الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے بیان میں
26. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحَكَمَيْنِ
26. حَکَمین کے بیان میں
حدیث نمبر: 1210
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ فِي الْحَكَمَيْنِ اللَّذَيْنِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِنْ أَهْلِهَا إِنْ يُرِيدَا إِصْلاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا سورة النساء آية 35:" إِنَّ إِلَيْهِمَا الْفُرْقَةَ بَيْنَهُمَا وَالْاجْتِمَاعَ" . قَالَ مَالِكٌ: وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْحَكَمَيْنِ يَجُوزُ قَوْلُهُمَا بَيْنَ الرَّجُلِ وَامْرَأَتِهِ فِي الْفُرْقَةِ وَالْاجْتِمَاعِ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ جل جلالہُ نے جو فرمایا: اگر تم کو خاوند اور جورو کی آپس میں لڑائی کا خوف ہو تو ایک حکم (پنچ) خاوند والوں میں سے مقرر کرو اور ایک حکم (پنچ) جورو والوں میں سے، اگر وہ بھلائی چاہیں گے تو اللہ اس کی توفیق دے گا، بے شک اللہ جانتا خبردار ہے۔ ان حکموں کو اختیار ہے کہ خاوند اور جورو میں تفریق کر دیں یا ملاپ کر دیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اہلِ علم سے میں نے یہ اچھا سنا کہ حکموں کا قول تفریق اور ملاپ میں معتبر اور نافذ ہے۔ خواہ خاوند اور جورو کے اذن سے حکم ہوئے ہوں یا بلا اذن، اور بعضوں کے نزدیک ملاپ میں ان کا قول نافذ ہے۔ تفریق بغیر خاوند کے طلاق دی ہوئی نہیں ہو سکتی، البتہ اگر خاوند نے حکم کو طلاق کا اختیار دے دیا ہو تو طلاق نافذ ہو جائے گی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1210]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14782، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11883، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 72»

27. بَابُ مَا جَاءَ فِي يَمِينِ الرَّجُلِ بِطَلَاقِ مَا لَمْ يَنْكِحْ
27. عورت سے نکاح نہ کیا ہو اس کی طلاق پر قسم کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 1211
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، وَابْنَ شِهَابٍ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، كَانُوا يَقُولُونَ: " إِذَا حَلَفَ الرَّجُلُ بِطَلَاقِ الْمَرْأَةِ قَبْلَ أَنْ يَنْكِحَهَا، ثُمَّ أَثِمَ، إِنَّ ذَلِكَ لَازِمٌ لَهُ إِذَا نَكَحَهَا"
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور سالم بن عبداللہ اور قاسم بن محمد اور ابن شہاب اور سلیمان بن یسار کہتے ہیں: جو کوئی شخص قسم کھائے کسی عورت کی طلاق پر قبل نکاح کے، پھر بعد نکاح کے وہ قسم توڑے تو طلاق پڑ جائے گی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1211]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11539، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 73»

حدیث نمبر: 1212
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ: أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ فِيمَنْ قَالَ: " كُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ، إِنَّهُ إِذَا لَمْ يُسَمِّ قَبِيلَةً أَوِ امْرَأَةً بِعَيْنِهَا فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ" .
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے: جو شخص کہے: میں جس عورت سے نکاح کروں اس عورت کو طلاق ہے، اور کسی قبیلہ خاص اور عورت معین کا ذکر نہیں کیا تو یہ کلام لغو ہو جائے گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1212]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11470، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 73ق»

حدیث نمبر: 1212B1
قَالَ مَالِكٌ: وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ. قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ: أَنْتِ الطَّلَاقُ، وَكُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ، وَمَالُهُ صَدَقَةٌ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ كَذَا وَكَذَا، فَحَنِثَ، قَالَ: أَمَّا نِسَاؤُهُ فَطَلَاقٌ، كَمَا قَالَ: وَأَمَّا قَوْلُهُ: كُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ، فَإِنَّهُ إِذَا لَمْ يُسَمِّ امْرَأَةً بِعَيْنِهَا، أَوْ قَبِيلَةً، أَوْ أَرْضًا، أَوْ نَحْوَ هَذَا، فَلَيْسَ يَلْزَمُهُ ذَلِكَ، وَلْيَتَزَوَّجْ مَا شَاءَ، وَأَمَّا مَالُهُ فَلْيَتَصَدَّقْ بِثُلُثِهِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی عورت سے کہے: اگر میں فلاں کام نہ کروں تو تجھ پر طلاق ہے، اور جس عورت سے نکاح کروں اس پر طلاق ہے، اور اس کا مال اللہ کی راہ میں صدقہ ہے، پھر اس نے وہ کام نہ کیا تو اس کی عورت پر طلاق پڑ جائے گی، مگر یہ جو کہا کہ جس عورت سے نکاح کروں اس پر طلاق ہے، اگر کسی عورت معین یا قبیلہ معین کا نام نہ لیا تو لغو ہو جائے گی، اور مال میں سے تہائی صدقہ دینا ہوگا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1212B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 73ق»

