الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں
حدیث نمبر: 1219
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ الرَّجُلُ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، ثُمَّ ارْتَجَعَهَا قَبْلَ أَنْ تَنْقَضِيَ عِدَّتُهَا، كَانَ ذَلِكَ لَهُ، وَإِنْ طَلَّقَهَا أَلْفَ مَرَّةٍ فَعَمَدَ رَجُلٌ إِلَى امْرَأَتِهِ فَطَلَّقَهَا، حَتَّى إِذَا شَارَفَتِ انْقِضَاءَ عِدَّتِهَا، رَاجَعَهَا ثُمَّ طَلَّقَهَا، ثُمَّ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، لَا آوِيكِ إِلَيَّ وَلَا تَحِلِّينَ أَبَدًا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: الطَّلاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ سورة البقرة آية 229، فَاسْتَقْبَلَ النَّاسُ الطَّلَاقَ جَدِيدًا مِنْ يَوْمِئِذٍ، مَنْ كَانَ طَلَّقَ مِنْهُمْ أَوْ لَمْ يُطَلِّقْ"
حضرت عروہ بن زبیر کہتے تھے: پہلے یہ دستور تھا کہ مرد اپنی عورت کو طلاق دیتا، جب عدت گزرنے لگتی تو رجعت کر لیتا، ایسا ہی ہمیشہ کیا کرتا اگرچہ ہزار مرتبہ طلاق دے۔ ایک شخص نے اپنی عورت کے ساتھ ایسا ہی کیا، اس کو طلاق دی جب عدت گزرنے لگی تو رجعت کر لی، پھر طلاق دے دی اور کہا: قسم اللہ کی! نہ میں تجھے اپنے ساتھ ملاؤں گا اور نہ کسی اور سے ملنے دوں گا۔ جب اللہ تعالی نے یہ آیت اتاری: طلاق دو بار ہے، پھر یا رکھ لو دستور کے موافق یا رخصت کر دو دستور کے موافق۔ اس دن سے لوگوں نے نئے سرے سے طلاق شروع کی، جنہوں نے طلاق دی تھی اور جنہوں نے نہ دی تھی، سب نے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1219]
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1192، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14951، 15591، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4425، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19562، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 242/5، والشافعي فى «المسنده» برقم: 68/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 80»

حدیث نمبر: 1220
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ، أَنَّ " الرَّجُلَ كَانَ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثُمَّ يُرَاجِعُهَا، وَلَا حَاجَةَ لَهُ بِهَا، وَلَا يُرِيدُ إِمْسَاكَهَا كَيْمَا يُطَوِّلُ بِذَلِكَ عَلَيْهَا الْعِدَّةَ لِيُضَارَّهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَلا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ سورة البقرة آية 231 يَعِظُهُمُ اللَّهُ بِذَلِكَ
حضرت ثور بن زید دیلی سے روایت ہے کہ اگلے زمانہ میں لوگ اپنی عورتوں کو طلاق دیتے تھے پھر رجعت کر لیتے تھے اور اُن کے رکھنے کی نیت نہ ہوتی تھی تاکہ ان کی عدت بڑھ جائے اور ان کو ضرر پہنچے۔ تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: مت رکھو عورتوں کو ضرر پہنچانے کے لیے، جو ایسا کرے گا اس نے اپنے نفس پر ظلم کیا۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو یہ نصیحت کرتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1220]
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 81»

حدیث نمبر: 1221
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، سُئِلَا عَنْ طَلَاقِ السَّكْرَانِ، فَقَالَا: " إِذَا طَلَّقَ السَّكْرَانُ جَازَ طَلَاقُهُ، وَإِنْ قَتَلَ قُتِلَ بِهِ" . قَالَ مَالِكٌ: وَعَلَى ذَلِكَ الْأَمْرُ عِنْدَنَا
حضرت سعید بن مسیّب اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا کہ جو شخص نشے میں مست ہو اور طلاق دے اس کا کیا حکم ہے؟ دونوں نے کہا کہ طلاق پڑ جائے گی اور وہ نشے میں مار ڈالے کسی کو تو مارا جائے گا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1221]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، و أخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15112، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12303، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1106، 1107، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17955، 17957، 17961، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 82»

حدیث نمبر: 1222
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، كَانَ يَقُولُ: " إِذَا لَمْ يَجِدِ الرَّجُلُ مَا يُنْفِقُ عَلَى امْرَأَتِهِ، فُرِّقَ بَيْنَهُمَا" . قَالَ مَالِكٌ: وَعَلَى ذَلِكَ أَدْرَكْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا
حضرت سعید بن مسیّب کہتے تھے: جب خاوند جورو کو نان نفقہ نہ دے سکے تو تفریق کر دی جائے گی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے اپنے شہر کے عالموں کو اسی پر پایا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1222]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15707، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4750، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12356، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2022، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19006، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3740، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 82ق»

