1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ
کتاب: مساقاۃ کے بیان میں
حدیث نمبر: 1402B9
قَالَ مَالِكٌ: وَالْمُسَاقَاةُ أَيْضًا تَجُوزُ فِي الزَّرْعِ إِذَا خَرَجَ وَاسْتَقَلَّ، فَعَجَزَ صَاحِبُهُ عَنْ سَقْيِهِ وَعَمَلِهِ وَعِلَاجِهِ، فَالْمُسَاقَاةُ فِي ذَلِكَ أَيْضًا جَائِزَةٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جن درختوں میں سے مساقاۃ درست ہے اگر ان میں پھل لگ چکے ہوں اس طرح کہ ان کی بہتری کا یقین ہو گیا ہو، اور ان کی بیع درست ہوگئی ہو، تو اب ان میں مساقات درست نہیں، البتہ سال آئندہ کے واسطے درست ہے، لیکن اگر ان پھلوں کی بہتری کا یقین نہ ہو، اور بیع کے قابل نہ ہوئے تو ان میں مساقات درست ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B9]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B10
قَالَ مَالِكٌ: لَا تَصْلُحُ الْمُسَاقَاةُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْأُصُولِ مِمَّا تَحِلُّ فِيهِ الْمُسَاقَاةُ، إِذَا كَانَ فِيهِ ثَمَرٌ قَدْ طَابَ وَبَدَا صَلَاحُهُ وَحَلَّ بَيْعُهُ. وَإِنَّمَا يَنْبَغِي أَنْ يُسَاقَى مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ. وَإِنَّمَا مُسَاقَاةُ مَا حَلَّ بَيْعُهُ مِنَ الثِّمَارِ إِجَارَةٌ. لِأَنَّهُ إِنَّمَا سَاقَى صَاحِبَ الْأَصْلِ ثَمَرًا قَدْ بَدَا صَلَاحُهُ، عَلَى أَنْ يَكْفِيَهُ إِيَّاهُ وَيَجُذَّهُ لَهُ. بِمَنْزِلَةِ الدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ يُعْطِيهِ إِيَّاهَا، وَلَيْسَ ذَلِكَ بِالْمُسَاقَاةِ، إِنَّمَا الْمُسَاقَاةُ مَا بَيْنَ أَنْ يَجُذَّ النَّخْلَ إِلَى أَنْ يَطِيبَ الثَّمَرُ وَيَحِلَّ بَيْعُهُ. قَالَ مَالِكٌ: وَمَنْ سَاقَى ثَمَرًا فِي أَصْلٍ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَيَحِلَّ بَيْعُهُ، فَتِلْكَ الْمُسَاقَاةُ بِعَيْنِهَا جَائِزَةٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ خالی زمین کو مساقات کے طور پر دینا درست نہیں، بلکہ کرایہ کو دینا درست ہے، اور جو شخص اپنی خالی زمین کسی کو دے اس واسطے کہ زراعت کرے، اور تہائی یا چوتھائی اس میں سے زمین کے عوض میں ٹھہرائے، تو یہ درست نہیں، کیونکہ اس میں دھوکا ہے، معلوم نہیں کھیت اُگتا ہے یا نہیں، پیک کم ہوتی ہے یا زیادہ۔ بلکہ اس کی مثال یہ ہے ایک شخص کسی کو سفر میں ساتھ چلنے کے لیے نوکر رکھے، پھر کہنے لگے میں اس سفر میں جو نفع کماؤں اس کا دسواں حصّہ تو لے، تو یہ درست نہیں۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B10]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B11
قَالَ مَالِكٌ: وَلَا يَنْبَغِي أَنْ تُسَاقَى الْأَرْضُ الْبَيْضَاءُ، وَذَلِكَ أَنَّهُ يَحِلُّ لِصَاحِبِهَا كِرَاؤُهَا بِالدَّنَانِيرِ وَالدَّرَاهِمِ. وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْأَثْمَانِ الْمَعْلُومَةِ. قَالَ: فَأَمَّا الرَّجُلُ الَّذِي يُعْطِي أَرْضَهُ الْبَيْضَاءَ بِالثُّلُثِ أَوِ الرُّبُعِ مِمَّا يَخْرُجُ مِنْهَا. فَذَلِكَ مِمَّا يَدْخُلُهُ الْغَرَرُ لِأَنَّ الزَّرْعَ يَقِلُّ مَرَّةً وَيَكْثُرُ مَرَّةً، وَرُبَّمَا هَلَكَ رَأْسًا، فَيَكُونُ صَاحِبُ الْأَرْضِ قَدْ تَرَكَ كِرَاءً مَعْلُومًا يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يُكْرِيَ أَرْضَهُ بِهِ، وَأَخَذَ أَمْرًا غَرَرًا لَا يَدْرِي أَيَتِمُّ أَمْ لَا؟ فَهَذَا مَكْرُوهٌ. وَإِنَّمَا ذَلِكَ مَثَلُ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ أَجِيرًا لِسَفَرٍ بِشَيْءٍ مَعْلُومٍ. ثُمَّ قَالَ الَّذِي اسْتَأْجَرَ الْأَجِيرَ: هَلْ لَكَ أَنْ أُعْطِيَكَ عُشْرَ مَا أَرْبَحُ فِي سَفَرِي هَذَا إِجَارَةً لَكَ؟ فَهَذَا لَا يَحِلُّ وَلَا يَنْبَغِي. قَالَ مَالِكٌ: وَلَا يَنْبَغِي لِرَجُلٍ أَنْ يُؤَاجِرَ نَفْسَهُ وَلَا أَرْضَهُ وَلَا سَفِينَتَهُ إِلَّا بِشَيْءٍ مَعْلُومٍ لَا يَزُولُ إِلَى غَيْرِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کھجور کے درختوں میں مسا قاۃ درست ہوئی اور خالی زمین پر درست نہیں ہوئی کیونکہ خالی زمین والا اپنی زمین کو کرایہ پر دے سکتا ہے اور کھجور والا اپنے پھلوں کو نہیں بیچ سکتا جب تک کہ اس کی بہتری کا یقین نہ ہو۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B11]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B12
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا فَرَّقَ بَيْنَ الْمُسَاقَاةِ فِي النَّخْلِ وَالْأَرْضِ الْبَيْضَاءِ أَنَّ صَاحِبَ النَّخْلِ لَا يَقْدِرُ عَلَى أَنْ يَبِيعَ ثَمَرَهَا حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ، وَصَاحِبُ الْأَرْضِ يُكْرِيهَا وَهِيَ أَرْضٌ بَيْضَاءُ لَا شَيْءَ فِيهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مساقات دو یا تین چار برس تک یا اس سے کم یا زیادہ درست ہے کھجور کے درختوں میں اور جو اس کے مانند ہو۔
_x000D_ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B12]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B13
قَالَ مَالِكٌ: وَالْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي النَّخْلِ أَيْضًا إِنَّهَا تُسَاقِي السِّنِينَ الثَّلَاثَ وَالْأَرْبَعَ وَأَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ وَأَكْثَرَ. قَالَ: وَذَلِكَ الَّذِي سَمِعْتُ. وَكُلُّ شَيْءٍ مِثْلُ ذَلِكَ مِنَ الْأُصُولِ بِمَنْزِلَةِ النَّخْلِ. يَجُوزُ فِيهِ لِمَنْ سَاقَى مِنَ السِّنِينَ مِثْلُ مَا يَجُوزُ فِي النَّخْلِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مساقات میں زمین کا مالک عامل ہے، جو کچھ ٹھہرا ہے اس سے زیادہ نہیں لے سکتا۔ سونا یا چاندی یا اناج یا اور کوئی چیز، اس طرح عامل مالک سے زیادہ کچھ نہیں لے سکتا۔
_x000D_ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B13]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B14
قَالَ مَالِكٌ فِي الْمُسَاقِي إِنَّهُ: لَا يَأْخُذُ مِنْ صَاحِبِهِ الَّذِي سَاقَاهُ شَيْئًا مِنْ ذَهَبٍ وَلَا وَرِقٍ يَزْدَادُهُ، وَلَا طَعَامٍ، وَلَا شَيْئًا مِنَ الْأَشْيَاءِ. لَا يَصْلُحُ ذَلِكَ. وَلَا يَنْبَغِي أَنْ يَأْخُذَ الْمُسَاقَى مِنْ رَبِّ الْحَائِطِ شَيْئًا يَزِيدُهُ إِيَّاهُ، مِنْ ذَهَبٍ وَلَا وَرِقٍ وَلَا طَعَامٍ وَلَا شَيْءٍ مِنَ الْأَشْيَاءِ. وَالزِّيَادَةُ فِيمَا بَيْنَهُمَا لَا تَصْلُحُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ مضاربت کا بھی یہی حکم ہے، اگر مضاربت یا مساقاۃ میں شرط سے زیادہ کچھ بھرے گا تو وہ اجارہ ہوگا، اور ایسا اجارۃ درست نہیں جس میں دھوکا ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B14]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B15
