1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے بیان میں
حدیث نمبر: 1104
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ، سُئِلَا عَنْ رَجُلٍ زَوَّجَ عَبْدًا لَهُ جَارِيَةً، فَطَلَّقَهَا الْعَبْدُ الْبَتَّةَ، ثُمَّ وَهَبَهَا سَيِّدُهَا لَهُ، هَلْ تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ الْيَمِينِ؟ فَقَالَا: " لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ"
سعید بن مسیّب اور سلیمان بن یسار سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے اپنے غلام کا اپنی لونڈی سے نکاح کر دیا، پھر غلام نے لونڈی کو دو طلاق دی اس کے بعد اس کے مولیٰ نے وہ لونڈی غلام کو ہبہ کر دی، اب وہ لونڈی غلام کو درست ہے یا نہیں؟ ان دونوں نے جواب دیا: درست نہیں یہاں تک کہ کسی اور سے نکاح نہ کرلے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے ابن شہاب سے پوچھا: ایک شخص کے نکاح میں ایک لونڈی تھی، اس نے ایک طلاق دی پھر اس کو خرید لیا، تو وہ لونڈی حلال ہو جائے گی؟ جواب دیا: ملک یمین کی وجہ سے دو طلاق کا بھی یہی حکم ہے۔ اگر تین طلاق دے چکا تھا تو حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے شخص سے نکاح نہ کرے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ایک شخص نکاح کرے ایک لونڈی سے، پھر اس سے بچہ پیدا ہوا، اس کے بعد لونڈی کو خرید کر لے تو وہ لونڈی پہلے بچے کی وجہ سے اس کی اُم ولد نہ ہوگی، البتہ اگر خریدنے کے بعد دوسرا بچہ مالک سے پیدا ہوا تو اُم ولد ہو جائے گی، اور جس نے اس لونڈی کو خریدا حمل کی حالت میں وہ حمل خریدنے والے کا تھا پھر اس کے پاس آ کر جنے تو اُم ولد ہو جائے گی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1104]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 15205، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16310، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 31»

14. بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ إِصَابَةِ الْأُخْتَيْنِ بِمِلْكِ الْيَمِينِ وَالْمَرْأَةِ وَابْنَتِهَا
14. دو بہنوں کو یا ماں بیٹیوں کو ملک یمین سے رکھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1105
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ شِهَابٍ عَنْ رَجُلٍ كَانَتْ تَحْتَهُ أَمَةٌ مَمْلُوكَةٌ، فَاشْتَرَاهَا، وَقَدْ كَانَ طَلَّقَهَا وَاحِدَةً، فَقَالَ: " تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ يَمِينِهِ مَا لَمْ يَبُتَّ طَلَاقَهَا، فَإِنْ بَتَّ طَلَاقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ بِمِلْكِ يَمِينِهِ، حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ" .
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»

حدیث نمبر: 1105B1
قَالَ مَالِكٌ فِي الرَّجُلِ يَنْكِحُ الْأَمَةَ، فَتَلِدُ مِنْهُ ثُمَّ يَبْتَاعُهَا: إِنَّهَا لَا تَكُونُ أُمَّ وَلَدٍ لَهُ بِذَلِكَ الْوَلَدِ الَّذِي وَلَدَتْ مِنْهُ وَهِيَ لِغَيْرِهِ، حَتَّى تَلِدَ مِنْهُ، وَهِيَ فِي مِلْكِهِ بَعْدَ ابْتِيَاعِهِ إِيَّاه
امام مالک رحمہ اللہ نے اس شخص کے متعلق فرمایا جو (کسی کی) لونڈی سے نکاح کرلیتا ہے، پھر وہ لونڈی اس کے بچے کو جنم دیتی ہے، پھر وہ اس خرید لیتا ہے، (تو فرمایا کہ) بے شک وہ لونڈی اس (مالک بن جانے والے خاوند) کی اُم ولد نہیں بنے گی اس بچے کی وجہ سے جو اس نے اس وقت جنا تھا جب وہ کسی اور شخص کی ملکیت میں تھی، (وہ ام ولد نہیں بن سکتی) یہاں تک کہ وہ اس کا بچہ اس حال میں جنم دے کہ وہ خاوند کے اس خرید لینے کے بعد اسی (خاوند) کی ملکیت میں ہو۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1105B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»

حدیث نمبر: 1105B2
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنِ اشْتَرَاهَا وَهِيَ حَامِلٌ مِنْهُ، ثُمَّ وَضَعَتْ عِنْدَهُ، كَانَتْ أُمَّ وَلَدِهِ بِذَلِكَ الْحَمْلِ، فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور اگر ہو (خاوند) اس (لونڈی) کو اس حال میں خریدے کہ وہ اس کے نطفے سے حاملہ ہوچکی ہو، پھر وہ اس کے پاس (اس کی ملکیت میں آکر) بچہ جنے تو وہ ہماری رائے کے مطابق اس حمل کی وجہ سے اُم ولد شمار ہوگی۔ واللہ اعلم۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1105B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 32»

