الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الشُّفْعَةِ
کتاب: شفعہ کے بیان میں
1. بَابُ مَا تَقَعُ فِيهِ الشُّفْعَةُ
1. جس چیز میں شفعہ ثابت ہو اس کا بیان
حدیث نمبر: 1408
حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَضَى بِالشُّفْعَةِ فِيمَا لَمْ يُقْسَمْ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ، فَإِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ بَيْنَهُمْ فَلَا شُفْعَةَ فِيهِ" . قَالَ مَالِك: وَعَلَى ذَلِكَ السُّنَّةُ الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا عِنْدَنَا
حضرت سعید بن مسیّب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا شفعہ کا اس چیز میں جو تقسیم نہ ہوئی ہو شریکوں میں، جب تقسیم ہو جائے اور حدیں قائم ہو جائیں پھر اس میں شفعہ نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے، اور اس میں کچھ اختلاف نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1408]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2213، 2214، 2257، 2495، 2496، 6976، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5184، 5185، 5186، 5187، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4708، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6261، 6262، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3514، 3515، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1370، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2497، 2497 م، 2499، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11670، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14204، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 14391، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 23190، فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 1»

حدیث نمبر: 1409
عَنْ مَالِكٌ إِنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ سُئِلَ عَنِ الشُّفْعَةِ هَلْ فِيهَا مِنْ سُنَّةٍ؟ فَقَالَ: نَعَمِ الشُّفْعَةُ فِي الدُّورِ وَالْأَرَضِينَ، وَلَا تَكُونُ إِلَّا بَيْنَ الشُّرَكَاءِ.
حضرت سعید بن مسیّب سے سوال ہوا کہ شفعہ میں کیا حکم ہے؟ انہوں نے کہا: شفعہ مکان میں اور زمین میں ہوتا ہے، اور شفعہ کا استحقاق صرف شریک کو ہوتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1409]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11562، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3700، فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1410
عَنْ مَالِكٌ أَنَّهُ بَلَغَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ مِثْلُ ذَلِكَ.
حضرت سلیمان بن یسار نے بھی ایسا ہی کہا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 494/4، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 246/7، فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B1
قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ اشْتَرَى شِقْصًا مَعَ قَوْمٍ فِي أَرْضٍ بِحَيَوَانٍ عَبْدٍ أَوْ وَلِيدَةٍ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْعُرُوضِ، فَجَاءَ الشَّرِيكُ يَأْخُذُ بِشُفْعَتِهِ بَعْدَ ذَلِكَ، فَوَجَدَ الْعَبْدَ أَوِ الْوَلِيدَةَ قَدْ هَلَكَا، وَلَمْ يَعْلَمْ أَحَدٌ قَدْرَ قِيمَتِهِمَا، فَيَقُولُ الْمُشْتَرِي قِيمَةُ الْعَبْدِ أَوِ الْوَلِيدَةِ مِائَةُ دِينَارٍ، وَيَقُولُ صَاحِبُ الشُّفْعَةِ الشَّرِيكُ بَلْ قِيمَتُهُمَا خَمْسُونَ دِينَارًا، قَالَ مَالِكٌ: يَحْلِفُ الْمُشْتَرِي أَنَّ قِيمَةَ مَا اشْتَرَى بِهِ مِائَةُ دِينَارٍ، ثُمَّ إِنْ شَاءَ أَنْ يَأْخُذَ صَاحِبُ الشُّفْعَةِ، أَخَذَ أَوْ يَتْرُكَ إِلَّا أَنْ يَأْتِيَ الشَّفِيعُ بِبَيِّنَةٍ، أَنَّ قِيمَةَ الْعَبْدِ أَوِ الْوَلِيدَةِ دُونَ مَا قَالَ الْمُشْتَرِي.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک شخص نے مشترک زمین کا ایک حصّہ کسی جانور یا غلام کے بدلے میں خریدا، اب دوسرا شریک مشتری سے شفعے کا مدعی ہوا، لیکن وہ جانور یا غلام تلف ہوگیا اور اس کی قیمت معلوم نہیں۔ مشتری کہتا ہے: اس کی قیمت سو دینار تھی، اور شفیع کہتا ہے: پچاس دینار تھی، تو مشتری سے قسم لیں گے اس امر پر کہ اس جانور یا غلام کی قیمت سو دینار تھی۔ بعد اس کے شفیع کو اختیار ہوگا چاہے سو دینار دے کر زمین کے اس حصّے کو لے لے، چاہے چھوڑ دے، البتہ اگر شفیع گواہ لائے اس امر پر کہ اس جانور یا غلام کی قیمت پچاس دینار تھی، تو اس کا قول معتبر ہوگا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B2
قَالَ مَالِكٌ: مَنْ وَهَبَ شِقْصًا فِي دَارٍ، أَوْ أَرْضٍ مُشْتَرَكَةٍ، فَأَثَابَهُ الْمَوْهُوبُ لَهُ بِهَا نَقْدًا أَوْ عَرْضًا، فَإِنَّ الشُّرَكَاءَ يَأْخُذُونَهَا بِالشُّفْعَةِ إِنْ شَاءُوا، وَيَدْفَعُونَ إِلَى الْمَوْهُوبِ لَهُ قِيمَةَ مَثُوبَتِهِ دَنَانِيرَ أَوْ دَرَاهِمَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنے مشترک گھر یا مشترک زمین کا ایک حصّہ کسی کو ہبہ کیا، موہوب لہُ نے واہب کو اس کے بدلے میں کچھ نقد دیا یا چیز دی، تو اور شریک موہوب لہُ کو اسی قدر نقد یا اس چیز کی قیمت دے کر شفعہ لے لیں گے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B3
قَالَ مَالِكٌ: مَنْ وَهَبَ هِبَةً فِي دَارٍ أَوْ أَرْضٍ مُشْتَرَكَةٍ. فَلَمْ يُثَبْ مِنْهَا، وَلَمْ يَطْلُبْهَا. فَأَرَادَ شَرِيكُهُ أَنْ يَأْخُذَهَا بِقِيمَتِهَا، فَلَيْسَ ذَلِكَ لَهُ. مَا لَمْ يُثَبْ عَلَيْهَا، فَإِنْ أُثِيبَ، فَهُوَ لِلشَّفِيعِ بِقِيمَةِ الثَّوَابِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے اپنا حصّہ مشترک زمین یا مشترک گھر میں ہبہ کیا لیکن موہوب لہُ نے اس کا بدلہ نہیں دیا تو شفیع کو شفعہ کا استحقاق نہ ہوگا، جب موہوب لہُ دے گا تو شفیع موہوب لہُ کو اس بدلہ کی قیمت دے کر شفعہ لے لے گا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B4
قَالَ مَالِكٌ: فِي رَجُلٍ اشْتَرَى شِقْصًا فِي أَرْضٍ مُشْتَرَكَةٍ، بِثَمَنٍ إِلَى أَجَلٍ. فَأَرَادَ الشَّرِيكُ أَنْ يَأْخُذَهَا بِالشُّفْعَةِ، قَالَ مَالِكٌ: إِنْ كَانَ مَلِيًّا، فَلَهُ الشُّفْعَةُ بِذَلِكَ الثَّمَنِ إِلَى ذَلِكَ الْأَجَلِ. وَإِنْ كَانَ مَخُوفًا أَنْ لَا يُؤَدِّيَ الثَّمَنَ إِلَى ذَلِكَ الْأَجَلِ، فَإِذَا جَاءَهُمْ بِحَمِيلٍ مَلِيٍّ ثِقَةٍ مِثْلِ الَّذِي اشْتَرَى مِنْهُ الشِّقْصَ فِي الْأَرْضِ الْمُشْتَرَكَةِ، فَذَلِكَ لَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے ایک حصّہ مشترک زمین میں سے وعدے پر خریدا، اب شریک نے شفعے کا دعویٰ کیا، اگر وہ مالدار ہے تو اسی قیمت پر اتنے ہی وعدے پر لے لے گا، اگر اس پر بھروسہ نہ ہو وعدے پر دام ادا کرنے کا، تو جب وہ ایک معتبر شخص کی ضمانت داخل کرے جو مشتری کے برابر ہو، تو شفعہ لے لے گا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B4]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B5
