَةِ، إِنَّهُ لَا شُفْعَةَ لَهُ فِيهَا، إِلَّا أَنْ يُعْطِيَهُ قِيمَةَ مَا عَمَرَ، فَإِنْ أَعْطَاهُ قِيمَةَ مَا عَمَرَ كَانَ أَحَقَّ بِالشُّفْعَةِ، وَإِلَّا فَلَا حَقَّ لَهُ فِيهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے مشترک گھر یا زمین میں سے اپنا حصّہ بیچا، جب بائع کو معلوم ہوا کہ شفیع اپنا شفعہ لے گا، تو اس نے بیع کو فسخ کر ڈالا، اس صورت میں شفیع کا شفعہ ساقط نہ ہوگا، بلکہ اس قدر دام دے کر جتنے کو وہ حصّہ بکا تھا اس حصّے کو لے گا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B8]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B9
قَالَ مَالِكٌ: مَنْ بَاعَ حِصَّتَهُ مِنْ أَرْضٍ أَوْ دَارٍ مُشْتَرَكَةٍ، فَلَمَّا عَلِمَ أَنَّ صَاحِبَ الشُّفْعَةِ يَأْخُذُ بِالشُّفْعَةِ، اسْتَقَالَ الْمُشْتَرِيَ، فَأَقَالَهُ. قَالَ: لَيْسَ ذَلِكَ لَهُ. وَالشَّفِيعُ أَحَقُّ بِهَا بِالثَّمَنِ الَّذِي كَانَ بَاعَهَا بِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص نے ایک حصّہ مشترک گھر یا زمین کا اور ایک جانور اور کچھ اسباب ایک ہی عقد میں خرید کیا، پھر شفیع نے اپنا حصّہ یا شفعہ اس زمین یا گھر میں مانگا، مشتری کہنے لگا: جتنی چیزیں میں نے خریدی ہیں تو ان سب کو لے لے، کیونکہ میں نے ان سب کو ایک عقد میں خریدا ہے، تو شفیع زمین یا گھر میں اپنا شفعہ لے گا اس طرح پر کہ ان سب چیزوں کی علیحدہ علیحدہ قیمت لگائیں گے، اور پھر ثمن کو ہر ایک قیمت پر حصّہ رسد تقسیم کریں گے، جو حصّہ ثمن کا زمین یا مکان کی قیمت پر آئے اس قدر شفیع کو دے کر وہ حصّہ زمین یا مکان کا لے لے گا، اور یہ ضروری نہیں کہ اس جانور اور اسباب کو بھی لے لے، البتہ اگر اپنی خوشی سے لے تو مضائقہ نہیں۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B9]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B10
قَالَ مَالِكٌ: مَنِ اشْتَرَى شِقْصًا فِي دَارٍ أَوْ أَرْضٍ. وَحَيَوَانًا وَعُرُوضًا فِي صَفْقَةٍ وَاحِدَةٍ. فَطَلَبَ الشَّفِيعُ شُفْعَتَهُ فِي الدَّارِ أَوِ الْأَرْضِ، فَقَالَ الْمُشْتَرِي: خُذْ مَا اشْتَرَيْتُ جَمِيعًا. فَإِنِّي إِنَّمَا اشْتَرَيْتُهُ جَمِيعًا. قَالَ مَالِكٌ: بَلْ يَأْخُذُ الشَّفِيعُ شُفْعَتَهُ فِي الدَّارِ أَوِ الْأَرْضِ. بِحِصَّتِهَا مِنْ ذَلِكَ الثَّمَنِ يُقَامُ كُلُّ شَيْءٍ اشْتَرَاهُ مِنْ ذَلِكَ عَلَى حِدَتِهِ. عَلَى الثَّمَنِ الَّذِي اشْتَرَاهُ بِهِ. ثُمَّ يَأْخُذُ الشَّفِيعُ شُفْعَتَهُ بِالَّذِي يُصِيبُهَا مِنَ الْقِيمَةِ مِنْ رَأْسِ الثَّمَنِ. وَلَا يَأْخُذُ مِنَ الْحَيَوَانِ وَالْعُرُوضِ شَيْئًا. إِلَّا أَنْ يَشَاءَ ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے مشترک زمین میں سے ایک حصّہ خرید کیا، اور سب شفیعوں نے شفعے کا دعویٰ چھوڑ دیا، مگر ایک شفیع نے شفعہ طلب کیا، تو اس شفیع کو چاہیے کہ پورا حصّہ مشتری کا لے لے، یہ نہیں ہوسکتا کہ اپنے حصّے کے موافق اس میں سے لے لے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B10]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B11
قَالَ مَالِكٌ: وَمَنْ بَاعَ شِقْصًا مِنْ أَرْضٍ مُشْتَرَكَةٍ، فَسَلَّمَ بَعْضُ مَنْ لَهُ فِيهَا الشُّفْعَةُ لِلْبَائِعِ. وَأَبَى بَعْضُهُمْ إِلَّا أَنْ يَأْخُذَ بِشُفْعَتِهِ: إِنَّ مَنْ أَبَى أَنْ يُسَلِّمَ يَأْخُذُ بِالشُّفْعَةِ كُلِّهَا. وَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَأْخُذَ بِقَدْرِ حَقِّهِ وَيَتْرُكَ مَا بَقِيَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک گھر میں چند آدمی شریک ہوں، اور ایک آدمی ان میں سے اپنا حصّہ بیچے سب شرکاء کی غیبت میں، مگر ایک شریک کی موجودگی میں، اب جو شریک موجود ہے اس سے کہا جائے: تو شفعہ لیتا ہے یا نہیں لیتا؟ وہ کہے: بالفعل میں اپنے حصّے کے موافق لے لیتا ہوں، بعد اس کے جب میرے شریک آئیں گے وہ اپنے حصّوں کو خرید کریں گے تو بہتر، نہیں تو میں کل شفعہ لے لوں گا۔ تو یہ نہیں ہو سکتا، بلکہ جو شریک موجود ہے اس سے صاف کہہ دیا جائے گا: یا تو شفعہ کل لے لے یا چھوڑ دے، اگر وہ لے لے گا تو بہتر، نہیں تو اس کا شفعہ ساقط ہو جائے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B11]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B12
قَالَ مَالِكٌ: فِي نَفَرٍ شُرَكَاءَ فِي دَارٍ وَاحِدَةٍ، فَبَاعَ أَحَدُهُمْ حِصَّتَهُ، وَشُرَكَاؤُهُ غُيَّبٌ كُلُّهُمْ إِلَّا رَجُلًا، فَعُرِضَ عَلَى الْحَاضِرِ أَنْ يَأْخُذَ بِالشُّفْعَةِ أَوْ يَتْرُكَ، فَقَالَ: أَنَا آخُذُ بِحِصَّتِي وَأَتْرُكُ حِصَصَ شُرَكَائِي حَتَّى يَقْدَمُوا، فَإِنْ أَخَذُوا فَذَلِكَ، وَإِنْ تَرَكُوا أَخَذْتُ جَمِيعَ الشُّفْعَةِ. قَالَ مَالِكٌ: لَيْسَ لَهُ إِلَّا أَنْ يَأْخُذَ ذَلِكَ كُلَّهُ أَوْ يَتْرُكَ، فَإِنْ جَاءَ شُرَكَاؤُهُ، أَخَذُوا مِنْهُ أَوْ تَرَكُوا إِنْ شَاءُوا، فَإِذَا عُرِضَ هَذَا عَلَيْهِ فَلَمْ يَقْبَلْهُ، فَلَا أَرَى لَهُ شُفْعَةً.
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B13
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

