الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الصَّيْدِ
کتاب: شکار کے بیان میں
1. بَابُ تَرْكِ أَكْلِ مَا قَتَلَ الْمِعْرَاضُ وَالْحَجَرُ
1. جو جانور لکڑی یا پتھر سے مارا جائے اس کے نہ کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 1038
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّهُ قَالَ: رَمَيْتُ طَائِرَيْنِ بِحَجَرٍ وَأَنَا بِالْجُرْفِ، فَأَصَبْتُهُمَا، " فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَمَاتَ، فَطَرَحَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَأَمَّا الْآخَرُ: فَذَهَبَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُذَكِّيهِ بِقَدُومٍ، فَمَاتَ قَبْلَ أَنْ يُذَكِّيَهُ، فَطَرَحَهُ عَبْدُ اللَّهِ أَيْضًا "
نافع نے کہا: میں نے دو چڑیاں ماریں پتھر سے جرف میں، ایک مر گئی اس کو پھینک دیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے، اور دوسری کو دوڑے ذبح کرنے کو، وہ مر گئی ذبح سے پہلے، اس کو بھی پھینک دیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّيْدِ/حدیث: 1038]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18947، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 1»

حدیث نمبر: 1039
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ،" كَانَ يَكْرَهُ مَا قَتَلَ الْمِعْرَاضُ وَالْبُنْدُقَةُ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت قاسم بن محمد اس جانور کو کھانا مکروہ جانتے تھے جو لاٹھی یا گولی سے مارا جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّيْدِ/حدیث: 1039]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19720، 19725، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 1040
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ،" كَانَ يَكْرَهُ أَنْ تُقْتَلَ الْإِنْسِيَّةُ بِمَا يُقْتَلُ بِهِ الصَّيْدُ مِنَ الرَّمْيِ وَأَشْبَاهِهِ" . قَالَ مَالِكٌ: وَلَا أَرَى بَأْسًا بِمَا أَصَابَ الْمِعْرَاضُ إِذَا خَسَقَ وَبَلَغَ الْمَقَاتِلَ أَنْ يُؤْكَلَ، قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَيَبْلُوَنَّكُمُ اللَّهُ بِشَيْءٍ مِنَ الصَّيْدِ تَنَالُهُ أَيْدِيكُمْ وَرِمَاحُكُمْ سورة المائدة آية 94، قَالَ: فَكُلُّ شَيْءٍ نَالَهُ الْإِنْسَانُ بِيَدِهِ، أَوْ رُمْحِهِ، أَوْ بِشَيْءٍ مِنْ سِلَاحِهِ، فَأَنْفَذَهُ وَبَلَغَ مَقَاتِلَهُ، فَهُوَ صَيْدٌ، كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى. وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَهْلَ الْعِلْمِ، يَقُولُونَ: إِذَا أَصَابَ الرَّجُلُ الصَّيْدَ، فَأَعَانَهُ عَلَيْهِ غَيْرُهُ مِنْ مَاءٍ، أَوْ كَلْبٍ غَيْرِ مُعَلَّمٍ، لَمْ يُؤْكَلْ ذَلِكَ الصَّيْدُ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ سَهْمُ الرَّامِي قَدْ قَتَلَهُ، أَوْ بَلَغَ مَقَاتِلَ الصَّيْدِ، حَتَّى لَا يَشُكَّ أَحَدٌ فِي أَنَّهُ هُوَ قَتَلَهُ، وَأَنَّهُ لَا يَكُونُ لِلصَّيْدِ حَيَاةٌ بَعْدَهُ، قَالَ: وَسَمِعْتُ مَالِكًا، يَقُولُ: لَا بَأْسَ بِأَكْلِ الصَّيْدِ وَإِنْ غَابَ عَنْكَ مَصْرَعُهُ، إِذَا وَجَدْتَ بِهِ أَثَرًا مِنْ كَلْبِكَ، أَوْ كَانَ بِهِ سَهْمُكَ، مَا لَمْ يَبِتْ، فَإِذَا بَاتَ فَإِنَّهُ يُكْرَهُ أَكْلُهُ
حضرت سعید بن مسیّب مکروہ جانتے تھے ہلے ہوئے جانور کا مارنا، اس طرح جیسے شکار کو مارتے ہیں تیر وغیرہ سے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس لاٹھی میں نوک دار لوہا لگا ہوا ہو اگر اس کی نوک شکار پر لگے اور اس کو زخمی کرے تو اس کا کھانا درست ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے ایمان والو! اللہ آزمائے گا تم کو اس شکار سے جس کو پہنچیں ہاتھ تمہارے اور تیر تمہارے۔ اور جس جانور کو آدمی اپنے ہاتھوں اور تیروں سے مارے وہ شکار میں داخل ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میں نے اہلِ علم سے سنا، کہتے تھے: اگر کسی شخص نے شکار کو زخم پہنچایا، پھر اس شکار کو دوسرا صدمہ بھی پہنچا، جیسے پانی میں گر پڑا یا غیر معلوم کتے نے اس پر چوٹ کی، تو اس شکار کو نہ کھائیں گے مگر اس صورت میں جب یقین ہو جائے کہ وہ جانور شکار مارنے والے کے زخم سے مرا۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر شکار زخم کھا کر غائب ہو جائے، پھر ملے اور اس پر نشان ہو شکاری کتے کے زخم کا، یا شکاری کا تیر اس میں لگا ہوا ہو، تو اس کا کھانا درست ہے، البتہ اگر رات گزر گئی ہو تو اس کا کھانا مکروہ ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّيْدِ/حدیث: 1040]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وأخرجه وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8522، 8523، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 3»

