سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جب مرد اپنی عورت سے ایلاء کرے تو عورت پر طلاق نہ پڑے گی، اگرچہ چار مہینے گزر جائیں، جب تک مقدمہ حاکم کے سامنے پیش نہ ہو اور خاوند کو مجبور کیا جائے، یا طلاق دے یا جماع کرے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1149]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15215، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 419، والشافعي فى «الاُم» برقم: 265/5، والشافعي فى «المسنده» برقم: 83/2، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4037، 4038، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11656، 11657، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18879، 18880، 18881، 18882، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1906، 1907، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 17»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جو شخص ایلاء کرے اپنی عورت سے، جب چار مہینے گزر جائیں تو خاوند کو حاکم کے سامنے مجبور کریں، طلاق دے یا رجوع کرے، ایلا سے پھر جائے اور صحبت کرے، اور بغیر طلاق دئیے چار مہینے گزر جانے سے عورت پر طلاق نہ پڑے گی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1150]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح،وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5291، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15309، والشافعي فى «الاُم» برقم: 265/5، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 18»
ابن شہاب سے روایت ہے کہ سعید بن مسیّب اور ابوبکر بن عبدالرحمٰن کہتے تھے: جو شخص ایلاء کرے اپنی عورت سے، تو جب چار مہینے گزر جائیں ایک طلاق پڑ جائے گی، مگر خاوند کو اختیار ہے کہ جب تک عورت عدت میں ہے رجعت کر لے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1151]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15224، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4523، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11652 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18548، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 18ق»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ مروان بن حکم، حکم کرتے تھے: جب کوئی شخص اپنی عورت سے ایلاء کرے اور چار مہینے گزر جائیں تو ایک طلاق پڑ جائے گی، مگر خاوند کو اختیار رہے گا کہ جب تک عورت عدت میں ہے رجعت کر لے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1152]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11656، 11665، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18566، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1916، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 19»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی عورت سے ایلاء کرے، پھر مجبور کیا جائے چار مہینے گزرنے پر اور طلاق دے دے، پھر زبان سے رجعت کر لے تو اگر عدت گزرنے تک اس نے جماع نہیں کیا رجعت صحیح نہ ہو گی، مگر جس صورت میں بیمار ہو یا قید ہو اور کوئی عذر ہو تو زبان سے رجعت صحیح ہو جائے گی، اگر عدت گزر گئی، بعد عدت کے اس نے پھر نیا نکاح کیا، پھر چار مہینے تک صحبت نہ کی تو دوبارہ مجبور کیا جائے، اگر ایلاء سے رجوع نہ کیا تو طلاق پڑ جائے گی، اب نہ خاوند رجعت کر سکتا ہے نہ عورت پر عدت ہوگی، کیونکہ یہ طلاق قبل دخول کے ہوئی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1152B2]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص ایلاء کرے اپنی عورت سے، پھر مجبور کیا جائے چار مہینہ کے بعد تو طلاق دے پھر رجعت کرے، اور جماع نہ کرے چار مہینے تک تو عدت گزرنے سے پیشتر اس پر صبر نہ کیا جا ئے گا، نہ طلاق پڑے گی، اور اگر عدت گزرنے سے پہلے اس سے جماع کرے تو عورت اسی کی رہے گی، اور جو جماع سے پہلے عدت گزر جائے، تو خاوند کو کچھ اختیار عورت پر نہ رہے گا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ بہت اچھا میں نے سنا اس باب میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1152B3]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص ایلاء کرے اپنی عورت سے، پھر طلاق دے دے اور طلاق کی عدت گزرنے سے پہلے چار مہینے پورے ہو جائیں، تو اگر خاوند ایلاء سے رجوع نہ کرے تو طلاق پڑیں گی۔ البتہ اگر عدت طلاق کے چار مہینے پورے ہونے سے پہلے گزر جائے تو ایلاء فوت ہو جائے گا، کیونکہ جس دن ایلاء کی مدت گزری اس روز سے وہ عورت اس کی زوجہ نہ رہی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1152B4]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص حلف کر ے اپنی عورت سے صحبت نہ کروں گا ایک دن یا ایک مہینے تک، پھر ٹھہرا رہے چار مہینے یا زیادہ تک، تو یہ ایلاء نہ ہوگا۔ ایلاء یہ ہے کہ چار مہینے سے زیادہ صحبت نہ کرے پھر قسم کھائے اور جو چار مہینے یا کم پر قسم کھائے تو ایلاء نہ ہوگا، کیونکہ جب مجبور کیے جانے کے دن آئیں گے اس وقت قسم کا حکم ہی نہ ہوگا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1152B5]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص قسم کھائے کہ میں اپنی عورت سے جب تک بچے کو دودھ پلا رہی ہے جماع نہ کروں گا۔ تو ایلاء نہ ہوگا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1152B6]