الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ
کتاب: مساقاۃ کے بیان میں
1. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُسَاقَاةِ
1. مساقاۃ کا بیان
حدیث نمبر: 1401
حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِيَهُودِ خَيْبَرَ يَوْمَ افْتَتَحَ خَيْبَرَ: " أُقِرُّكُمْ فِيهَا مَا أَقَرَّكُمُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، عَلَى أَنَّ الثَّمَرَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ". قَالَ: فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْعَثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ فَيَخْرُصُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمْ، ثُمَّ يَقُولُ: إِنْ شِئْتُمْ فَلَكُمْ، وَإِنْ شِئْتُمْ فَلِي فَكَانُوا يَأْخُذُونَهُ
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خبیر کے یہودیوں سے جس دن خبیر فتح ہوا: جو تم کو اللہ نے دیا ہے اس پر میں تمہیں برقرار رکھوں گا اس شرط سے کہ جتنے پھل یہاں پیدا ہوتے ہیں وہ ہم میں تم میں مشترک ہوں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ کو بھیجتے تھے، وہ درختوں کو دیکھ کر ان کے پھلوں کا اندازہ کرتے تھے اور کہتے: اگر تم چاہو تو تم ان پھلوں کو لے لو، اور جو اندازہ ہوا ہے اس کا آدھا ہم کو دیدو، یا ہم تم کو اس اندازے کے آدھے پھل دیں گے۔ یہود خود پھل لے لیا کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1401]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7531، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2317، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9738، والشافعي فى «المسنده» برقم: 429/1، 277/2، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 33/2، فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 1»

حدیث نمبر: 1402
وَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَبْعَثُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ رَوَاحَةَ إِلَى خَيْبَرَ، فَيَخْرُصُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ يَهُودِ خَيْبَرَ، قَالَ: فَجَمَعُوا لَهُ حَلْيًا مِنْ حَلْيِ نِسَائِهِمْ، فَقَالُوا لَهُ: هَذَا لَكَ، وَخَفِّفْ عَنَّا وَتَجَاوَزْ فِي الْقَسْمِ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ: يَا مَعْشَرَ الْيَهُودِ، وَاللَّهِ إِنَّكُمْ لَمِنْ أَبْغَضِ خَلْقِ اللَّهِ إِلَيَّ، وَمَا ذَاكَ بِحَامِلِي عَلَى أَنْ أَحِيفَ عَلَيْكُمْ، فَأَمَّا مَا عَرَضْتُمْ مِنَ الرَّشْوَةِ، فَإِنَّهَا سُحْتٌ وَإِنَّا لَا نَأْكُلُهَا، فَقَالُوا: بِهَذَا قَامَتِ السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ .
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو بھیجتے تھے خبیر کی طرف، وہ پھلوں کا اور زمینوں کا اندازہ کر دیتے تھے، ایک بار یہودیوں نے اپنی عورتوں کا زیور جمع کیا اور سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کو دینے لگے: یہ لے لو مگر ہمارے محصُول میں کمی کر دو۔ سیدنا عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے یہود! اللہ کی ساری مخلوق میں میں تم کو زیادہ بُرا سمجھتا ہوں، اس پر بھی میں نہیں چاہتا کہ تم پر ظلم کروں، اور جو تم مجھے رشوت دیتے ہو وہ حرام ہے، اس کو ہم لوگ نہیں کھاتے۔ اس وقت یہودی کہنے لگے: اس وجہ سے اب تک آسمان اور زمین قائم ہیں۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7532، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2318، 2319، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7202، والطبراني فى «الكبير» برقم: 15009، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 33/2، والشافعي فى «المسنده» برقم: 428/1، فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B1
