قَالَ يَحْيَى: سَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ فِي الْمُكَاتَبِ يُكَاتِبُهُ سَيِّدُهُ وَلَهُ جَارِيَةٌ بِهَا حَبَلٌ مِنْهُ، لَمْ يَعْلَمْ بِهِ هُوَ وَلَا سَيِّدُهُ يَوْمَ كِتَابَتِهِ: فَإِنَّهُ لَا يَتْبَعُهُ ذَلِكَ الْوَلَدُ، لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ دَخَلَ فِي كِتَابَتِهِ وَهُوَ لِسَيِّدِهِ، فَأَمَّا الْجَارِيَةُ فَإِنَّهَا لِلْمُكَاتَبِ لِأَنَّهَا مِنْ مَالِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص نے اپنے غلام کو مکاتب کیا اور اس غلام کی ایک لونڈی تھی جو حاملہ تھی اس سے، مگر حمل کا حال نہ غلام کو معلوم تھا نہ مولیٰ کو، تو وہ بچہ جب پیدا ہوگا مکاتب کو نہ ملے گا، بلکہ مولیٰ کو ملے گا، البتہ لونڈی مکاتب ہی کی رہے گی کیونکہ وہ اس کا مال ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1295B7]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 3ق7»
قَالَ مَالِك، فِي رَجُلٍ وَرِثَ مُكَاتَبًا مِنَ امْرَأَتِهِ هُوَ وَابْنُهَا: إِنَّ الْمُكَاتَبَ إِنْ مَاتَ قَبْلَ أَنْ يَقْضِيَ كِتَابَتَهُ اقْتَسَمَا مِيرَاثَهُ عَلَى كِتَابِ اللَّهِ، وَإِنْ أَدَّى كِتَابَتَهُ ثُمَّ مَاتَ فَمِيرَاثُهُ لِابْنِ الْمَرْأَةِ وَلَيْسَ لِلزَّوْجِ مِنْ مِيرَاثِهِ شَيْءٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر ایک عورت اپنا مکاتب چھوڑ کر مر گئی، اور اس کے دو وارث ہیں ایک خاوند اور ایک لڑکا اس عورت کا، پھر مکاتب مر گیا قبل ادا کرنے بدل کتابت کے، تو خاوند اور لڑکا موافق کتاب اللہ کے اس کی میراث کو تقسیم کرلیں گے۔ (ایک چوتھائی خاوند کا ہوگا اور باقی بیٹے کا)، اور جو بعد ادا کرنے بدل کتابت کے مرا، تو میراث اس کی سب بیٹے کو ملے گی، خاوند کو کچھ نہ ملے گا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1295B8]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 3ق8»
قَالَ مَالِك، فِي الْمُكَاتَبِ يُكَاتِبُ عَبْدَهُ، قَالَ: يُنْظَرُ فِي ذَلِكَ، فَإِنْ كَانَ إِنَّمَا أَرَادَ الْمُحَابَاةَ لِعَبْدِهِ وَعُرِفَ ذَلِكَ مِنْهُ بِالتَّخْفِيفِ عَنْهُ، فَلَا يَجُوزُ ذَلِكَ، وَإِنْ كَانَ إِنَّمَا كَاتَبَهُ عَلَى وَجْهِ الرَّغْبَةِ وَطَلَبِ الْمَالِ، وَابْتِغَاءِ الْفَضْلِ وَالْعَوْنِ عَلَى كِتَابَتِهِ، فَذَلِكَ جَائِزٌ لَهُ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر مکاتب اپنے غلام کو مکاتب کرے، تو دیکھیں گے اگر اس نے رعایت کے طور پر بدل کتابت کم ٹھہرایا ہے تو یہ کتابت جائز نہ ہوگی، اور جو بدل کتابت اپنا فائدہ دیکھ کر ٹھہرایا ہے تو جائز ہوگی۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1295B9]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 3ق9»
قَالَ مَالِك، فِي رَجُلٍ وَطِئَ مُكَاتَبَةً لَهُ: إِنَّهَا إِنْ حَمَلَتْ فَهِيَ بِالْخِيَارِ إِنْ شَاءَتْ كَانَتْ أُمَّ وَلَدٍ وَإِنْ شَاءَتْ قَرَّتْ عَلَى كِتَابَتِهَا، فَإِنْ لَمْ تَحْمِلْ فَهِيَ عَلَى كِتَابَتِهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اپنی مکاتبہ لونڈی سے صحبت کرے اور وہ حاملہ ہوجائے، تو اس لونڈی کو اختیار ہے چاہے وہ اُم ولد بن کر رہے، چاہے اپنی کتابت قائم رکھے، اگر حاملہ نہ ہو تو وہ مکاتب رہے گی۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1295B10]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 3ق10»
قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الْعَبْدِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ: إِنَّ أَحَدَهُمَا لَا يُكَاتِبُ نَصِيبَهُ مِنْهُ أَذِنَ لَهُ بِذَلِكَ صَاحِبُهُ أَوْ لَمْ يَأْذَنْ، إِلَّا أَنْ يُكَاتِبَاهُ جَمِيعًا، لِأَنَّ ذَلِكَ يَعْقِدُ لَهُ عِتْقًا وَيَصِيرُ إِذَا أَدَّى الْعَبْدُ مَا كُوتِبَ عَلَيْهِ إِلَى أَنْ يَعْتِقَ نِصْفُهُ، وَلَا يَكُونُ عَلَى الَّذِي كَاتَبَ بَعْضَهُ أَنْ يَسْتَتِمَّ عِتْقَهُ، فَذَلِكَ خِلَافُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ قُوِّمَ عَلَيْهِ قِيمَةَ الْعَدْلِ".
