الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں
حدیث نمبر: 1168
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، وَابْنَ شِهَابٍ، كَانُوا يَقُولُونَ: " عِدَّةُ الْمُخْتَلِعَةِ مِثْلُ عِدَّةِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثَةُ قُرُوءٍ" .
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سعید بن مسیّب اور سلیمان بن یسار اور ابن شہاب کہتے تھے: جو عورت خلع کرے وہ تین طہر تک عدت کرے جیسے مطلقہ عدت کرتی ہے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1168]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15596، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11861، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18453، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 33ق»

حدیث نمبر: 1168B1
. قَالَ مَالِكٌ فِي الْمُفْتَدِيَةِ: إِنَّهَا لَا تَرْجِعُ إِلَى زَوْجِهَا إِلَّا بِنِكَاحٍ جَدِيدٍ، فَإِنْ هُوَ نَكَحَهَا، فَفَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَمَسَّهَا، لَمْ يَكُنْ لَهُ عَلَيْهَا عِدَّةٌ مِنَ الطَّلَاقِ الْآخَرِ، وَتَبْنِي عَلَى عِدَّتِهَا الْأُولَى. قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو عورت مال دے کر اپنا پیچھا چھڑائے تو پھر اپنے خاوند سے مل نہیں سکتی، مگر نیا نکاح کرے۔ پھر اگر اس نے نکاح کیا اسی خاوند سے اور اس نے چھوڑ دیا قبل جماع کے تو دوبارہ عدت نہ کرے، بلکہ پہلی عدت ہی پوری کر لے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ میں نے اچھا سنا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1168B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 33ق»

حدیث نمبر: 1168B2
. قَالَ مَالِكٌ: إِذَا افْتَدَتِ الْمَرْأَةُ مِنْ زَوْجِهَا بِشَيْءٍ، عَلَى أَنْ يُطَلِّقَهَا، فَطَلَّقَهَا طَلَاقًا مُتَتَابِعًا نَسَقًا، فَذَلِكَ ثَابِتٌ عَلَيْهِ، فَإِنْ كَانَ بَيْنَ ذَلِكَ صُمَاتٌ، فَمَا أَتْبَعَهُ بَعْدَ الصُّمَاتِ، فَلَيْسَ بِشَيْءٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جب عورت کچھ مال دے اس شرط پر کہ خاوند اس کو طلاق دے دے، اور خاوند تین طلاق ایک ہی دفعہ اس کو دے دے تو تین طلاق پڑ جائے گی، اور جو ایک طلاق دے کر چپ ہو رہے، پھر دوسری یا تیسری طلاق دے تو چپ ہو جانے کے بعد جو طلاق دی لغو ہو جائے گی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1168B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 33ق»

13. بَابُ مَا جَاءَ فِي اللِّعَانِ
13. لعان کا بیان
حدیث نمبر: 1169
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلَانِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَاصِمُ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَ عَاصِمٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ، وَعَابَهَا حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ، جَاءَهُ عُوَيْمِرٌ، فَقَالَ: يَا عَاصِمُ، مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عَاصِمٌ، لِعُوَيْمِرٍ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا، فَقَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللَّهِ لَا أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا، فَقَامَ عُوَيْمِرٌ، حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَطَ النَّاسِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ أُنْزِلَ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا"، قَالَ سَهْلٌ: فَتَلَاعَنَا وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَا مِنْ تَلَاعُنِهِمَا، قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنْ أَمْسَكْتُهَا فَطَلَّقَهَا ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . قَالَ مَالِكٌ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: فَكَانَتْ تِلْكَ بَعْدُ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ سیدنا عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور پوچھا کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ غیر مرد کو پائے، پھر کیا کرے؟ اگر اس کو مار ڈالے تو خود بھی مارا جاتا ہے، تم میرے واسطے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلے کو پوچھو۔ سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مسئلے کو پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سوال کو نا پسند کیا اور برا کہا. سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ کو یہ امر نہایت دشوار گزرا، وہ جب لوٹ کر اپنے گھر میں آئے، سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے آ کر پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: تم سے مجھے بھلائی نہ پہنچی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سوال کو برا جانا، سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے کہا قسم اللہ کی! میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغیر پوچھے نہ رہوں گا۔ پھر سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، لوگ سب جمع تھے، انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر کوئی بیگانے مرد کو اپنی بی بی کے ساتھ پائے، اور اس کو مار ڈالے تو خود مارا جاتا ہے، پھر کیا کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اور تمہاری بی بی کے حق میں اللہ کا حکم اترا ہے، تم اپنی بی بی کو لے آؤ۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: دونوں نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لعان کیا، اور میں اس وقت موجود تھا۔ جب لعان سے فارغ ہوئے، سیدنا عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر میں اس عورت کو رکھوں تو گویا میں نے جھوٹ بولا، یہ کہہ کر تین طلاق دے دیں بغیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہے ہوئے۔ ابن شہاب نے کہا: پھر یہی طریقہ متلاعنین کا جاری رہا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1169]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 423، 4745، 4746، 5259، 5308، 5309، 6854، 7165، 7166، 7304، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1492، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4283، 4284، 4285، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3431، 3468، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5565، 5632، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2245، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2275، 2276، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2066، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1555، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12480، 14976، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23266، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 34»

