امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مکاتب کے بیٹے کمسن ہوں، محنت مزدوری نہ کر سکیں، تو ان کے بڑے ہونے کا انتظار نہ کیا جائے گا، اور اپنے باپ کے مولیٰ کے غلام ہو جائیں گے، مگر جس صورت میں مکاتب اس قدر مال چھوڑ جائے جو ان کے بلوغ تک کی قسطوں کو کافی ہو، اس صورت میں بلوغ تک انتظار کیا جائے گا، بعد بلوغ کے اگر بدل کتابت کو ادا کر دیں تو آزاد ہو جائیں گے، اور اگر عاجز ہو جائیں تو غلام ہو جائیں گے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1297B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مکاتب مر جائے اور اس قدر مال چھوڑ جائے جو بدل کتابت کو مکتفی نہ ہو اور اپنی اولاد اور اُم ولد کو جو کتابت میں داخل ہو چھوڑ جائے، پھر اُم ولد یہ چاہے وہ مال لے کر اولاد کے اور اپنے آزاد کرنے میں محنت مزدوری کرے، تو اگر وہ اُم ولد معتبر اور مشقت محنت پر قادر ہو تو وہ مال اس کے حوالے کیا جائے گا، ورنہ وہ مال مولیٰ لے لے گا اور اُم ولد اور مکاتب کی اولاد غلام ہو جائیں گے مولیٰ کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1297B2]
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن وغیرہ سے روایت ہے کہ فرافصہ بن عمیر کا ایک مکاتب تھا، جو مدت پوری ہونے سے پہلے سب بدل کتابت لے کر آیا، فرافصہ نے اس کے لینے سے انکار کیا، مکاتب مروان کے پاس گیا جو حاکم تھا مدینہ کا، اس سے بیان کیا، مروان نے فرافصہ کو بلا بھیجا اور کہا: بدل کتابت لے لے۔ فرافصہ نے انکار کیا، مروان نے حکم کیا کہ مکاتب سے وہ مال لے کر بیت المال میں رکھا جائے، اور مکاتب سے کہا: جا تو آزاد ہو گیا۔ جب فرافصہ نے یہ حال دیکھا تو مال لے لیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1298]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 9»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ مکاتب اگر اپنی سب قسطوں کو مدت سے پیشتر ادا کر دے تو درست ہے، اس کے مولیٰ کو درست نہیں کہ لینے سے انکار کرے، کیونکہ مولیٰ اس کے سبب سے ہر شرط کو اور خدمت کو اس کے ذمے سے اتار دیتا ہے، اس لیے کہ کسی آدمی کی آزادی پوری نہیں ہوتی جب تک اس کی حرمت تمام نہ ہو، اور اس کی گواہی جائز نہ ہو، اور اس کو میراث کا استحقاق نہ ہو، اور اس کے مولیٰ کو لائق نہیں کہ بعد آزادی کے اس پر کسی کام یا خدمت کی شرط لگائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1298B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو مکاتب سخت بیمار ہو جائے، اور وہ یہ چاہے کہ سب قسطیں اپنے مولیٰ کو ادا کر کے آزاد ہو جائے تاکہ اس کے وارث میراث پائیں، جو پہلے سے آزاد ہیں اس کی کتابت میں داخل نہیں ہیں، تو مکاتب کو یہ امر درست ہے، کیونکہ اس سے اس کی حرمت پوری ہوتی ہے، اور اس کی گواہی درست ہوتی ہے، اور جن آدمیوں کے قرضہ کا اقرار کرے وہ اقرار جائز ہوتا ہے، اور اس کی وصیت درست ہوتی ہے، اور اس کے مولیٰ کو انکار نہیں پہنچتا اس خیال سے کہ اپنا مال بچانا چاہتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1298B2]
حضرت سعید بن مسیّب سے سوال ہوا کہ ایک مکاتب دو آدمیوں میں مشترک ہو، ایک شخص اُن میں سے اپنا حصّہ آزاد کر دے، پھر مکاتب مر جائے اور بہت سا مال چھوڑ جائے تو؟ سعید نے کہا: جس نے آزاد نہیں کیا اس کا بدل کتابت ادا کر کے باقی جو کچھ بچے گا دونوں شخص بانٹ لیں گے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1299]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16954، 17219، 21721، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10005، 13416، 15654، 15668، 15669، 18712، 19236، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 21928، 22204، 29613، 33410، فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 10»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جب مکاتب آزاد ہو جائے تو اس کا وارث وہ شخص ہوگا جس نے مکاتب کیا، یا مکاتب کے قریب سے قریب رشتہ دار مردوں میں سے جس دن مکاتب مرا ہے، لڑکا ہو یا اور عصبہ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1299B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اس طرح جو شخص آزاد ہو جائے، تو اس کی میراث اس شخص کو ملے گی جو آزاد کرنے والے کا قریب سے قریب رشتہ دار ہو، لڑکا ہو یا اور کوئی عصبہ، جس دن وہ غلام مرا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1299B2]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر چند بھائی اکٹھا مکاتب کر دیئے جائیں، اور ان کی کوئی اولاد نہ ہو جو کتابت میں پیدا ہوئی ہو، یا عقد کتابت میں داخل ہو، تو وہ بھائی آپس میں ایک دوسرے کے وارث ہوں گے، اگر اُن میں سے کسی کا لڑکا ہوگا جو کتابت میں پیدا ہوا ہو، یا اس پر عقد کتابت واقع ہوا ہو اور وہ مر جائے، تو پہلے اس کے مال میں سے سب کا بدل کتابت ادا کر کے جو کچھ بچ رہے گا وہ اس کی اولاد کو ملے گا، اس کے بھائیوں کو نہ ملے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1299B3]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنے غلام کو مکاتب کیا سونے یا چاندی پر، اور اس کی کتابت میں کوئی شرط لگا دی سفر یا خدمت یا اضحیہ کی لیکن اس شرط کو معین کر دیا، پھر مکاتب اپنے قسطوں کے ادا کرنے پر مدت سے پہلے قادر ہو گیا اور اس نے قسطیں ادا کر دیں، مگر یہ شرط اس پر باقی ہے تو وہ آزاد ہو جائے گا، اور حرمت اس کی پوری ہو جائے گی، اب اس شرط کو دیکھیں گے، اگر وہ شرط ایسی ہے جو مکاتب کو خود ادا کرنا پڑتی ہے (جیسے سفر یا خدمت کی شرط) تو یہ مکاتب پر لازم نہ ہوگی اور نہ مولیٰ کو اس شرط کے پورا کرنے کا استحقاق ہوگا، اور جو شرط ایسی ہے جس میں کچھ دینا پڑتا ہے، جیسے اضحیہ یا کپڑے کی شرط تو یہ مانند روپوں اور اشرفیوں کے ہوگی، اس چیز کی قیمت لگا کر وہ بھی اپنی قسطوں کے ساتھ ادا کر دے گا، جب تک ادا نہ کرے گا آزاد نہ ہو گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1300Q1]