28. بَابُ أَجَلِ الَّذِي لَا يَمَسُّ امْرَأَتَهُ
28. جو شخص اپنی عورت سے جماع نہ کر سکے اس کو مہلت دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1213
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " مَنْ تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَلَمْ يَسْتَطِعْ أَنْ يَمَسَّهَا، فَإِنَّهُ يُضْرَبُ لَهُ أَجَلٌ سَنَةً، فَإِنْ مَسَّهَا، وَإِلَّا فُرِّقَ بَيْنَهُمَا"
سعید بن مسیّب کہتے تھے: جو شخص کسی عورت سے نکاح کرے، پھر اس سے جماع نہ کر سکے، اس کو ایک برس کی مہلت دی جائے، اس عرصہ میں اگر جماع کرے گا تو بہتر، نہیں تو تفریق کر دی جائے گی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1213]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه الدارقطني فى «سننه» برقم: 3813، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16492، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14289، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10720، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 74»

حدیث نمبر: 1214
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ، مَتَى يُضْرَبُ لَهُ الْأَجَلُ، أَمِنْ يَوْمِ يَبْنِي بِهَا، أَمْ مِنْ يَوْمِ تُرَافِعُهُ إِلَى السُّلْطَانِ؟ فَقَالَ: " بَلْ مِنْ يَوْمِ تُرَافِعُهُ إِلَى السُّلْطَانِ" . قَالَ مَالِكٌ: فَأَمَّا الَّذِي قَدْ مَسَّ امْرَأَتَهُ، ثُمَّ اعْتَرَضَ عَنْهَا، فَإِنِّي لَمْ أَسْمَعْ أَنَّهُ يُضْرَبُ لَهُ أَجَلٌ، وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا
امام مالک رحمہ اللہ نے ابن شہاب سے پوچھا کہ کب سے ایک برس کی مہلت دی جائے گی؟ جس روز سے خلوت ہوئی؟ یا جس روز سے مقدمہ پیش ہوا حکم کے سامنے؟ انہوں نے کہا: جس روز مقدمہ پیش ہوا اس روز سے دعوت دی جائے گی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص اپنی عورت سے جماع کرچکا، پھر کسی وجہ سے عاجز ہو گیا اس کو مہلت دینے کی ضرورت نہیں، نہ تفریق ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1214]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14293، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16489، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 75»

29. بَابُ جَامِعِ الطَّلَاقِ
29. طلاق کی مختلف حدیثوں کا بیان
حدیث نمبر: 1215
وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: بَلَغَنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ ثَقِيفٍ:" أَسْلَمَ"، وَعِنْدَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ حِينَ أَسْلَمَ الثَّقَفِيُّ: " أَمْسِكْ مِنْهُنَّ أَرْبَعًا، وَفَارِقْ سَائِرَهُنَّ"
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ثقفی شخص سے فرمایا جو مسلمان ہوا تھا اور اس کی دس بیبیاں تھیں: چار کو رکھ لے اور باقی کو چھوڑ دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1215]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيرہ، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4156، 4157، 4158، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2795، 2796، 2797، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1128، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1953، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1868، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13957، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4699، 4721، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 76»

حدیث نمبر: 1216
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، وَحُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، كُلُّهُمْ يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: " أَيُّمَا امْرَأَةٍ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا تَطْلِيقَةً، أَوْ تَطْلِيقَتَيْنِ، ثُمَّ تَرَكَهَا حَتَّى تَحِلَّ وَتَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ، فَيَمُوتَ عَنْهَا، أَوْ يُطَلِّقَهَا، ثُمَّ يَنْكِحُهَا زَوْجُهَا الْأَوَّلُ، فَإِنَّهَا تَكُونُ عِنْدَهُ عَلَى مَا بَقِيَ مِنْ طَلَاقِهَا" . قَالَ مَالِكٌ: وَعَلَى ذَلِكَ السُّنَّةُ عِنْدَنَا الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا
ابن شہاب نے کہا کہ میں نے سعید بن مسیّب اور حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف اور عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود اور سلیمان بن یسار سے سنا، سب کہتے تھے کہ ہم نے سنا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہتے تھے: جس عورت کو اس کا خاوند ایک طلاق یا دو طلاق دے، پھر چھوڑ دے یہاں تک کہ اس کی عدت گزر جائے، اور دوسرے خاوند سے نکاح کرے، پھر وہ دوسرا خاوند مر جائے یا طلاق دے دے، پھر اس سے پہلا خاوند نکاح کرے تو اس کو بقیہ ایک طلاق کا اختیار رہے گا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک اس میں کچھ اختلاف نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1216]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15135، 15170، 15173، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4492، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1525، 1526، 1527، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11149، 11150، 11151، 11152، 11153، 11155، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 18688، 18689، 18691، 18695، 18696، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 77»

