امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے یہ جو فرمایا ہے: ”جو لوگ اپنی عورتوں سے ظہار کرتے ہیں پھر لوٹ کر وہی بات کرتے ہیں۔“ اس کا مطلب یہ ہے کہ ظہار کے بعد پھر عورت کو رکھنا اور اس سے صحبت کرنا چاہتے ہیں تو ان پر اللہ تعالیٰ نے کفارہ واجب کیا، اور جو ظہار کے بعد عورت کو طلاق دے دے اور نہ رکھے تو کچھ کفارہ نہیں، اگر طلاق کے بعد پھر اس سے نکاح کرے تو صحبت نہ کرے جب تک ظہار کا کفارہ نہ دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1157B6]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص اپنی لونڈی سے ظہار کرے، پھر اس سے صحبت کرنا چاہے تو درست نہیں جب تک کفارہ نہ دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1157B7]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ظہار سے ایلاء نہیں ہوتا، البتہ جب ظہار سے یہ نیت ہو کہ کفارہ نہ دیں گے اور عورت کو ضرر پہنچائیں گے تو ایلاء ہو جائے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1157B8]
حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عروہ بن زبیر سے پوچھا: اگر کوئی شخص اپنی عورت سے کہے: جب تک تو زندہ ہے اگر میں دوسری عورت سے نکاح کروں تو وہ میرے اوپر ایسے ہے جیسے میری ماں کی پیٹھ؟ عروہ بن زبیر نے جواب دیا کہ اس شخص کو ایک بردہ آزاد کرنا کافی ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1158]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه سعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1035، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 23»
امام مالک رحمہ اللہ نے ابن شہاب رحمہ اللہ سے پوچھا غلام کے ظہار کا حال۔ تو انہوں نے کہا: آزاد کی طرح ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1159]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13186، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 24»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غلام پر بھی کفارہ لازم آتا ہے جیسے آزد پر۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غلام بھی ظہار میں دو مہینے روزے رکھے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غلام کے ظہار میں ایلاء شریک نہ ہوگا، کیونکہ غلام جب دو مہینے کے روزے رکھے گا ایلاء کی طلاق پہلے ہی پڑ جائے گی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1159B1]
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے سبب سے شرع کی تین باتیں معلوم ہوئیں، ایک یہ کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا جب آزاد ہوئیں ان کو اختیار ہوا اگر چاہیں اپنے خاوند کو چھوڑ دیں۔ دوسرا یہ کہ سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا جب آزاد ہوئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولاء اس کو ملے گی جو آزاد کرے۔“ تیسرا یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے، گوشت کی ہانڈی چڑھی ہوئی تھی، سیدہ بریرہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سالن پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ ہانڈی چڑھی ہوئی ہے گوشت کی۔“ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ گوشت صدقہ کا ہے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ نہیں کھاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صدقہ ہے بریرہ پر اور ہدیہ ہے ہمارے واسطے بریرہ کی طرف سے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1160]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2536، 2561، 2563، 2564، 2565، 2578، 2717، 2726، 2729، 2735، 5097، 5279، 5284، 6717، 6751، 6754، 6758، 6760، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1075، 1504، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2449، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4269، 4271، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3477، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2407، 4996، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2233، 2234، 2235،، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2335، 2336، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2074، 2076، 2077، 2521، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1154، 1155، 1256، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 279، 1259، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10886، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24687، والحميدي فى «مسنده» برقم: 243، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13006، 13007، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 25»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: لونڈی اگر غلام کے نکاح میں ہو، پھر آزاد ہو جائے تو اس کو اختیار ہوگا، جب تک بعد آزادی کے اس کا شوہر اس سے جماع نہ کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1161]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14285، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4269، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16529، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13018، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 26»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر خاوند نے آزادی کے بعد اس سے جماع کیا اور لونڈی نے یہ کہا کہ مجھ کو یہ اختیار کا مسئلہ معلوم نہیں تھا، تو عذر اس کا مسموع نہ ہوگا اور اس کو اختیار نہ رہے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1161B1]
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ بنی عدی کی لونڈی جس کا نام زبراء تھا، ایک غلام کے نکاح میں تھی، وہ آزاد ہوگئی۔ سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے اس کو بلایا اور کہا: میں تجھ سے ایک بات کہتی ہوں، مگر یہ نہیں چاہتی کہ تو کچھ کر بیٹھے، تجھے اختیار ہے جب تک تیرا خاوند تجھ سے جماع نہ کرے، اگر جماع کرے گا پھر تجھے اختیار نہ رہے گا۔ زبراء بول اٹھی: اگر ایسا ہی ہے تو طلاق ہے، پھر طلاق ہے، پھر طلاق ہے۔ جدا ہوگئی اپنے خاوند سے تین بار کہہ کر۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1162]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14332، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4270، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1250، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13017، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16802، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 27»