حدیث نمبر: 1106
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، سُئِلَ عَنِ الْمَرْأَةِ وَابْنَتِهَا مِنْ مِلْكِ الْيَمِينِ، تُوطَأُ إِحْدَاهُمَا بَعْدَ الْأُخْرَى؟ فَقَالَ عُمَرُ : " مَا أُحِبُّ أَنْ أُخْبَرَهُمَا جَمِيعًا"، وَنَهَى عَنْ ذَلِكَ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ ماں بیٹی دونوں سے جماع کرنا آگے پیچھے ملک یمین کی وجہ سے درست ہے؟ بولے: میرے نزدیک اچھا نہیں۔ اور اس کو منع کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1106]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13932، 13977، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 1733، والدارقطني فى «سننه» برقم: 3726، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12725، 12726، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16499، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 33»

حدیث نمبر: 1107
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ عَنِ الْأُخْتَيْنِ مِنْ مِلْكِ الْيَمِينِ، هَلْ يُجْمَعُ بَيْنَهُمَا؟ فَقَالَ عُثْمَانُ : " أَحَلَّتْهُمَا آيَةٌ، وَحَرَّمَتْهُمَا آيَةٌ، فَأَمَّا أَنَا فَلَا أُحِبُّ أَنْ أَصْنَعَ ذَلِكَ"، قَالَ: فَخَرَجَ مِنْ عِنْدِهِ، فَلَقِيَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" لَوْ كَانَ لِي مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ، ثُمَّ وَجَدْتُ أَحَدًا فَعَلَ ذَلِكَ، لَجَعَلْتُهُ نَكَالًا" . قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: أُرَاهُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ
حضرت قبیصہ بن ذؤیب سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ دو بہنوں کو ملک یمین سے رکھنا درست ہے یا نہیں؟ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک آیت کی رو سے درست ہے اور دوسری آیت کی رو سے درست نہیں ہے، مگر میں اس کو پسند نہیں کرتا۔ پھر وہ شخص چلا گیا اور ایک اور صحابی سے ملا، ان سے بھی یہی مسئلہ پوچھا، انہوں نے کہا: اگر میں حاکم ہوتا اور کسی کو ایسا کرتے دیکھتا تو سخت سزا دیتا۔ ابن شہاب نے کہا: میں سمجھتا ہوں وہ صحابی سیدنا علی رضی اللہ عنہ تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1107]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13930، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 12728، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16251، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 34»

حدیث نمبر: 1108
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ، مِثْلُ ذَلِكَ. عَبْدِهِ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے بھی ایسی ہی روایت ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1108]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 163/7-164، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 291/5، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 35»

حدیث نمبر: 1108B1
قَالَ مَالِكٌ فِي الْأَمَةِ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ فَيُصِيبُهَا، ثُمَّ يُرِيدُ أَنْ يُصِيبَ أُخْتَهَا: إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى يُحَرِّمَ عَلَيْهِ فَرْجَ أُخْتِهَا، بِنِكَاحٍ، أَوْ عِتَاقَةٍ، أَوْ كِتَابَةٍ، أَوْ مَا أَشْبَهَ ذَلِكَ، يُزَوِّجُهَا عَبْدَهُ أَوْ غَيْرَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کسی شخص کے پاس ایک لونڈی ہو اور وہ اس سے جماع کرے، پھر اس کی بہن سے جماع کرنا چاہے تو یہ درست نہیں ہے۔ جب تک پہلی بہن کی فرج اپنے اوپر حرام نہ کرے، مثلاً اس کا نکاح کر دے یا اپنے غلام سے بیاہ کر دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1108B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 35»

15. بَابُ النَّهْيِ عَنْ أَنْ يُصِيبَ الرَّجُلُ أَمَةً كَانَتْ لِأَبِيهِ
15. جو لونڈی باپ کے تصرف میں آئے اس سے جماع کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1109
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ: أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهَبَ لِابْنِهِ جَارِيَةً، فَقَالَ: " لَا تَمَسَّهَا، فَإِنِّي قَدْ كَشَفْتُهَا"
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے اپنے لڑکے کو ایک لونڈی ہبہ کی اور کہا: اس سے صحبت نہ کرنا کیونکہ میں نے ایک بار اس کا بدن کھولا تھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1109]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13965، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 289/5، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10839، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16211، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 36»

حدیث نمبر: 1110
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْمُجَبَّرِ ، أَنَّهُ قَالَ: وَهَبَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لِابْنِهِ جَارِيَةً، فَقَالَ: " لَا تَقْرَبْهَا، فَإِنِّي قَدْ أَرَدْتُهَا فَلَمْ أَنْشَطْ إِلَيْهَا"
حضرت عبدالرحمٰن بن مجبر نے کہا کہ سالم بن عبداللہ نے اپنے بیٹے کو ایک لونڈی ہبہ کی اور کہا کہ اس سے جماع نہ کرنا، کیونکہ میں نے ارادہ کیا تھا اس سے جماع کا میں رک گیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النِّكَاحِ/حدیث: 1110]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13921، فواد عبدالباقي نمبر: 28 - كِتَابُ النِّكَاحِ-ح: 36ق»


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next