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ جو غلام دو آدمیوں میں مشترکہ ہو اس کو کوئی مکاتب نہیں کر سکتا، اگرچہ دوسرا شریک اجازات بھی دے، بلکہ دونوں شریک مل کر مکاتب کرسکتے ہیں، کیونکہ اگر ایک شریک اپنے حصّہ کو مکاتب کردے گا اور مکاتب بدل کتابت ادا کردے گا تو اس قدر حصّہ آزاد ہونا پڑے گا، اب اس شریک پر جس نے کچھ حصّہ آزاد کیا لازم نہیں کہ دوسرے شریک کو ضمانت دے کر اس کی آزادی پوری کرے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جو حکم فرمایا ہے: دوسرے شریک کے حصّہ کی قیمت ادا کرنے کا وہ عتاق میں ہے نہ کہ کتابت میں۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1295B11]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 3ق11»
قَالَ مَالِك: فَإِنْ جَهِلَ ذَلِكَ حَتَّى يُؤَدِّيَ الْمُكَاتَبُ، أَوْ قَبْلَ أَنْ يُؤَدِّيَ رَدَّ إِلَيْهِ الَّذِي كَاتَبَهُ مَا قَبَضَ مِنَ الْمُكَاتَبِ، فَاقْتَسَمَهُ هُوَ وَشَرِيكُهُ عَلَى قَدْرِ حِصَصِهِمَا، وَبَطَلَتْ كِتَابَتُهُ وَكَانَ عَبْدًا لَهُمَا عَلَى حَالِهِ الْأُولَى.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر اس شریک کو یہ مسئلہ معلوم نہ ہو، وہ اپنے حصّہ کو مکاتب کر کے کل یا بعض بدل کتابت وصول کر لے، تو جس قدر وصول کیا ہو اس کو وہ اور اس کا شریک اپنے حصّوں کے موافق بانٹ لیں، کتابت باطل ہو جائے گی، اور وہ مکاتب بدستور غلام رہے گا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1295B12]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 3ق12»
قَالَ مَالِك، فِي مُكَاتَبٍ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَأَنْظَرَهُ أَحَدُهُمَا بِحَقِّهِ الَّذِي عَلَيْهِ، وَأَبَى الْآخَرُ أَنْ يُنْظِرَهُ، فَاقْتَضَى الَّذِي أَبَى أَنْ يُنْظِرَهُ بَعْضَ حَقِّهِ، ثُمَّ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَتَرَكَ مَالًا لَيْسَ فِيهِ وَفَاءٌ مِنْ كِتَابَتِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو مکاتب دو آدمیوں میں مشترک ہو، پھر ایک آدمی ان میں سے اس کو مہلت دے اور دوسرا نہ دے، اور جس شخص نے مہلت نہ دی وہ اپنا کچھ حق وصول کر لے، بعد اس کے مکاتب مرجائے اور اس قدر مال نہ چھوڑے کہ اس کے بدل کتابت کو کافی ہو، تو جس قدر مال چھوڑ گیا ہے تو پہلے دونوں شریک اپنے اپنے بقایا وصول کر کے جو کچھ بچے گا برابربانٹ لیں گے۔ اگر مکاتب عاجز ہوگا اور جس شخص نے مہلت نہ دی اس نے دوسرے شریک کی نسبت کچھ زیادہ وصول کرلیا ہے، تو غلام دونوں میں آدھا آدھا مشترک رہے گا
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1295B13]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 3ق13»
