الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الضَّحَايَا
کتاب: قربانیوں کا بیان
حدیث نمبر: 1069B1
قَالَ مَالِك: وَأَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي الْبَدَنَةِ وَالْبَقَرَةِ وَالشَّاةِ الْوَاحِدَة، أَنَّ الرَّجُلَ يَنْحَرُ عَنْهُ، وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ الْبَدَنَةَ، وَيَذْبَحُ الْبَقَرَةَ وَالشَّاةَ الْوَاحِدَةَ هُوَ يَمْلِكُهَا، وَيَذْبَحُهَا عَنْهُمْ، وَيَشْرَكُهُمْ فِيهَا، فَأَمَّا أَنْ يَشْتَرِيَ النَّفَرُ الْبَدَنَةَ أَوِ الْبَقَرَةَ أَوِ الشَّاةَ، يَشْتَرِكُونَ فِيهَا فِي النُّسُكِ وَالضَّحَايَا، فَيُخْرِجُ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْهُمْ حِصَّةً مِنْ ثَمَنِهَا وَيَكُونُ لَهُ حِصَّةٌ مِنْ لَحْمِهَا، فَإِنَّ ذَلِكَ يُكْرَهُ، وَإِنَّمَا سَمِعْنَا الْحَدِيثَ أَنَّهُ لَا يُشْتَرَكُ فِي النُّسُكِ، وَإِنَّمَا يَكُونُ عَنْ أَهْلِ الْبَيْتِ الْوَاحِدِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے جو بہتر سنا ہے اس باب میں وہ یہ ہے کہ آدمی اپنے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے ایک اونٹ یا گائے یا بکری جس کا وہ مالک ہو ذبح کرے اور سب آدمیوں کو ثواب میں شریک کرے، لیکن یہ صورت کہ ایک آدمی ایک اونٹ یا گائے یا بکری خرید کرے اور کئی آدمیوں کو قربانی میں شریک کرے، یعنی ہر ایک سے حصہ رسد قیمت لے اور اس کے موافق گوشت دے مکروہ ہے، ہم نے تو یہ سنا ہے کہ قربانی میں شرکت نہیں ہو سکتی، بلکہ ایک گھر کے لوگوں کی طرف سے ایک قربانی ہو سکتی ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1069B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 10»

حدیث نمبر: 1070
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: " مَا نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ إِلَّا بَدَنَةً وَاحِدَةً أَوْ بَقَرَةً وَاحِدَةً" . قَالَ مَالِك: لَا أَدْرِي أَيَّتَهُمَا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ؟
ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے اور اپنے اہلِ بیت کی طرف سے ایک اونٹ یا ایک گائے سے زیادہ نہیں قربانی کیا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے یاد نہیں ابن شہاب نے ایک اونٹ کہا یا ایک گائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1070]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وله شواهد من حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق فأما حديث عائشة بنت أبى بكر الصديق أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 294، 1709، 1720، 2952 م، 5548، 5559، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1211، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1750، 1782، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 289، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2963، 2981، 3135، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1945، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3834، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2904، 2905، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3527، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1499،والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4112، 4113، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 11»

6. بَابُ الضَّحِيَّةِ عَمَّا فِي بَطْنِ الْمَرْأَةِ
6. جو بچہ پیٹ میں ہو اس کی طرف سے قربانی کرنا
حدیث نمبر: 1071
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، قَالَ: " الأَضْحَى يَوْمَانِ بَعْدَ يَوْمِ الأَضْحَى"
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: قربانی دو دن تک درست ہے بعد عید الاضحیٰ کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1071]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19254، 19249، 19250، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 12»

حدیث نمبر: 1072
وحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ عَلِيِّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ ، مِثْلُ ذَلِكَ
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی ارشاد فرمایا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1072]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف،وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19254، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 12ق»

حدیث نمبر: 1073
وحَدَّثَنِي، عَنْ وحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " لَمْ يَكُنْ يُضَحِّي عَمَّا فِي بَطْنِ الْمَرْأَةِ" .
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پیٹ کے بچے کی طرف سے قربانی نہیں کرتے تھے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1073]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجهالبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19189، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8136، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 13»

حدیث نمبر: 1073B1
قَالَ مَالِكٌ: الضَحِيَّةُ سُنَّةٌ وَلَيْسَتْ بِوَاجِبَةٍ. وَلا أُحِبُّ لأَحَدٍ مِمَّنْ قَوِيَ عَلَى ثَمَنِهَا، أَنْ يَتْرُكَهَا
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: قربانی سنّت ہے، واجب نہیں۔ اور جو شخص قربانی خرید سکتا ہو اس کو ترک کرنا اچھا نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1073B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 13»


Previous    1    2