امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے حجۃ الوداع کے سال عمرہ کا احرام باندھا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے ساتھ ہدی ہو وہ حج کا بھی احرام باندھ لے، پھر احرام نہ کھولے یہاں تک کہ حج اور عمرہ دونوں سے فارغ ہو۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 743B2]
محمد بن ابی بکر نے پوچھا سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے، جب وہ دونوں صبح کو جا رہے تھے منیٰ سے عرفہ کو: تم کیا کرتے تھے آج کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ؟ بولے: بعض لوگ ہم میں سے آج کے روز لبیک کہتے تھے پکار کر، تو کوئی منع نہ کرتا۔ بعض لوگ تکبیر کہتے تو کوئی منع نہ کرتا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 744]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 970، 1659، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1285، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3847، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3003، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3977، 3978، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1919، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3008، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6358، 9537، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12252، 12688، 13725، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1245، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15310، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 43»
حضرت محمد باقر سے روایت ہے کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ لبیک کہتے تھے حج میں، مگر جب زوال ہوتا آفتاب کا عرفہ کے روز، تو موقوف کرتے لبیک کو۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے شہر کے اہلِ علم اسی پر عمل کرتے چلے آئے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 745]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 1334 شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 44»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما موقوف کرتے تھے لبیک کہنے کو حج میں جب پہنچتے حرم میں طواف اور سعی تک، پھر لبیک کہنے لگتے یہاں تک کہ صبح کو منیٰ سے چلیں عرفہ کو، سو جب عرفات کو چلتے لبیک موقوف کرتے، اور عمرہ میں موقوف کرتے لبیک کو جب داخل ہوتے حرم میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 747]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2698، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9503، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3020، 3021، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14192، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 46»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ جب عرفات میں آتیں تو نمرا میں اترتیں، پھر اراک میں اترنے لگیں، اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اپنے مکان میں جب تک ہوتیں تو بھی اور ان کے ساتھی لبیک کہا کرتے، جب سوار ہوتیں تو لبیک کہنا موقوف کرتیں، اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بعد حج کے عمرہ ادا کرتیں مکہ سے احرام باندھ کر ذی الحجہ میں، پھر یہ چھوڑ دیا اور محرم کے چاند سے پہلے جحفہ میں آکر ٹھہرتیں، جب چاند ہوتا تو عمرہ کا احرام باندھتیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 749]
تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وله شواهد من حديث جابر بن عبد الله بن عمرو بن حرام الأنصاري، فأما حديث جابر بن عبد الله بن عمرو بن حرام الأنصاري أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1785، 7230، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14500، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8899، 9449، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 48»
یحییٰ ابن سعید سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ صبح کو چلے نویں تاریخ کو منیٰ سے عرفہ کو تو بلند آواز سے تکبیر سنی، انہوں نے اپنے آدمیوں کو بھیج کر کہلوایا کہ اے لوگو یہ وقت لبیک کہنے کا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 750]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 48»
حضرت قاسم بن محمد سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: اے مکہ والو! لوگ تو بال بکھرے ہوئے پریشان یہاں آتے ہیں اور تم تیل لگائے ہوتے ہو، جب چاند دیکھو ذی الحجہ کا تو تم بھی احرام باندھ لیا کرو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 751]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15242، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 49»
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نو برس مکے میں رہے، جب چاند دیکھتے ذی الحجہ کا تو احرام باندھ لیتے اور حضرت عروہ بن زبیر بھی ایسا ہی کرتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 752]