قَالَ مَالِكٌ: إِذَا سَاقَى الرَّجُلُ النَّخْلَ، وَفِيهَا الْبَيَاضُ، فَمَا ازْدَرَعَ الرَّجُلُ الدَّاخِلُ فِي الْبَيَاضِ فَهُوَ لَهُ، قَالَ: وَإِنِ اشْتَرَطَ صَاحِبُ الْأَرْضِ أَنَّهُ يَزْرَعُ فِي الْبَيَاضِ لِنَفْسِهِ، فَذَلِكَ لَا يَصْلُحُ، لِأَنَّ الرَّجُلَ الدَّاخِلَ فِي الْمَالِ، يَسْقِي لِرَبِّ الْأَرْضِ، فَذَلِكَ زِيَادَةٌ ازْدَادَهَا عَلَيْهِ، قَالَ: وَإِنِ اشْتَرَطَ الزَّرْعَ بَيْنَهُمَا، فَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ، إِذَا كَانَتِ الْمَئُونَةُ كُلُّهَا عَلَى الدَّاخِلِ فِي الْمَالِ: الْبَذْرُ وَالسَّقْيُ وَالْعِلَاجُ كُلُّهُ، فَإِنِ اشْتَرَطَ الدَّاخِلُ فِي الْمَالِ عَلَى رَبِّ الْمَالِ، أَنَّ الْبَذْرَ عَلَيْكَ، كَانَ ذَلِكَ غَيْرَ جَائِزٍ، لِأَنَّهُ قَدِ اشْتَرَطَ عَلَى رَبِّ الْمَالِ زِيَادَةً ازْدَادَهَا عَلَيْهِ، وَإِنَّمَا تَكُونُ الْمُسَاقَاةُ عَلَى أَنَّ عَلَى الدَّاخِلِ فِي الْمَالِ: الْمَئُونَةَ كُلَّهَا، وَالنَّفَقَةَ، وَلَا يَكُونُ عَلَى رَبِّ الْمَالِ مِنْهَا شَيْءٌ، فَهَذَا وَجْهُ الْمُسَاقَاةِ الْمَعْرُوفُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب کسی شخص نے مساقات کے طور پر کھجور کا باغ لیا اور اس باغ میں خالی زمین بھی موجود ہے، تو اس شخص نے خالی زمین میں اور کچھ بویا وہ اسی کا ہو گا، اگر زمین کا مالک یہ شرط لگائے کہ خالی زمین میں بوؤں گا تو درست نہیں، اس واسطے کہ عامل کو اس زراعت میں بھی پانی دینا پڑے گا اور یہ زیادتی ہے عقد پر، البتہ اگر وہ زراعت دونوں میں مشترک ہو تو کچھ قباحت نہیں، جب محنت اور تخم اور زمین کا درست کرنا عامل پر ہو، اور دوسرے شخص کی صرف زمین ہو، اگر عامل نے زمین کے مالک سے یہ شرط لگائی کہ تخم تم دینا تو یہ درست نہیں، بلکہ مساقات صرف اسی طور سے درست ہے کہ محنت وغیرہ سب عامل پر ہو۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B2
قَالَ مَالِكٌ: فِي الْعَيْنِ تَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيَنْقَطِعُ مَاؤُهَا، فَيُرِيدُ أَحَدُهُمَا أَنْ يَعْمَلَ فِي الْعَيْنِ، وَيَقُولُ الْآخَرُ: لَا أَجِدُ مَا أَعْمَلُ بِهِ، إِنَّهُ يُقَالُ لِلَّذِي يُرِيدُ أَنْ يَعْمَلَ فِي الْعَيْنِ اعْمَلْ وَأَنْفِقْ، وَيَكُونُ لَكَ الْمَاءُ كُلُّهُ، تَسْقِي بِهِ حَتَّى يَأْتِيَ صَاحِبُكَ بِنِصْفِ مَا أَنْفَقْتَ، فَإِذَا جَاءَ بِنِصْفِ مَا أَنْفَقْتَ، أَخَذَ حِصَّتَهُ مِنَ الْمَاءِ، وَإِنَّمَا أُعْطِيَ الْأَوَّلُ الْمَاءَ كُلَّهُ، لِأَنَّهُ أَنْفَقَ، وَلَوْ لَمْ يُدْرِكْ شَيْئًا بِعَمَلِهِ، لَمْ يَعْلَقِ الْآخَرَ مِنَ النَّفَقَةِ شَيْءٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر ایک چشمہ پانی کا دو آدمیوں کا مشترک ہو پھر اس کا پانی بند ہو جائے، اب ایک شریک اس کی درستگی کے لیے دام خرچ کرنے کو موجود ہو اور دوسرا انکار کرے، تو جو شخص دام خرچ کر کے اس کو درست کرے وہ سارا پانی لیا کرے، جب تک اپنے شریک سے آدھا خرچ وصول نہ کرے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B3
قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا كَانَتِ النَّفَقَةُ كُلُّهَا، وَالْمَئُونَةُ عَلَى رَبِّ الْحَائِطِ، وَلَمْ يَكُنْ عَلَى الدَّاخِلِ فِي الْمَالِ شَيْءٌ، إِلَّا أَنَّهُ يَعْمَلُ بِيَدِهِ، إِنَّمَا هُوَ أَجِيرٌ بِبَعْضِ الثَّمَرِ، فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَصْلُحُ، لِأَنَّهُ لَا يَدْرِي كَمْ إِجَارَتُهُ؟ إِذَا لَمْ يُسَمِّ لَهُ شَيْئًا يَعْرِفُهُ، وَيَعْمَلُ عَلَيْهِ لَا يَدْرِي أَيَقِلُّ ذَلِكَ أَمْ يَكْثُرُ؟.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر اور محنت سب باغ کے مالک کی ہو مگر عامل ہاتھ سے کچھ مشقت کیا کرے تو وہ مزدور سمجھا جائے گا بعوض ایک حصّے کے پھلوں میں سے، تو یہ درست نہیں، کیونکہ اُجرت مجہول ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B4
قَالَ مَالِكٌ: وَكُلُّ مُقَارِضٍ أَوْ مُسَاقٍ فَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَسْتَثْنِيَ مِنَ الْمَالِ وَلَا مِنَ النَّخْلِ شَيْئًا دُونَ صَاحِبِهِ، وَذَلِكَ أَنَّهُ يَصِيرُ لَهُ أَجِيرًا بِذَلِكَ، يَقُولُ: أُسَاقِيكَ عَلَى أَنْ تَعْمَلَ لِي فِي كَذَا وَكَذَا نَخْلَةً تَسْقِيهَا، وَتَأْبُرُهَا، وَأُقَارِضُكَ فِي كَذَا وَكَذَا مِنَ الْمَالِ، عَلَى أَنْ تَعْمَلَ لِي بِعَشَرَةِ دَنَانِيرَ لَيْسَتْ مِمَّا أُقَارِضُكَ عَلَيْهِ. فَإِنَّ ذَلِكَ لَا يَنْبَغِي، وَلَا يَصْلُحُ، وَذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص قراض یا مساقاۃ کرے اس کو یہ نہیں پہنچتا کہ کچھ مال یا درخت اس میں سے مستثنیٰ کر لے کہ ان کے پھل میں لوں، کیونکہ اس میں دھوکا ہے۔
_x000D_ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B4]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B5
قَالَ مَالِكٌ: وَالسُّنَّةُ فِي الْمُسَاقَاةِ الَّتِي يَجُوزُ لِرَبِّ الْحَائِطِ أَنْ يَشْتَرِطَهَا عَلَى الْمُسَاقَى: شَدُّ الْحِظَارِ، وَخَمُّ الْعَيْنِ وَسَرْوُ الشَّرَبِ، وَإِبَّارُ النَّخْلِ، وَقَطْعُ الْجَرِيدِ، وَجَذُّ الثَّمَرِ هَذَا وَأَشْبَاهُهُ. عَلَى أَنَّ لِلْمُسَاقَى شَطْرَ الثَّمَرِ أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ. أَوْ أَكْثَرَ إِذَا تَرَاضَيَا عَلَيْهِ، غَيْرَ أَنَّ صَاحِبَ الْأَصْلِ لَا يَشْتَرِطُ ابْتِدَاءَ عَمَلٍ جَدِيدٍ، يُحْدِثُهُ الْعَامِلُ فِيهَا. مِنْ بِئْرٍ يَحْتَفِرُهَا، أَوْ عَيْنٍ يَرْفَعُ رَأْسَهَا، أَوْ غِرَاسٍ يَغْرِسُهُ فِيهَا، يَأْتِي بِأَصْلِ ذَلِكَ مِنْ عِنْدِهِ. أَوْ ضَفِيرَةٍ يَبْنِيهَا، تَعْظُمُ فِيهَا نَفَقَتُهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ باغ کا مالک عامل پر ان امور کی شرط کر سکتا ہے: باغ کا سوار درست رکھنا یعنی اس کی حد بندی قائم رکھنا، پانی کے چشمے صاف رکھنا، تہالی درختوں کی صاف رکھنا، درختوں کو صاف رکھنا، ان کی کانٹ چھانٹ کرنا، کھجور درخت پر سے کاٹنا اور جو اس کے مشابہ کا م ہیں، یہ اختیار ہے کہ عامل کے واسطے آدھے پھل مقرر کر ے یا کم و زیادہ، بشرطیکہ کہ دونوں رضامند ہو جائیں۔ زمین کے مالک کو یہ درست نہیں کہ عامل پر کسی نئی چیز کے بنانے کی شرط کرے، جیسے باؤلی یا کنواں کھودنے کی، یاچشمہ جاری کر نے کی، یا اور درخت لگانے کی، جس کی جڑیں عامل لے کر آئے، یا حوض بنانے کی، اس خیال سے کہ باغ کی آمدنی زیادہ ہو جائے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B5]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B6
