عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے کہ محرم رنگا ہوا کپڑا زعفران میں یا ورس میں پہنے، اور فرمایا آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے: ”جس کو نعلین نہ ملیں وہ موزے پہن لے، مگر اس کو ٹخنوں سے نیچا کر کے کاٹ لے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 712]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1542، 1838، 1842، 5794، 5802، 5805، 5806، 5847، 5852، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1177، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2597، 2598، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3761، 3782، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1794، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2667، 2668، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3632، 3633، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1823، 1826، 1827، والترمذي فى «جامعه» برقم: 833، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1839، 1841، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2929، 2930، 2932، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1369، 9131، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4540، 4542، والحميدي فى «مسنده» برقم: 639، 640، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 9»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا اسلم سے جو مولیٰ تھے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے، حدیث بیان کرتے تھے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دیکھا سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو رنگین کپڑے پہننے ہوئے احرام میں، تو پوچھا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: کیا ہے یہ کپڑا رنگا ہوا اے طلحہ؟ سیدنا طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے امیر المومنین! یہ مٹی کا رنگ ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم لوگ پیشوا ہو، لوگ تمہاری پیروی کرتے ہیں، اگر کوئی جاھل جو اس رنگ سے واقف نہ ہو اس کپڑے کو دیکھے تو یہی کہے گا کہ سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ رنگین کپڑے پہنتے تھے احرام میں، تو نہ پہنو تم لوگ ان رنگین کپڑوں میں سے کچھ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 713]
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا خوب گہرے کسم کے رنگے ہوئے کپڑے پہنتی تھیں احرام میں، لیکن زعفران اس میں نہ ہوتی تھی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 714]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9112، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2857، والشافعي فى «الاُم» برقم: 147/2، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 13993، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13033، 25239، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 6695، 6696، والطبراني فى "الكبير"، 228، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 11»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ اگر کسی کپڑے میں خوشبو لگی ہو، پھر اس کی بو جاتی رہے تو احرام میں پہننا اسکا درست ہے؟ کہا: ہاں، جب رنگ اس میں باقی نہ ہو زعفران کا یا وَرس کا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 714B]
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مکروہ جانتے تھے پیٹی کا باندھنا واسطے محرم کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 715]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15691، والشافعي فى «الاُم» برقم: 252/7، والشافعي فى «المسنده» برقم: 529/1، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2897، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 12»
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سعید بن مسیّب کہتے تھے کہ اگر محرم اپنے کپڑوں کے نیچے پیٹی باندھے تو کچھ قباحت نہیں، جب اس کے دونوں کناروں میں تسمے ہوں، وہ ایک دوسرے سے باندھ دیے جاتے ہوں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ روایت میں نے بہت اچھی سنی ہے اس باب میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 716]
حضرت فرافصہ بن عمیر حنفی سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو عرج میں (ایک گاؤں کا نام ہے تین منزل پر مدینہ سے)، ڈھانپتے تھے منہ اپنا احرام میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 717]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1886 والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9177، 9178، 9179، 10035، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2842، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14450، 14454، 14455، 14458، 14459، والشافعي فى «الاُم» برقم: 241/7، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 13»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: ٹھوڑی کا اوپری حصہ سر میں داخل ہے محرم اس کو نہ چھپائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 718]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9090، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14452، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 411/8، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 13»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کفن دیا اپنے بیٹے واقد بن عبداللہ کو اور وہ مر گئے تھے حجفہ میں احرام کی حالت میں، اور کہا کہ اگر ہم احرام نہ باندھے ہوتے تو ہم اس کو خوشبو لگاتے اور ڈھانپ دیا سر اور منہ اُن کا۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اس واسطے کہ سب تکالیفِ شرعیہ زندگی تک ہیں، جب آدمی مر گیا تو اس کا عمل بھی تمام ہو گیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 719]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 14»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جو عورت احرام باندھے ہو وہ نقاب نہ ڈالے منہ پر، اور دستانے نہ پہنے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 720]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1838، 1842، 5794، 5802، 5805، 5806، 5847، 5852، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1177، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2597، 2598، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3761، 3782، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1794، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2667، 2668، 2670، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3632، 3633، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1823،،، 1826، 1827، والترمذي فى «جامعه» برقم: 833، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1839، 1841، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2929، 2930، 2932، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1369، 9131، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4540، والحميدي فى «مسنده» برقم: 639، 640، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 15»