30. بَابُ عِدَّةِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا كَانَتْ حَامِلًا
30. جب حامله عورت كا خاوند مر جائے اس كی عدت كا بيان
حدیث نمبر: 1223
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ الْمَرْأَةِ الْحَامِلِ يُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : آخِرَ الْأَجَلَيْنِ، وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ :" إِذَا وَلَدَتْ فَقَدْ حَلَّتْ" فَدَخَلَ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ : وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِنِصْفِ شَهْرٍ، فَخَطَبَهَا رَجُلَانِ أَحَدُهُمَا شَابٌّ وَالْآخَرُ كَهْلٌ، فَحَطَّتْ إِلَى الشَّابِّ، فَقَالَ الشَّيْخُ: لَمْ تَحِلِّي بَعْدُ، وَكَانَ أَهْلُهَا غُيَّبًا، وَرَجَا إِذَا جَاءَ أَهْلُهَا أَنْ يُؤْثِرُوهُ بِهَا، فَجَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " قَدْ حَلَلْتِ، فَانْكِحِي مَنْ شِئْتِ"
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ حاملہ عورت کا خاوند اگر مر جائے تو وہ کس حساب سے عدت کرے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ دونوں عدتوں میں سے جو عدت دور ہو اس کو اختیار کرے، اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وضع حمل تک انتطار کرے۔ پھر ابوسلمہ اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور ان سے جا کر پوچھا، انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کے مرنے کے بعد پندرہ دن میں جنی، پھر دو شخصوں نے اس کو پیام بھیجا، ایک نوجوان تھا دوسر ادھیڑ، وہ نوجوان کی طرف مائل ہوئی، ادھیڑ نے کہا: تیری عدت ہی ابھی نہیں گزری، اس خیال سے کہ اس کے عزیز وہاں نہ تھے، جب وہ آئیں گے تو شاید اس عورت کو میری طرف مائل کر دیں، پھر سبیعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور یہ حال بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری عدت گرز گئی، تو جس سے چاہے نکاح کر لے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1223]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4909، 5318، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1485، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4295، 4296، 4297، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3540، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5672، 5673، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1194، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2325، 2326، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1510، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15566، 15567، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27114، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 83»

حدیث نمبر: 1224
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ يُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا وَهِيَ حَامِلٌ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: " إِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا، فَقَدْ حَلَّتْ" . فَأَخْبَرَهُ فَأَخْبَرَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ كَانَ عِنْدَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: " لَوْ وَضَعَتْ وَزَوْجُهَا عَلَى سَرِيرِهِ لَمْ يُدْفَنْ بَعْدُ، لَحَلَّتْ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال ہوا کہ اگر حاملہ عورت کا خاوند مر جائے تو اس کی عدت کیا ہے؟ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جب وہ بچہ جنے اس کی عدت پوری ہوگئی۔ اتنے میں ایک شخص انصاری نے کہا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر خاوند کا جنازہ تخت پر رکھا ہوا ہو اور اس کی عورت بچہ جنے تو اس کی عدت گزر جائے گی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1224]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15476، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4649، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1521، 1522، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11718، 11719، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17379، 17380، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 224/5، والشافعي فى «المسنده» برقم: 100/2، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 84»

حدیث نمبر: 1225
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ سُبَيْعَةَ الْأَسْلَمِيَّةَ نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قَدْ حَلَلْتِ، فَانْكِحِي مَنْ شِئْتِ"
سیدنا مِسوَر بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ سُبَیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند کے مرنے کے بعد چند روز میں بچہ جنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب تیری عدت گزر گئی، جس سے چاہے نکاح کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1225]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5320، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4298، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3536، 3537، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5669، 5670، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2029، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15562، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19219، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11734، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17378، والطبراني فى «الكبير» برقم: 5، 6، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 85»

حدیث نمبر: 1226
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، اخْتَلَفَا فِي الْمَرْأَةِ تُنْفَسُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ:" إِذَا وَضَعَتْ مَا فِي بَطْنِهَا، فَقَدْ حَلَّتْ"، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" آخِرَ الْأَجَلَيْنِ"، فَجَاءَ أَبُو هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ: أَنَا مَعَ ابْنِ أَخِي يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ فَبَعَثُوا كُرَيْبًا مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَسْأَلُهَا عَنْ ذَلِكَ، فَجَاءَهُمْ، فَأَخْبَرَهُمْ أَنَّهَا قَالَتْ: وَلَدَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِلَيَالٍ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" قَدْ حَلَلْتِ، فَانْكِحِي مَنْ شِئْتِ" . قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا الْأَمْرُ الَّذِي لَمْ يَزَلْ عَلَيْهِ أَهْلُ الْعِلْمِ عِنْدَنَا
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اس عورت کی عدت میں اختلاف کیا جو خاوند کے مرنے کے پندرہ دن کے بعد بچہ جنے۔ ابوسلمہ نے کہا: جب وہ بچہ جنے تو اس کی عدت گزر گئی، اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: نہیں، دونوں عدتوں میں جو دور ہو وہاں تک انتظار کرے، اتنے میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آئے، انہوں نے کہا کہ میں اپنے بھائی ابوسلمہ کے ساتھ ہوں، پھر ان سب لوگوں نے کریب کو جو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے مولٰی تھے، بھیجا اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اس مسئلے کو پوچھنے کے واسطے۔ انہوں نے کہا کہ سبیعہ اسلمیہ اپنے خاوند کے مرنے کے چند روز کے بعد جنی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، آپ نے فرمایا: تو حلال ہوگئی، جس سے چاہے نکاح کرے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک یہی حکم ہے، اور ہمارے شہر کے عالم اسی مذہب پر رہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1226]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4909، 5318، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1485، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4295، 4296، 4297، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3544، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5672، 5673، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1194، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2325، 2326، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1510، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15498، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27114، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6978، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11723، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 86»