قَالَ مَالِك: يَتَحَاصَّانِ مَا تَرَكَ بِقَدْرِ مَا بَقِيَ لَهُمَا عَلَيْهِ، يَأْخُذُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِقَدْرِ حِصَّتِهِ، فَإِنْ تَرَكَ الْمُكَاتَبُ فَضْلًا عَنْ كِتَابَتِهِ، أَخَذَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مَا بَقِيَ مِنَ الْكِتَابَةِ، وَكَانَ مَا بَقِيَ بَيْنَهُمَا بِالسَّوَاءِ، فَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ وَقَدِ اقْتَضَى الَّذِي لَمْ يُنْظِرْهُ أَكْثَرَ مِمَّا اقْتَضَى صَاحِبُهُ، كَانَ الْعَبْدُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ وَلَا يَرُدُّ عَلَى صَاحِبِهِ فَضْلَ مَا اقْتَضَى، لِأَنَّهُ إِنَّمَا اقْتَضَى الَّذِي لَهُ بِإِذْنِ صَاحِبِهِ، وَإِنْ وَضَعَ عَنْهُ أَحَدُهُمَا الَّذِي لَهُ ثُمَّ اقْتَضَى صَاحِبُهُ بَعْضَ الَّذِي لَهُ عَلَيْهِ ثُمَّ عَجَزَ، فَهُوَ بَيْنَهُمَا وَلَا يَرُدُّ الَّذِي اقْتَضَى عَلَى صَاحِبِهِ شَيْئًا، لِأَنَّهُ إِنَّمَا اقْتَضَى الَّذِي لَهُ عَلَيْهِ، وَذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ الدَّيْنِ لِلرَّجُلَيْنِ بِكِتَابٍ وَاحِدٍ عَلَى رَجُلٍ وَاحِدٍ، فَيُنْظِرُهُ أَحَدُهُمَا وَيَشِحُّ الْآخَرُ، فَيَقْتَضِي بَعْضَ حَقِّهِ ثُمَّ يُفْلِسُ الْغَرِيمُ، فَلَيْسَ عَلَى الَّذِي اقْتَضَى أَنْ يَرُدَّ شَيْئًا مِمَّا أَخَذَ.
اور جس نے زیادہ لیا ہے وہ اپنے شریک کو کچھ نہ پھیرے گا، کیونکہ اس نے اپنے شریک کی اجازت سے لیا ہے۔ اگر ایک نے اپنا حصّہ معاف کردیا تھا اور دوسرے نے کچھ وصول کیا، پھر غلام عاجز ہوگیا تو وہ غلام دونوں میں مشترک رہے گا، اور جس نے کچھ وصول کر لیا ہے وہ دوسرے شریک کو کچھ نہ دے گا، کیونکہ اس نے اپنا حق وصول کیا، اس کی مثال یہ ہے کہ دو آدمیوں کا قرض ایک ہی دستاویز کی رو سے ایک آدمی پر ہو، پھر ایک شخص اس کو مہلت دے اور دوسرا حرص کر کے کچھ وصول کر لے، بعد اس کے قرض دار مفلس ہو جائے، پھر جس شخص نے وصول کر لیا ہے وہ دوسرے شریک کو اس میں سے کچھ نہ دے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1295B14]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 4»
2. بَابُ الْحَمَالَةِ فِي الْكِتَابَةِ
2. کتابت میں ضمانت کا بیان
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْعَبِيدَ إِذَا كُوتِبُوا جَمِيعًا كِتَابَةً وَاحِدَةً فَإِنَّ بَعْضَهُمْ حُمَلَاءُ عَنْ بَعْضٍ. وَإِنَّهُ لَا يُوضَعُ عَنْهُمْ لِمَوْتِ أَحَدِهِمْ شَيْءٌ. وَإِنْ قَالَ أَحَدُهُمْ: قَدْ عَجَزْتُ. وَأَلْقَى بِيَدَيْهِ. فَإِنَّ لِأَصْحَابِهِ أَنْ يَسْتَعْمِلُوهُ فِيمَا يُطِيقُ مِنَ الْعَمَلِ. وَيَتَعَاوَنُونَ بِذَلِكَ فِي كِتَابَتِهِمْ حَتَّى يَعْتِقَ بِعِتْقِهِمْ إِنْ عَتَقُوا. وَيَرِقَّ بِرِقِّهِمْ إِنْ رَقُّوا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ امر اتفاقی ہے کہ چند غلام اگر ایک ہی عقد میں مکاتب کیے جائیں تو ایک کا بار دوسرے کو اٹھانا پڑے گا، اگر ان میں سے کوئی مرجائے تو بدل کتابت کم نہ ہوگا، اگر کوئی ان میں سے عاجز ہو کر ہاتھ پاؤں چھوڑ دے تو اس کے ساتھیوں کو چاہیے کہ موافق طاقت کے اس سے مزدوری کرائیں، اور بدل کتابت کے ادا کرنے میں مدد لیں، اگر سب آزاد ہوں گے وہ بھی آزاد ہوگا، اور جو سب غلام ہوں گے وہ بھی غلام ہوگا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1296Q1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 4»