حدیث نمبر: 1170
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ :" أَنَّ رَجُلًا لَاعَنَ امْرَأَتَهُ فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْتَفَلَ مِنْ وَلَدِهَا، فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ" .
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے لعان کیا اپنی عورت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، اور اس کے لڑکے کو یہ کہا کہ میرا نہیں ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں میں تفریق کر دی اور لڑکے کو ماں کے حوالے کر دیا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1170]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4748، 5306، 5311، 5312، 5313، 5314، 5315، 5349، 5350، 6748، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1493، 1494، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4286، 4287، 4288، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3507، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5637، 5638، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2257، 2258، 2259، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1202، 1203، 3178، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2277، 2278، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2069، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15394، وأحمد فى «مسنده» برقم: 405، 4563، والحميدي فى «مسنده» برقم: 687، 688، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170B1
قَالَ مَالِكٌ: قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: «وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ» ‏‏‏‏(24-النور:6) «وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ» ‏‏‏‏(24-النور:7) «وَيَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَنْ تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ» ‏‏‏‏(24-النور:8) «وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ» (24-النور:9).
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اور جو لوگ تہمت لگاتے ہیں اپنی جوروؤں کو، اور کوئی گواہ نہ ہو ان کے پاس سوائے ان کے خود کے، تو ایسے کسی کی گواہی یہ ہے کہ چار دفعہ گواہی دے اللہ کے نام کی کہ بے شک یہ شخص سچا ہے اور پانچویں دفعہ یہ کہے کہ اللہ کی پھٹکار ہو اس شخص پر اگر وہ جھوٹا ہو۔ اور عورت سے ٹلتی ہے مار یوں کہ گواہی دے چار دفعہ گواہی اللہ کے نام کی کہ بے شک وہ شخص جھوٹا ہے اور پانچویں دفعہ یہ کہے کہ اللہ کا غضب آئے اس عورت پر اگر وہ شخص سچا ہو۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1170B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170B2
قَالَ مَالِكٌ: السُّنَّةُ عِنْدَنَا أَنَّ الْمُتَلَاعِنَيْنِ لَا يَتَنَاكَحَانِ أَبَدًا، وَإِنْ أَكْذَبَ نَفْسَهُ جُلِدَ الْحَدَّ، وَأُلْحِقَ بِهِ الْوَلَدُ وَلَمْ تَرْجِعْ إِلَيْهِ أَبَدًا، وَعَلَى هَذَا السُّنَّةُ عِنْدَنَا الَّتِي لَا شَكَّ فِيهَا، وَلَا اخْتِلَافَ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک سنت یہ ہے کہ متلاعنین پھر کبھی آپس میں نکاح نہیں کر سکتے، اور اگر خاوند بعد لعان کے اپنے آپ کو جھٹلا دے تو اس کے تئیں حدِ قذف پڑے گی۔ اور لڑکے کا نسب پھر اس سے ملا دیا جائے گا۔ یہی سنت ہمارے ہاں چلی آتی ہے جس میں نہ کوئی شک ہے نہ اختلاف۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1170B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170B3
قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا فَارَقَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ فِرَاقًا بَاتًّا لَيْسَ لَهُ عَلَيْهَا فِيهِ رَجْعَةٌ، ثُمَّ أَنْكَرَ حَمْلَهَا، لَاعَنَهَا إِذَا كَانَتْ حَامِلًا، وَكَانَ حَمْلُهَا يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ مِنْهُ إِذَا ادَّعَتْهُ مَا لَمْ يَأْتِ دُونَ ذَلِكَ مِنَ الزَّمَانِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ، فَلَا يُعْرَفُ أَنَّهُ مِنْهُ۔
قَالَ: فَهَذَا الْأَمْرُ عِنْدَنَا، وَالَّذِي سَمِعْتُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جب مرد اپنی عورت کو طلاقِ بائن دے، پھر اس کے حمل کو کہے کہ میرا نہیں ہے، تو لعان واجب ہوگا، جس حالت میں وہ حمل اتنے دنوں کا ہو کہ اس کا ہو سکتا ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1170B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170B4
قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا قَذَفَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ بَعْدَ أَنْ يُطَلِّقَهَا ثَلَاثًا، وَهِيَ حَامِلٌ، يُقِرُّ بِحَمْلِهَا، ثُمَّ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَآهَا تَزْنِي قَبْلَ أَنْ يُفَارِقَهَا، جُلِدَ الْحَدَّ وَلَمْ يُلَاعِنْهَا، وَإِنْ أَنْكَرَ حَمْلَهَا بَعْدَ أَنْ يُطَلِّقَهَا ثَلَاثًا لَاعَنَهَا. قَالَ: وَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ.
ہمارے نزدیک یہی حکم ہے اور ہم نے ایسا ہی سنا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1170B4]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1170B5
قَالَ مَالِكٌ: وَالْعَبْدُ بِمَنْزِلَةِ الْحُرِّ فِي قَذْفِهِ وَلِعَانِهِ، يَجْرِي مَجْرَى الْحُرِّ فِي مُلَاعَنَتِهِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَيْسَ عَلَى مَنْ قَذَفَ مَمْلُوكَةً حَدٌّ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں اور اس کو حمل کا اقرار تھا، اس کے بعد اس کو زنا کی تہمت لگائی تو خاوند پر حدِ قذف پڑے گی اور لعان اس پر واجب نہ ہوگا، البتہ اگر طلاق کے بعد اس کے حمل کا انکار کرے تو لعان واجب ہے۔ میں نے ایسا ہی سنا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1170B5]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 35»


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next