سلیمان بن یسار نے کہا کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ جب کفارہ قسم کا دیتے تھے تو ہر ایک مسکین کو ایک مد گہیوں کا چھوٹے مد سے دیا کرتے تھے، اور اس کو کافی سمجھتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ/حدیث: 1022]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4545، والنسائی فى «الكبريٰ» برقم: 19976، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12207، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 12»
امام مالک رحمہ للہ نے فرمایا: جو شخص قسم کے کفارے میں مسکینوں کو کپڑا پہنائے، اگر مسکین مردوں کو دے تو ایک ایک کپڑا دینا کافی ہے، اور اگر عورتوں کو دے تو دو کپڑے دے، ایک کرتا اور ایک سربند جس کو خمار کہتے ہیں، کیونکہ اس قدر سے کم میں نماز درست نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ/حدیث: 1022B1]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب اپنی قسم کا کفارہ دیتے تھے تو دس مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے، اور ہر مسکین کو ایک مد گہیوں کا دیتے تھے، اور جب ایک قسم کو چند بار کہتے تھے تو اتنے ہی بردے آزاد کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ/حدیث: 1023]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6713، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19973، 20037، والبيهقي فى «سننه الصغير» برقم: 4030، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4545، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4334، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 16051، 16058، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12336، 12477، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4738، 4739، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 13»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے، اور وہ جا رہے تھے سواروں میں اور قسم کھا رہے تھے اپنے باپ کی، فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: اللہ جل جلالہُ منع کرتا ہے تم کو اس بات سے کہ قسم کھاؤ تم اپنے باپوں کی، جو شخص تم میں سے قسم کھانا چاہے تو اللہ کی قسم کھائے یا چپ رہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ/حدیث: 1024]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2679، 3836، 6108، 6646، 6647، 6648، 7401، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1646، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4359، 4360، 4361، 4362، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3797، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4687، 4688، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3249، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1533، 1534، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2386، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2094، 2101، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19880، وأحمد فى «مسنده» برقم: 113، 247، 4611، والحميدي فى «مسنده» برقم: 637، 703، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 14»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”قسم مقلب القلوب (دلوں کو پھیرنے والے) کی۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ/حدیث: 1025]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، ووأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6617، 6628، 7391، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3263، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1540، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 3792، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2092، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4788، والدارمي فى «سننه» برقم: 2350، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 15»
ابن شہاب سے روایت ہے کہ ابولبابہ کی توبہ جب اللہ نے قبول کی تو انہوں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا چھوڑ دوں میں اپنی قوم کے گھر کو جس میں میں نے گناہ کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب رہوں، اور اپنے مال میں سے صدقہ نکالوں اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے؟ تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: تہائی مال تجھ کو اپنے مال میں سے صدقہ نکالنا کافی ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ/حدیث: 1026]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9745، 16397، وله شواهد من حديث أبى لبابة بن عبد المنذر الأنصاري، فأما حديث أبى لبابة بن عبد المنذر الأنصاري أخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3319، 3320، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15991، 16328، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1699، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3371، والطبراني فى "الكبير"، 4509، 4510، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7870، 20110، 20112، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6721، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 988، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 16»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال ہوا: ایک شخص نے کہا: مال میرا کعبہ کے دروازے پر وقف ہے۔ انہوں نے کہا: اس میں کفارہ قسم کا لازم آئے گا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص یہ کہے کہ مال میرا اللہ کی راہ میں ہے تو تہائی مال صدقہ کرے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابولبابہ کو ایسا ہی حکم کیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ/حدیث: 1027]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 15987، 15988، 15989، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20036، 20095، 20105، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5821، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12479، فواد عبدالباقي نمبر: 22 - كِتَابُ النُّذُورِ وَالْأَيْمَانِ-ح: 17»