سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک شخص مر گیا حنین کی لڑائی میں، تو بیان کیا گیا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز پڑھ لو اپنے ساتھی پر۔“ لوگوں کے چہرے زرد ہو گئے، تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص نے مالِ غنیمت میں چوری کی تھی۔“ سیدنا زید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم نے اس شخص کا اسباب کھولا تو چند منکے یہودیوں کے پائے، جو دو درہم کا مال بھی نہ تھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 981]
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4853، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1350، 2597، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1961، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2097، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2710، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2848، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18275، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17305، 22084، والحميدي فى «مسنده» برقم: 834، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9501، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 23»
حضرت عبداللہ بن مغیرہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلى الله علیہ وسلم تشریف لائے لوگوں کی جماعتوں پر تو دعا کی سب جماعتوں کے واسطے، مگر ایک جماعت کے واسطے دعا نہ کی، کیونکہ اس جماعت میں ایک شخص تھا جس کے بچھونے کے نیچے سے ایک کنٹھا چوری کا نکلا تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس جماعت پر آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تکبیر کہی جیسے جنازے پر کہتے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 982]
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى مصنفه، 9503، وابن عبدالبر فى ”الاستذكار“ برقم: 196/14، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 24»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نکلے ہم ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خیبر کے سال، تو غنیمت میں سونا اور چاندی حاصل نہیں کیا، بلکہ کپڑے اور اسباب ملے، اور رفاعہ بن زید نے ایک غلام کالا ہدیہ دیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، جس کا نام مدعم تھا، تو چلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وادیٔ القریٰ کی طرف، تو جب پہنچے ہم وادیٔ القریٰ میں تو مدعم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹ کی پالان اُتار رہا تھا، اتنے میں ایک تیر بے نشان اس کے آ لگا، اور وہ مر گیا، لوگوں نے کہا: مبارک ہو جنت کی اس کے واسطے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز ایسا نہیں، قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! وہ جو کمبل اس نے حنین کی لڑائی میں غنیمت کے مال سے قبل تقسیم کے لیا تھا، آگ ہو کر اس پر جل رہا ہے۔ جب لوگوں نے یہ سنا، ایک شخص ایک یا دو تسمے لے کر آیا، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تسمہ یا دو تسمے آگ کے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 983]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4234، 6707، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 115، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4851، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3858، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4750، 8710، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2711، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12944، 18272، 18454، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 25»
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جو قوم غنیمت کے مال میں چوری کرتی ہے ان کے دل بودے ہو جاتے ہیں، اور جس قوم میں زنا زیادہ ہو جاتا ہے ان میں موت بھی بہت زیادہ ہو جاتی ہے، اور جو قوم ناپ تول میں کمی کرتی ہے ان کی روزی بند ہو جاتی ہے، اور جو قوم ناحق فیصلہ کرتی ہے ان میں خون زیادہ ہو جاتا ہے، اور جو قوم عہد توڑتی ہے ان پر دشمن غالب ہو جاتا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 984]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح لغيره، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6490، والطبراني فى "الكبير"، 10992، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 26»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں نے چاہی یہ بات کہ اللہ کی راہ میں لڑوں پھر قتل کیا جاؤں، پھر جِلایا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر جِلایا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: اس بات کی میں تین بار گواہی دیتا ہوں کہ آپ صلی الله علیہ وسلم نے ایساہی فرمایا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 985]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 36، 237، 2785، 2787، 2797، 2803، 2972، 3123، 5533، 7226، 7227، 7457، 7463، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1876، 1878،، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4610، 4621، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3153، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4291، 4315، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1619، 1656، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2436، 2450، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2753، 2795، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6904، 17895، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7278، 7422، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1069، 1070، 1118، 1119، 1120، 1123، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 27»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہنسے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دو شخصوں پر، کہ ایک دوسرے کا قاتل ہو گا، اور دونوں جنت میں جائیں گے، ایک شخص نے جہاد کیا اللہ کی راہ میں اور مارا گیا، بعد اس کے مارنے والے پر اللہ نے رحم کیا اور وہ مسلمان ہوا اور جہاد کیا اور شہید ہوا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 986]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2826، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1890، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 215، 4666، 4667، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3167، 3168، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4358، 4359، 7719، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 191، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2549، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18603، 18604، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7444، 8341، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1155، والبزار فى «مسنده» برقم: 7805، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 20280، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19682، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 28»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! نہیں زخمی ہو گا کوئی شخص اللہ کی راہ میں، اور اللہ خوب جانتا ہے اس کو جو زخمی ہو تا ہے اس کی راہ میں، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے زخم سے خون جاری ہو گا جس کا رنگ خون کا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 987]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 237، 2785، 2787، 2797، 2803، 2972، 3123، 5533، 7226، 7227، 7457، 7463، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1876، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4610، 4621، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3149، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4291، 4315، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1619، 1656، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2436، 2450، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2753، 2795، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6904، 17895، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7278، 7422، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1069، 1070، 1118، 1119، 1120، 1123، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 29»
حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: اے پروردگار! مت قتل کرانا مجھ کو اس شخص کے ہاتھ سے جس نے تجھ کو ایک سجدہ بھی کیا ہو، تاکہ اس سجدہ کی وجہ سے قیامت کے دن تیرے سامنے مجھ سے جھگڑے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 988]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه إسحاق بن راهويه فى مسنده كما فى المطالب العالية برقم: 4313، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 3893، وابن أبى شيبة فى «تاريخ المدينه» برقم:903/3، أبونعيم فى حلية الاولياء برقم: 53/1، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 30»
سیدنا ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور کہا کہ یا رسول الله صلى الله علیہ وسلم! اگر میں قتل کیا جاؤں اللہ کی راہ میں جس حال میں کہ میں صبر کرنے والا ہوں، مخلص ہوں، منہ سامنے رکھنے والا ہوں، نہ پیٹھ موڑنے والا ہوں، کیا بخش دے گا اللہ گناہ میرے؟ فرمایا آپ صلی الله علیہ وسلم نے: ”ہاں۔“ جب وہ شخص واپس لوٹا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھر پکارا یا بلانے کا حکم دیا، پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”کس طرح کہا تو نے؟“ اس نے اپنی بات کو دہرا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، مگر قرض، ایسا ہی کہا مجھ سے جبرئیل علیہ السلام نے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 989]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1885، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4654، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3158، 3159، 3160، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4349، 4350، 4351، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1712، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2456، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2553، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11074، 17898، 18018، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22978، 23024، 23067، والحميدي فى «مسنده» برقم: 429، 430، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 31»
حضرت ابونضر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنگِ اُحد کے شہیدوں کے لئے فرمایا: ”یہ وہ لوگ ہیں جن کا میں گواہ ہوں۔“ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم! کیا ہم ان کے بھائی نہیں ہیں؟ مسلمان ہوئے ہم جیسے وہ مسلمان ہوئے، اور جہاد کیا ہم نے جیسے انہوں نے جہاد کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، مگر مجھے معلوم نہیں کہ بعد میرے کیا کرو گے۔“ تو سیدنا ابو بکر رضی اللہ عنہ رونے لگے، پھر روئے اور فرمایا: ہم زندہ رہیں گے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 990]
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6634، 9581، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 32»