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ أَنْ يَقُولَ رَبُّ الْحَائِطِ لِرَجُلٍ مِنَ النَّاسِ: ابْنِ لِي هَاهُنَا بَيْتًا. أَوِ احْفِرْ لِي بِئْرًا. أَوْ أَجْرِ لِي عَيْنًا، أَوِ اعْمَلْ لِي عَمَلًا بِنِصْفِ ثَمَرِ حَائِطِي هَذَا قَبْلَ أَنْ يَطِيبَ ثَمَرُ الْحَائِطِ، وَيَحِلَّ بَيْعُهُ. فَهَذَا بَيْعُ الثَّمَرِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهُ. وَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الثِّمَارِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس کی مثال یہ ہے کہ گویا باغ کے مالک نے کسی سے کہا: تو میرے لیے ایک گھر بنا دے، یا کنواں کھود دے، یا چشمہ درست کرا دے، یا اور کوئی اس کے بدلے میں، میں تجھے اپنے باغ کے پھلوں میں سے آدھا حصّہ دوں گا، حالانکہ وہ پھل درست نہیں ہوئے، نہ ان کی بہتری کا حال معلوم ہے، یہ درست نہیں اس لیے کہ یہ بیع ہے پھلوں کی قبل ان کی بہتری معلوم ہونے کے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر پھل اچھے طور سے نکل آئے ہوں، اور ان کی بہتری کا یقین ہوگیا ہو، پھر کوئی شخص ان پھلوں کے بدلے میں ان کاموں میں سے کوئی کام کرے، تو کچھ قباحت نہیں ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B6]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B7
قَالَ مَالِكٌ: فَأَمَّا إِذَا طَابَ الثَّمَرُ، وَبَدَا صَلَاحُهُ، وَحَلَّ بَيْعُهُ، ثُمَّ قَالَ رَجُلٌ لِرَجُلٍ: اعْمَلْ لِي بَعْضَ هَذِهِ الْأَعْمَالِ، لِعَمَلٍ يُسَمِّيهِ لَهُ بِنِصْفِ ثَمَرِ حَائِطِي هَذَا. فَلَا بَأْسَ بِذَلِكَ. إِنَّمَا اسْتَأْجَرَهُ بِشَيْءٍ مَعْرُوفٍ مَعْلُومٍ. قَدْ رَآهُ وَرَضِيَهُ. فَأَمَّا الْمُسَاقَاةُ، فَإِنَّهُ إِنْ لَمْ يَكُنْ لِلْحَائِطِ ثَمَرٌ، أَوْ قَلَّ ثَمَرُهُ أَوْ فَسَدَ. فَلَيْسَ لَهُ إِلَّا ذَلِكَ، وَأَنَّ الْأَجِيرَ لَا يُسْتَأْجَرُ إِلَّا بِشَيْءٍ مُسَمًّى. لَا تَجُوزُ الْإِجَارَةُ إِلَّا بِذَلِكَ. وَإِنَّمَا الْإِجَارَةُ بَيْعٌ مِنَ الْبُيُوعِ. إِنَّمَا يَشْتَرِي مِنْهُ عَمَلَهُ، وَلَا يَصْلُحُ ذَلِكَ إِذَا دَخَلَهُ الْغَرَرُ، لِأَنَّ رَسُولَ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الْغَرَرِ.
امام مالک نے رحمہ اللہ فرمایا کہ ہمارے نزدیک مساقاۃ ہر قسم کے میوہ دار درختوں میں سے درست ہے، جیسے انگور اور کھجور اور زیتون اور انار اور زرد آلو وغیرہ میں، اس شرط سے کہ رب المال آدھے پھل لے یا کم و بیش باقی عامل لے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B7]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1402B8
قَالَ مَالِكٌ: السُّنَّةُ فِي الْمُسَاقَاةِ عِنْدَنَا، أَنَّهَا تَكُونُ فِي أَصْلِ كُلِّ نَخْلٍ، أَوْ كَرْمٍ أَوْ زَيْتُونٍ أَوْ رُمَّانٍ أَوْ فِرْسِكٍ. أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ مِنَ الْأُصُولِ. جَائِزٌ لَا بَأْسَ بِهِ. عَلَى أَنَّ لِرَبِّ الْمَالِ نِصْفَ الثَّمَرِ مِنْ ذَلِكَ، أَوْ ثُلُثَهُ أَوْ رُبُعَهُ أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ أَوْ أَقَلَّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کھیت کا مالک اس کی خدمت سے عاجز ہو کر کسی سے مساقاۃ کرے تو درست ہے، جب کھیتی پھوٹ آئی ہو اور نکل چکی ہو۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ/حدیث: 1402B8]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 33 - كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ-ح: 2»


1    2    3    Next