31. بَابُ مَقَامِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا فِي بَيْتِهَا حَتَّى تَحِلَّ
31. جس عورت کا خاوند مر جائے اس کو عدت تک اسی گھر میں رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 1227
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِسْحَاق بْنِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، عَنْ عَمَّتِهِ زَيْنَبَ بِنْتِ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ ، أَنَّ الْفُرَيْعَةَ بِنْتَ مَالِكِ بْنِ سِنَانٍ وَهِيَ أُخْتُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَخْبَرَتْهَا، أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَسْأَلُهُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهَا فِي بَنِي خُدْرَةَ، فَإِنَّ زَوْجَهَا خَرَجَ فِي طَلَبِ أَعْبُدٍ لَهُ أَبَقُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا بِطَرَفِ الْقَدُومِ لَحِقَهُمْ فَقَتَلُوهُ، قَالَتْ: فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَرْجِعَ إِلَى أَهْلِي فِي بَنِي خُدْرَةَ، فَإِنَّ زَوْجِي لَمْ يَتْرُكْنِي فِي مَسْكَنٍ يَمْلِكُهُ، وَلَا نَفَقَةٍ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَعَمْ"، قَالَتْ: فَانْصَرَفْتُ، حَتَّى إِذَا كُنْتُ فِي الْحُجْرَةِ، نَادَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ أَمَرَ بِي فَنُودِيتُ لَهُ، فَقَالَ:" كَيْفَ قُلْتِ؟" فَرَدَّدْتُ عَلَيْهِ الْقِصَّةَ الَّتِي ذَكَرْتُ لَهُ مِنْ شَأْنِ زَوْجِي، فَقَالَ: " امْكُثِي فِي بَيْتِكِ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ" ، قَالَتْ: فَاعْتَدَدْتُ فِيهِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا. قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ أَرْسَلَ إِلَيَّ، فَسَأَلَنِي عَنْ ذَلِكَ، فَأَخْبَرْتُهُ، فَاتَّبَعَهُ وَقَضَى بِهِ
حضرت زینب بنت کعب بن عجرہ سے روایت ہے کہ سیدہ فریعہ بنت مالک بن سنان رضی اللہ عنہا جو سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور پوچھا کہ مجھے اپنے لوگوں میں جانے کی اجازت ہے؟ کیونکہ میرے خاوند کے چند غلام بھاگ گئے تھے، وہ ان کو ڈھونڈنے کو نکلے، جب قدوم (ایک مقام ہے مدینہ سے سات میل پر) میں پہنچے وہاں غلاموں کو پایا، اور غلاموں نے میرے خاوند کو مار ڈالا، اور میرا خاوند میرے لیے نہ کوئی ذاتی مکان چھوڑ گیا ہے نہ کچھ خرچ دے گیا ہے، اگر آپ کہیے تو میں اپنے کنبے والوں کے پاس چلی جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چلی جا۔ جب میں لوٹ کر چلی، حجرہ کے باہر نہیں پہنچی تھی کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا، یا کسی اور نے آپ کے کہنے پر پکارا، اور مجھ سے پوچھا، میں نے سارا قصہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی گھر میں رہ یہاں تک کہ عدت پوری ہو۔ میں نے اسی گھر میں عدت کی چار مہینہ دس دن تک، جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے انہوں نے مجھ سے یہ مسئلہ پوچھوا بھیجا، اور اسی کے موافق حکم کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1227]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2300، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4292، 4293، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2849، 2850، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3558، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5692، 5693، 5694، 5696، 10977، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1204، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2333، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2031، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1365، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15525، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27729، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 87»

حدیث نمبر: 1228
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ قَيْسٍ الْمَكِّيِّ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " كَانَ يَرُدُّ الْمُتَوَفَّى عَنْهُنَّ أَزْوَاجُهُنَّ مِنَ الْبَيْدَاءِ، يَمْنَعُهُنَّ الْحَجَّ"
حضرت سعید بن مسیّب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اُن عورتوں کو جو خاوند کے مرنے کے بعد سے عدت میں ہوتی تھیں، بیداء سے پھیر دیتے تھے، حج کو نہ جانے دیتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1228]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15505، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12072، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19183، 19184، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4592، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1343، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 88»


Previous    11    12    13    14    15    16    17    18    Next