2. بَابُ مَا لَا تَقَعُ فِيهِ الشُّفْعَةُ
2. جن چیزوں میں شفعہ نہیں ہے اُن کا بیان
حدیث نمبر: 1411
قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ ، قَالَ: " إِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فِي الْأَرْضِ، فَلَا شُفْعَةَ فِيهَا، وَلَا شُفْعَةَ فِي بِئْرٍ وَلَا فِي فَحْلِ النَّخْلِ" .
ابوبکر بن حزم بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: جب زمین میں حدیں پڑ جائیں تو اس میں شفعہ نہ ہوگا، اور نہیں شفعہ ہے کنوئیں میں اور نہ کھجور کے نر درخت میں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1411]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14393، 14426، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11576، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 22506، 22736، فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»

حدیث نمبر: 1411B1
قَالَ مَالِك: وَعَلَى هَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا. قَالَ مَالِك: وَلَا شُفْعَةَ فِي طَرِيقٍ صَلُحَ الْقَسْمُ فِيهَا أَوْ لَمْ يَصْلُحْ. قَالَ مَالِك: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا أَنَّهُ لَا شُفْعَةَ فِي عَرْصَةِ دَارٍ صَلُحَ الْقَسْمُ فِيهَا أَوْ لَمْ يَصْلُحْ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ راستے میں شفعہ نہیں ہے، خواہ وہ تقسیم کے لائق ہو یا نہ ہو۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1411B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»