2. بَابُ مَا جَاءَ فِي صَيْدِ الْمُعَلَّمَاتِ
2. سکھائے ہوئے درندوں کے شکار کے بیان میں
حدیث نمبر: 1041
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي الْكَلْبِ الْمُعَلَّمِ: " كُلْ مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ إِنْ قَتَلَ، وَإِنْ لَمْ يَقْتُلْ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ سکھایا ہوا کتا جس شکار کو پکڑ لے اس کا کھانا درست ہے، خواہ اس شکار کو مار ڈالے یا زندہ پکڑے رہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّيْدِ/حدیث: 1041]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18945، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 5»

حدیث نمبر: 1042
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، عَمَّنْ سَمِعَ نَافِعًا ، يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ : وَإِنْ أَكَلَ، وَإِنْ لَمْ يَأْكُلْ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اگرچہ وہ کتا اس شکار میں سے کچھ کھا لے تب بھی اس کا کھانا درست ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّيْدِ/حدیث: 1042]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18879، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8516، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 6»

حدیث نمبر: 1043
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الْكَلْبِ الْمُعَلَّمِ، إِذَا قَتَلَ الصَّيْدَ، فَقَالَ سَعْدٌ: " كُلْ، وَإِنْ لَمْ تَبْقَ إِلَّا بَضْعَةٌ وَاحِدَةٌ" . وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ بَعْضَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَقُولُونَ فِي الْبَازِي، وَالْعُقَابِ، وَالصَّقْرِ، وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ: أَنَّهُ إِذَا كَانَ يَفْقَهُ كَمَا تَفْقَهُ الْكِلَابُ الْمُعَلَّمَةُ، فَلَا بَأْسَ بِأَكْلِ مَا قَتَلَتْ مِمَّا صَادَتْ، إِذَا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَى إِرْسَالِهَا. قَالَ مَالِكٌ: وَأَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ فِي الَّذِي يَتَخَلَّصُ الصَّيْدَ مِنْ مَخَالِبِ الْبَازِي، أَوْ مِنَ الْكَلْبِ، ثُمَّ يَتَرَبَّصُ بِهِ، فَيَمُوتُ، أَنَّهُ لَا يَحِلُّ أَكْلُهُ. قَالَ مَالِكٌ: وَكَذَلِكَ كُلُّ مَا قُدِرَ عَلَى ذَبْحِهِ، وَهُوَ فِي مَخَالِبِ الْبَازِي، أَوْ فِي الْكَلْبِ، فَيَتْرُكُهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى ذَبْحِهِ، حَتَّى يَقْتُلَهُ الْبَازِي أَوِ الْكَلْبُ، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ أَكْلُهُ. قَالَ مَالِكٌ: وَكَذَلِكَ الَّذِي يَرْمِي الصَّيْدَ، فَيَنَالُهُ وَهُوَ حَيٌّ، فَيُفَرِّطُ فِي ذَبْحِهِ حَتَّى يَمُوتَ، فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ أَكْلُهُ. قَالَ مَالِك: الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا، أَنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا أَرْسَلَ كَلْبَ الْمَجُوسِيِّ الضَّارِيَ، فَصَادَ أَوْ قَتَلَ، إِنَّهُ إِذَا كَانَ مُعَلَّمًا فَأَكْلُ ذَلِكَ الصَّيْدِ، حَلَالٌ لَا بَأْسَ بِهِ، وَإِنْ لَمْ يُذَكِّهِ الْمُسْلِمُ، وَإِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ مَثَلُ الْمُسْلِمِ، يَذْبَحُ بِشَفْرَةِ الْمَجُوسِيِّ، أَوْ يَرْمِي بِقَوْسِهِ أَوْ بِنَبْلِهِ، فَيَقْتُلُ بِهَا، فَصَيْدُهُ ذَلِكَ وَذَبِيحَتُهُ حَلَالٌ لَا بَأْسَ بِأَكْلِهِ، وَإِذَا أَرْسَلَ الْمَجُوسِيُّ كَلْبَ الْمُسْلِمِ الضَّارِيَ عَلَى صَيْدٍ، فَأَخَذَهُ، فَإِنَّهُ لَا يُؤْكَلُ ذَلِكَ الصَّيْدُ إِلَّا أَنْ يُذَكَّى، وَإِنَّمَا مَثَلُ ذَلِكَ مَثَلُ قَوْسِ الْمُسْلِمِ وَنَبْلِهِ، يَأْخُذُهَا الْمَجُوسِيُّ فَيَرْمِي بِهَا الصَّيْدَ، فَيَقْتُلُهُ، وَبِمَنْزِلَةِ شَفْرَةِ الْمُسْلِمِ يَذْبَحُ بِهَا الْمَجُوسِيُّ، فَلَا يَحِلُّ أَكْلُ شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سوال ہوا کہ سیکھتا ہوا کتا اگر شکار کو مار کر کھا لے تو؟ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کھا لے، جس قدر بچ رہے اگرچہ ایک ہی بوٹی ہو۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے سنا اہلِ علم سے، کہتے تھے کہ باز اور عقاب اور صقر اور جو جانور ان کے مشابہ ہیں، اگر ان کو تعلیم دی جائے اور وہ سمجھدار ہو جائیں، جیسے سکھائے ہوئے کتے سمجھدار ہوتے ہیں، تو ان کا مارا ہوا جانور بھی درست ہے بشرطیکہ بسم اللہ کہہ کر چھوڑے جائیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر باز کے پنجے سے یا کتے کے منہ سے شکار چھوٹ کر مر جائے تو اس کا کھانا درست نہیں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس جانور کے ذبح کرنے پر آدمی قادر ہو جائے مگر اس کو ذبح نہ کرے اور باز کے پنجے یا کتے کے منہ میں رہنے دے یہاں تک کہ باز یا کتا اس کو مار ڈالے تو اس کا کھانا درست نہیں۔ اور فرمایا: کسی طرح اگر شکار کو تیر مارے پھر اس کو زندہ پائے اور ذبح کرنے میں دیر کرے یہاں تک کہ وہ جانور مر جائے تو اس کا کھانا درست نہیں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر مسلمان مشرک کے سکھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑے اور وہ شکار کو جا کر مارے تو اس کا کھانا درست ہے، اس کی مثال ایسی ہے کہ مسلمان مشرک کی چھری سے کسی جانور کو ذبح کرے، یا اس کی تیر کمان لے کر شکار کرے تو اس جانور کا کھانا درست ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مشرک نے اگر مسلمان کے سکھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑا تو اس شکار کا کھانا درست نہیں، جیسے مشرک مسلمان کی چھری سے کسی جانور کو ذبح کرے، یا مسلمان کا تیر کمان لے کر شکار کرے تو اس کا کھانا درست نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّيْدِ/حدیث: 1043]
تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18880 وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8518، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 7»