قَالَ مَالِكٌ: لَا تَقْطَعُ شُفْعَةَ الْغَائِبِ غَيْبَتُهُ، وَإِنْ طَالَتْ غَيْبَتُهُ. وَلَيْسَ لِذَلِكَ عِنْدَنَا حَدٌّ تُقْطَعُ إِلَيْهِ الشُّفْعَةُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر بیع کے وقت شفیع غائب ہو تو اس کا شفعہ باطل نہ ہوگا، اگرچہ کتنی ہی مدت گزر جائے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B5]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B6
قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يُوَرِّثُ الْأَرْضَ نَفَرًا مِنْ وَلَدِهِ، ثُمَّ يُولَدُ لِأَحَدِ النَّفَرِ ثُمَّ يَهْلِكُ الْأَبُ، فَيَبِيعُ أَحَدُ وَلَدِ الْمَيِّتِ حَقَّهُ فِي تِلْكَ الْأَرْضِ، فَإِنَّ أَخَا الْبَائِعِ أَحَقُّ بِشُفْعَتِهِ مِنْ عُمُومَتِهِ شُرَكَاءِ أَبِيهِ، قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ فرمایا کہ زید مر گیا اور ایک زمین چھوڑ گیا، عمرو اور بکر اس کے بیٹے اس زمین کے وارث ہوئے۔ اب عمرو، سالم اور ناصر دو بیٹے چھوڑ کر مر گیا، عمرو کے حصّے کی زمین سالم و نا صر میں مشترک ہوئی، سالم نے اپنا حصّہ بیچ ڈالا تو شفعے کا دعویٰ ناصر کو پہنچے گا، نہ کہ بکر کو۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B6]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1410B7
قَالَ مَالِكٌ: الشُّفْعَةُ بَيْنَ الشُّرَكَاءِ عَلَى قَدْرِ حِصَصِهِمْ، يَأْخُذُ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ بِقَدْرِ نَصِيبِهِ، إِنْ كَانَ قَلِيلًا فَقَلِيلًا، وَإِنْ كَانَ كَثِيرًا فَبِقَدْرِهِ، وَذَلِكَ إِنْ تَشَاحُّوا فِيهَا. قَالَ مَالِكٌ: فَأَمَّا أَنْ يَشْتَرِيَ رَجُلٌ مِنْ رَجُلٍ مِنْ شُرَكَائِهِ حَقَّهُ، فَيَقُولُ أَحَدُ الشُّرَكَاءِ: أَنَا آخُذُ مِنَ الشُّفْعَةِ بِقَدْرِ حِصَّتِي، وَيَقُولُ الْمُشْتَرِي: إِنْ شِئْتَ أَنْ تَأْخُذَ الشُّفْعَةَ كُلَّهَا أَسْلَمْتُهَا إِلَيْكَ، وَإِنْ شِئْتَ أَنْ تَدَعَ فَدَعْ، فَإِنَّ الْمُشْتَرِيَ إِذَا خَيَّرَهُ فِي هَذَا، وَأَسْلَمَهُ إِلَيْهِ، فَلَيْسَ لِلشَّفِيعِ إِلَّا أَنْ يَأْخُذَ الشُّفْعَةَ كُلَّهَا، أَوْ يُسْلِمَهَا إِلَيْهِ، فَإِنْ أَخَذَهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا، وَإِلَّا فَلَا شَيْءَ لَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ایک شخص زمین کو خرید کر اس میں درخت لگا دے، یا کنواں کھود دے، پھر ایک شخص اس زمین کے شفعے کا دعویٰ کرتا ہوا آئے، تو اس کو شفعہ نہ ملے گا جب تک کہ مشتری کے کنوئیں اور درختوں کی بھی قیمت نہ دے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الشُّفْعَةِ/حدیث: 1410B7]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 35 - كِتَابُ الشُّفْعَةِ-ح: 3»


1    2    3    Next