حدیث نمبر: 1411B2
قَالَ مَالِك، فِي رَجُلٍ اشْتَرَى شِقْصًا مِنْ أَرْضٍ مُشْتَرَكَةٍ عَلَى أَنَّهُ فِيهَا بِالْخِيَارِ، فَأَرَادَ شُرَكَاءُ الْبَائِعِ أَنْ يَأْخُذُوا مَا بَاعَ شَرِيكُهُمْ بِالشُّفْعَةِ قَبْلَ أَنْ يَخْتَارَ الْمُشْتَرِي: إِنَّ ذَلِكَ لَا يَكُونُ لَهُمْ حَتَّى يَأْخُذَ الْمُشْتَرِي وَيَثْبُتَ لَهُ الْبَيْعُ، فَإِذَا وَجَبَ لَهُ الْبَيْعُ فَلَهُمُ الشُّفْعَةُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اسی طرح جب ایک مکان کی کوٹھریاں تقسیم ہو جائیں، پھر اس کے آنگن میں شفعہ نہ ہوگا، خواہ وہ تقسیم کے لائق ہو یا نہ ہو۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1411B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»

حدیث نمبر: 1411B3
. وَقَالَ مَالِك، فِي الرَّجُلِ يَشْتَرِي أَرْضًا فَتَمْكُثُ فِي يَدَيْهِ حِينًا، ثُمَّ يَأْتِي رَجُلٌ فَيُدْرِكُ فِيهَا حَقًّا بِمِيرَاثٍ: إِنَّ لَهُ الشُّفْعَةَ إِنْ ثَبَتَ حَقُّهُ، وَإِنَّ مَا أَغَلَّتِ الْأَرْضُ مِنْ غَلَّةٍ فَهِيَ لِلْمُشْتَرِي الْأَوَّلِ إِلَى يَوْمِ يَثْبُتُ حَقُّ الْآخَرِ، لِأَنَّهُ قَدْ كَانَ ضَمِنَهَا لَوْ هَلَكَ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ غِرَاسٍ أَوْ ذَهَبَ بِهِ سَيْلٌ، قَالَ: فَإِنْ طَالَ الزَّمَانُ أَوْ هَلَكَ الشُّهُودُ أَوْ مَاتَ الْبَائِعُ أَوِ الْمُشْتَرِي أَوْ هُمَا حَيَّانِ، فَنُسِيَ أَصْلُ الْبَيْعِ وَالِاشْتِرَاءِ لِطُولِ الزَّمَانِ، فَإِنَّ الشُّفْعَةَ تَنْقَطِعُ وَيَأْخُذُ حَقَّهُ الَّذِي ثَبَتَ لَهُ، وَإِنْ كَانَ أَمْرُهُ عَلَى غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ فِي حَدَاثَةِ الْعَهْدِ وَقُرْبِهِ، وَأَنَّهُ يَرَى أَنَّ الْبَائِعَ غَيَّبَ الثَّمَنَ وَأَخْفَاهُ لِيَقْطَعَ بِذَلِكَ حَقَّ صَاحِبِ الشُّفْعَةِ، قُوِّمَتِ الْأَرْضُ عَلَى قَدْرِ مَا يُرَى أَنَّهُ ثَمَنُهَا فَيَصِيرُ ثَمَنُهَا إِلَى ذَلِكَ، ثُمَّ يُنْظَرُ إِلَى مَا زَادَ فِي الْأَرْضِ مِنْ بِنَاءٍ أَوْ غِرَاسٍ أَوْ عِمَارَةٍ، فَيَكُونُ عَلَى مَا يَكُونُ عَلَيْهِ مَنِ ابْتَاعَ الْأَرْضَ بِثَمَنٍ مَعْلُومٍ، ثُمَّ بَنَى فِيهَا وَغَرَسَ، ثُمَّ أَخَذَهَا صَاحِبُ الشُّفْعَةِ بَعْدَ ذَلِكَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مشتری نے خیار کی شرط سے زمین کے ایک حصّے کو خریدا تو شفیع کو شفعے کا حق نہ ہوگا، جب تک کہ مشتری کا خیار پورا نہ ہو، اور وہ اس کو قطعی طور پر نہ لے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1411B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 4»


Previous    1    2    3    Next