3. بَابُ مَا جَاءَ فِي صَيْدِ الْبَحْرِ
3. دریا کے شکار کے بیان میں
حدیث نمبر: 1044
وَحَدَّثَنِي وَحَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي هُرَيْرَةَ سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَمَّا لَفَظَ الْبَحْرُ،" فَنَهَاهُ عَنْ أَكْلِهِ"، قَالَ نَافِعٌ: ثُمَّ انْقَلَبَ عَبْدُ اللَّهِ، فَدَعَا بِالْمُصْحَفِ، فَقَرَأَ: أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ سورة المائدة آية 96، قَالَ نَافِعٌ: فَأَرْسَلَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ،" إِنَّهُ لَا بَأْسَ بِأَكْلِهِ"
نافع بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمٰن بن ابی ہریرہ نے پوچھا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے اس جانور کے بارے جس کو دریا پھینک دے، تو منع کیا سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کے کھانے سے، پھر سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ گھر گئے اور کلام اللہ کو منگوایا اور پڑھا اس آیت کو: حلال کیا گیا واسطے تمہارے شکار دریا کا اور طعام دریا کا۔ نافع نے کہا: پھر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھ کو بھیجا حضرت عبدالرحمٰن بن ابی ہریرہ کے پاس یہ کہنے کو کہ اس جانور کا کھانا درست ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّيْدِ/حدیث: 1044]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18986، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8669، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 9»

حدیث نمبر: 1045
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ سَعْدٍ الْجَارِيِّ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنِ الْحِيتَانِ يَقْتُلُ بَعْضُهَا بَعْضًا، أَوْ تَمُوتُ صَرَدًا، فَقَالَ:" لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ"، قَالَ سَعْدٌ: ثُمَّ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَالَ مِثْلَ ذَلِكَ
حضرت سعد الجاری مولیٰ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے پوچھا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے: جو مچھلیاں ان کو مچھلیاں مار ڈالیں یا سردی سے مر جائیں؟ انہوں نے کہا: ان کا کھانا درست ہے، پھر میں نے سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے پوچھا، انہوں نے بھی ایسا ہی کہا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّيْدِ/حدیث: 1045]
تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18987، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20132، 20134، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 10»

حدیث نمبر: 1046
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، أَنَّهُمَا كَانَا " لَا يَرَيَانِ بِمَا لَفَظَ الْبَحْرُ بَأْسًا"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اس جانور کا کھانا جس کو دریا پھینک دے درست جانتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّيْدِ/حدیث: 1046]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18980، 19891، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8664، 8665، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19755، 19759، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 11»

حدیث نمبر: 1047
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الْجَارِ قَدِمُوا، فَسَأَلُوا مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ عَمَّا لَفَظَ الْبَحْرُ، فَقَالَ: لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، وَقَالَ: اذْهَبُوا إِلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، فَاسْأَلُوهُمَا عَنْ ذَلِكَ، ثُمَّ ائْتُونِي فَأَخْبِرُونِي مَاذَا يَقُولَانِ؟ فَأَتَوْهُمَا، فَسَأَلُوهُمَا، فَقَالَا: لَا بَأْسَ بِهِ . فَأَتَوْا مَرْوَانَ، فَأَخْبَرُوهُ، فَقَالَ مَرْوَانُ: قَدْ قُلْتُ لَكُمْ. قَالَ مَالِك: لَا بَأْسَ بِأَكْلِ الْحِيتَانِ يَصِيدُهَا الْمَجُوسِيُّ، لِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي الْبَحْرِ:" هُوَ الطَّهُورُ، مَاؤُهُ الْحِلُّ مَيْتَتُهُ". قَالَ مَالِكٌ: وَإِذَا أُكِلَ ذَلِكَ مَيْتًا، فَلَا يَضُرُّهُ مَنْ صَادَهُ
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ کچھ لوگ جار کے رہنے والے (جار ایک مقام ہے سمندر کے کنارے پر قریب مدینہ منورہ کے) مروان کے پاس آئے اور پوچھا کہ جس جانور کو دریا پھینک دے اس کا کیا حکم ہے؟ مروان نے کہا: اس کا کھانا درست ہے، اور تم جاؤ سیدنا زید بن ثابت اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کے پاس اور پوچھو ان سے، پھر مجھ کو آن کر خبر کرو کیا کہتے ہیں، انہوں نے پوچھا ان دونوں سے، دونوں نے کہا: درست ہے۔ ان لوگوں نے پھر آ کر مروان سے کہا، مروان نے کہا: میں تو تم سے پہلے ہی کہہ چکا تھا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مشرک اگر مچھلیوں کا شکار کرے تو ان کا کھانا درست ہے، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دریا کا پانی پاک ہے، مردہ اس کا حلال ہے۔ جب مردہ دریا کا حلال ہوا تو کوئی شکار کرے تو اس کا کھانا درست ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصَّيْدِ/حدیث: 1047]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18980، 19982، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4727، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20122، 20126، فواد عبدالباقي نمبر: 25 - كِتَابُ الصَّيْدِ-ح: 12»


1    2    Next