قَالَ مَالِكٌ: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا أَنَّ الْعَبْدَ إِذَا كَاتَبَهُ سَيِّدُهُ. لَمْ يَنْبَغِ لِسَيِّدِهِ أَنْ يَتَحَمَّلَ لَهُ بِكِتَابَةِ عَبْدِهِ أَحَدٌ. إِنْ مَاتَ الْعَبْدُ أَوْ عَجَزَ. وَلَيْسَ هَذَا مِنْ سُنَّةِ الْمُسْلِمِينَ. وَذَلِكَ أَنَّهُ إِنْ تَحَمَّلَ رَجُلٌ لِسَيِّدِ الْمُكَاتَبِ بِمَا عَلَيْهِ مِنْ كِتَابَتِهِ. ثُمَّ اتَّبَعَ ذَلِكَ سَيِّدُ الْمُكَاتَبِ قِبَلَ الَّذِي تَحَمَّلَ لَهُ أَخَذَ مَالَهُ بَاطِلًا. لَا هُوَ ابْتَاعَ الْمُكَاتَبَ فَيَكُونَ مَا أُخِذَ مِنْهُ مِنْ ثَمَنِ شَيْءٍ هُوَ لَهُ. وَلَا الْمُكَاتَبُ عَتَقَ فَيَكُونَ فِي ثَمَنِ حُرْمَةٍ ثَبَتَتْ لَهُ فَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ رَجَعَ إِلَى سَيِّدِهِ. وَكَانَ عَبْدًا مَمْلُوكًا لَهُ. وَذَلِكَ أَنَّ الْكِتَابَةَ لَيْسَتْ بِدَيْنٍ ثَابِتٍ. يُتَحَمَّلُ لِسَيِّدِ الْمُكَاتَبِ بِهَا. إِنَّمَا هِيَ شَيْءٌ. إِنْ أَدَّاهُ الْمُكَاتَبُ عَتَقَ. وَإِنْ مَاتَ الْمُكَاتَبُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لَمْ يُحَاصَّ الْغُرَمَاءَ سَيِّدُهُ بِكِتَابَتِهِ. وَكَانَ الْغُرَمَاءُ أَوْلَى بِذَلِكَ مِنْ سَيِّدِهِ. وَإِنْ عَجَزَ الْمُكَاتَبُ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ لِلنَّاسِ. رُدَّ عَبْدًا مَمْلُوكًا لِسَيِّدِهِ. وَكَانَتْ دُيُونُ النَّاسِ فِي ذِمَّةِ الْمُكَاتَبِ. لَا يَدْخُلُونَ مَعَ سَيِّدِهِ فِي شَيْءٍ مِنْ ثَمَنِ رَقَبَتِهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہ امر اتفاقی ہے کہ بدل کتابت کی ضمانت نہیں ہو سکتی، تو غلام کو جب مولیٰ مکاتب کرے تو بدل کتابت کی ضمانت اگر غلام عاجز ہو جائے یا مر جائے کسی سے نہیں لے سکتا، نہ یہ مسلمانوں کا طریقہ ہے، کیونکہ اگر کوئی شخص مکاتب کے بدل کتابت کا ضامن ہو اور مولیٰ اس کا پیچھا کرے، ضامن سے بدل کتابت وصول کرے تو یہ وصول کرنا ناجائز طور پر ہوگا، کیونکہ ضامن نے نہ مکاتب کو خرید کیا تاکہ جو مال دیا ہے اس کے عوض میں آجائے، نہ مکاتب آزاد ہوا کہ وہ مال اس کی آزادی کا بدلہ ہو، بلکہ مکاتب جب عاجز ہو گیا تو پھر اپنے مولیٰ کا غلام ہوگیا اس کی وجہ یہ ہے کہ کتابتِ دین صحیح نہیں جس کی ضمانت درست ہو۔ بلکہ کتابت ایک شے ہے، اگر مکا تب اس کو آزاد کر دے گا آزاد ہو جائے گا، ورنہ غلام ہو جائے گا، اسی واسطے اگر مکاتب مر جائے اور لوگوں کا قرض دار ہو، تو مولیٰ اور قرض خواہوں کے برابر حصّے نہ ہوں گے، بلکہ قرض خواہ اس کے مال کے زیادہ حقدار ہوں گے، اگر مکاتب عاجز ہو جائے اور لوگوں کا قرض دار ہو تو وہ اپنے مولیٰ کا غلام ہو جائے گا، اور قرض خواہوں کا قرضہ اس کے ذمہ رہے گا، جب آزاد ہو اس وقت اس کا پیچھا کریں گے، یہ اختیار نہ ہوگا اس کو بیچ کر اپنا قرضہ وصول کریں۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْمُكَاتَبِ/حدیث: 1296Q2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 39 - كِتَابُ الْمُكَاتَبِ-ح: 4»