حدیث نمبر: 1217
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الْأَحْنَفِ أَنَّهُ تَزَوَّجَ أُمَّ وَلَدٍ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ: فَدَعَانِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ، فَجِئْتُهُ، فَدَخَلْتُ عَلَيْهِ، فَإِذَا سِيَاطٌ مَوْضُوعَةٌ، وَإِذَا قَيْدَانِ مِنْ حَدِيدٍ، وَعَبْدَانِ لَهُ قَدْ أَجْلَسَهُمَا، فَقَالَ: طَلِّقْهَا، وَإِلَّا وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ، فَعَلْتُ بِكَ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَقُلْتُ: هِيَ الطَّلَاقُ أَلْفًا، قَالَ: فَخَرَجْتُ مِنْ عِنْدِهِ، فَأَدْرَكْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بِطَرِيقِ مَكَّةَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي كَانَ مِنْ شَأْنِي، فَتَغَيَّظَ عَبْدُ اللَّهِ ، وَقَالَ: " لَيْسَ ذَلِكَ بِطَلَاقٍ، وَإِنَّهَا لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْكَ، فَارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ"، قَالَ: فَلَمْ تُقْرِرْنِي نَفْسِي حَتَّى أَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ بِمَكَّةَ أَمِيرٌ عَلَيْهَا، فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي كَانَ مِنْ شَأْنِي، وَبِالَّذِي قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: فَقَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ:" لَمْ تَحْرُمْ عَلَيْكَ، فَارْجِعْ إِلَى أَهْلِكَ"، وَكَتَبَ إِلَى جَابِرِ بْنِ الْأَسْوَدِ الزُّهْرِيِّ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ يَأْمُرُهُ أَنْ يُعَاقِبَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَأَنْ يُخَلِّيَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَهْلِي، قَالَ: فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَجَهَّزَتْ صَفِيَّةُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ امْرَأَتِي، حَتَّى أَدْخَلَتْهَا عَلَيَّ بِعِلْمِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، ثُمَّ دَعَوْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَوْمَ عُرْسِي لِوَلِيمَتِي، فَجَاءَنِي
حضرت ثابت بن احنف نے عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب کی اُم ولد سے نکاح کیا۔ ان کو بلایا عبداللہ نے جو عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب کے بیٹے تھے۔ ثابت نے کہا: میں اُن کے پاس گیا، دیکھا تو کوڑے رکھے ہوئے ہیں اور لوہے کی دو بیڑیاں رکھی ہوئیں ہیں، اور دو غلام حاضر ہیں، عبداللہ نے مجھ سے کہا: تو اس اُم ولد کو طلاق دے دے نہیں تو میں تیرے ساتھ ایسا کروں گا۔ میں نے کہا: ایسا ہے تو میں نے اس کو ہزار طلاق دیں۔ جب میں ان کے پاس سے گزرا تو مکّہ کے راستے میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مجھ کو ملے، میں نے ان سے ذکر کیا، وہ غصہ ہوئے اور کہا: یہ طلاق نہیں ہے، اور وہ اُم ولد تیرے اوپر حرام نہیں ہے، تو اپنے گھر میں جا۔ ثابت نے کہا: مجھ کو ان سے تسکین نہ ہوئی یہاں تک کہ میں مکّہ میں سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور وہ ان دنوں میں مکّہ کے حاکم تھے، میں نے ان سے یہ قصہ بیان کیا اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے جو کہا تھا وہ بھی ذکر کیا۔ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: بے شک وہ عورت تجھ پر حرام نہیں ہوئی، تو اپنی بی بی کے پاس جا۔ جابر بن اسود زہری جو مدینہ کے حاکم تھے، ان کو خط لکھا کہ عبداللہ بن عبدالرحمٰن کو سزا دو اور ان کی بی بی کو ان کے حوالے کر دو۔ ثابت کہتے ہیں: میں مدینہ آیا تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی بی بی صفیہ نے میری عورت کو بنا سنوار کر میرے پاس بھیجا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اطلاع سے۔ پھر میں نے ولیمہ کی دعوت کی اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو بلایا، وہ دعوت میں آئے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1217]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15105، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4474، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 11410، 11411، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 78»

حدیث نمبر: 1218
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَرَأَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ سورة الطلاق آية 1، " لِقُبُلِ عِدَّتِهِنَّ" . قَالَ مَالِكٌ: يَعْنِي بِذَلِكَ أَنْ يُطَلِّقَ فِي كُلِّ طُهْرٍ مَرَّةً
حضرت عبداللہ بن دینار نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو سنا، یوں پڑھتے تھے: «﴿يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ﴾ [الطلاق: 1] » اے نبی! جب تم طلاق دو اپنی عورتوں کو تو طلاق دو ان کی عدت کے استقبال میں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مطلب اس کا یہ ہے کہ ہر طہر میں ایک طلاق دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الطَّلَاقِ/حدیث: 1218]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1471، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4263، 4264، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3008، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14903، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4411، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5629، فواد عبدالباقي نمبر: 29 - كِتَابُ الطَّلَاقِ-ح: 79»


Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next