قَالَ مَالِكٌ: وَالْمُقَارِضُ أَيْضًا بِهَذِهِ الْمَنْزِلَةِ لَا يَصْلُحُ. إِذَا دَخَلَتِ الزِّيَادَةُ فِي الْمُسَاقَاةِ أَوِ الْمُقَارَضَةِ صَارَتْ إِجَارَةً، وَمَا دَخَلَتْهُ الْإِجَارَةُ فَإِنَّهُ لَا يَصْلُحُ، وَلَا يَنْبَغِي أَنْ تَقَعَ الْإِجَارَةُ بِأَمْرٍ غَرَرٍ. لَا يَدْرِي أَيَكُونُ أَمْ لَا يَكُونُ. أَوْ يَقِلُّ أَوْ يَكْثُرُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا اگر کوئی ایسی زمین کی مساقات کرے جس میں درخت بھی ہوں انگور کے یا کھجور کے اور خالی زمین بھی ہو، تو اگر خالی زمین تہائی یا تہائی سے کم ہو تو مساقات درست ہے، اور اگر خالی زمین زیادہ ہو اور درخت تہائی یا تہائی سے کم میں ہوں تو ایسی زمین کا کرایہ دینا درست ہے، مگر مساقات درست نہیں کیونکہ لوگوں کا یہ دستور ہے کہ زمین میں مساقات کیا کرتے ہیں اور اس میں تھوڑی سی زمین خالی بھی رہتی ہے، یا کرایہ دیتے ہیں اور تھوڑی سی زمین میں درخت بھی رہتے ہیں، یا جس مصحف یا تلوار میں چاندی لگی ہو اس کو چاندی کے بدلے میں بیچتے ہیں، یا ہار یا انگوٹھی کو جس میں سونا بھی ہو سونے کے بدلے میں بیچتے ہیں، اور ہمیشہ سے لوگ اس قسم کی خرید و فروخت کر تے چلے آئے ہیں۔ اور اس کی کوئی حد نہیں مقرر کی کہ اس قدر سونا یا چاندی ہو تو حلال ہے، اور اس سے زیادہ ہو تو حرام ہے، مگر ہمارے نزدیک لوگوں کے عمل درآمد کے موافق یہ حکم ٹھہرا ہے کہ جب مصحف یا تلوار یا انگوٹھی میں سونا چاندی تہائی قیمت کے برابر ہو، یا اس سے کم تو اس کی بیع چاندی یا سونے کے بدلے میں درست ہے، ورنہ درست نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B15]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B16
قَالَ مَالِكٌ: فِي الرَّجُلِ يُسَاقِي الرَّجُلَ الْأَرْضَ فِيهَا النَّخْلُ وَالْكَرْمُ أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْأُصُولِ فَيَكُونُ فِيهَا الْأَرْضُ الْبَيْضَاءُ، قَالَ مَالِكٌ: إِذَا كَانَ الْبَيَاضُ تَبَعًا لِلْأَصْلِ، وَكَانَ الْأَصْلُ أَعْظَمَ ذَلِكَ. أَوْ أَكْثَرَهُ. فَلَا بَأْسَ بِمُسَاقَاتِهِ. وَذَلِكَ أَنْ يَكُونَ النَّخْلُ الثُّلُثَيْنِ أَوْ أَكْثَرَ، وَيَكُونَ الْبَيَاضُ الثُّلُثَ أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ. وَذَلِكَ أَنَّ الْبَيَاضَ حِينَئِذٍ تَبَعٌ لِلْأَصْلِ. وَإِذَا كَانَتِ الْأَرْضُ الْبَيْضَاءُ فِيهَا نَخْلٌ أَوْ كَرْمٌ أَوْ مَا يُشْبِهُ ذَلِكَ مِنَ الْأُصُولِ فَكَانَ الْأَصْلُ الثُّلُثَ أَوْ أَقَلَّ. وَالْبَيَاضُ الثُّلُثَيْنِ أَوْ أَكْثَرَ. جَازَ فِي ذَلِكَ، الْكِرَاءُ وَحَرُمَتْ فِيهِ الْمُسَاقَاةُ. وَذَلِكَ أَنَّ مِنْ أَمْرِ النَّاسِ أَنْ يُسَاقُوا الْأَصْلَ، وَفِيهِ الْبَيَاضُ وَتُكْرَى الْأَرْضُ وَفِيهَا الشَّيْءُ الْيَسِيرُ مِنَ الْأَصْلِ. أَوْ يُبَاعَ الْمُصْحَفُ أَوِ السَّيْفُ وَفِيهِمَا الْحِلْيَةُ مِنَ الْوَرِقِ بِالْوَرِقِ. أَوِ الْقِلَادَةُ أَوِ الْخَاتَمُ وَفِيهِمَا الْفُصُوصُ وَالذَّهَبُ بِالدَّنَانِيرِ، وَلَمْ تَزَلْ هَذِهِ الْبُيُوعُ جَائِزَةً يَتَبَايَعُهَا النَّاسُ وَيَبْتَاعُونَهَا، وَلَمْ يَأْتِ فِي ذَلِكَ شَيْءٌ مَوْصُوفٌ مَوْقُوفٌ عَلَيْهِ، إِذَا هُوَ بَلَغَهُ كَانَ حَرَامًا. أَوْ قَصُرَ عَنْهُ كَانَ حَلَالًا. وَالْأَمْرُ فِي ذَلِكَ عِنْدَنَا الَّذِي عَمِلَ بِهِ النَّاسُ وَأَجَازُوهُ بَيْنَهُمْ، أَنَّهُ إِذَا كَانَ الشَّيْءُ مِنْ ذَلِكَ الْوَرِقِ أَوِ الذَّهَبِ تَبَعًا لِمَا هُوَ فِيهِ جَازَ بَيْعُهُ، وَذَلِكَ أَنْ يَكُونَ النَّصْلُ أَوِ الْمُصْحَفُ أَوِ الْفُصُوصُ قِيمَتُهُ الثُّلُثَانِ، أَوْ أَكْثَرُ، وَالْحِلْيَةُ قِيمَتُهَا الثُّلُثُ أَوْ أَقَلُّ.
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B17
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B18
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»


Previous    1    2    3    Next