کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص شکار مار کر کھا لے تو اس پر ایک ہی کفارہ ہوگا مثل اس شخص کے جو شکار مارے لیکن کھائے نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 786B4]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو جانور شکار کیا جائے حرم میں، یا کتا شکاری جانور پر حرم میں چھوڑا جائے لیکن وہ حل میں جاکر اس کو مارے تو وہ شکار کھانا حلال نہیں ہے، اور جس نے ایسا کیا اس پر جزاء لازم ہے، لیکن جو کتا حل میں شکار پر چھوڑے اور وہ اس کو حرم میں لے جا کر مارے، اس کا کھانا درست نہیں، مگر جزاء لازم نہ ہوگی الا کہ اس صورت میں کہ اس نے حرم کے قریب کتے کو چھوڑا ہو، اس صورت میں جزاء لازم ہو گی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 787Q1]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: ”اے ایمان والو! مت مارو شکار جب تم احرام باندھے ہو، اور جو کوئی تم میں سے قصداً شکار مارے تو اس پر جزاء لازم ہے اس کی مثل جانور کے، حکم کر دیں اس کا دو پرہیزگار شخص، خواہ جزاء ہدی ہو جو کعبہ میں پہنچے یا کفارہ ہو مسکینوں کو کھلانا یا اس قدر روزے تاکہ چکھے وبال اپنے کام کا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 787Q2]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص شکار پکڑے اور وہ حلال ہو، پھر احرام کی حالت میں اس کو مارے، تو وہ اس کے مثل ہے کہ محرم شکار کو خرید کر اس کو مارے، اللہ نے منع کیا ہے اس کے مارنے سے تو اس پر اس کی جزاء لازم ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 787Q3]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک یہ حکم ہے کہ جو شخص احرام کی حالت میں شکار مارے گا اس پر حکم لگایا جائے گا جزاء کا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 787Q4]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں نے بہت اچھا اس باب میں یہ سنا ہے کہ جو شخص شکار مارے تو اس شکار کی قیمت لگائیں گے اور حساب کریں گے کہ اس کی قیمت میں سے کتنا غلہ آتا ہے، تو ہر مد ایک مسکین کو دے یا ہر مد کے بدلے میں ایک روزہ رکھے اور مساکین کے شمار کو دیکھ لے۔ اگر دس ہوں تو دس روزے، اور اگر بیس ہوں تو بیس روزے رکھے۔ اگرچہ ساٹھ مسکینوں سے بڑھائیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 787Q5]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص حرم میں شکار مارے اور وہ حلال ہو تو اس کا حکم ایسا ہی ہے جو احرام کی حالت میں شکار مارے حرم میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 787Q6]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ہیں محرم کو ان کا قتل منع نہیں ہے: کوا، اور چیل، اور بچھو، اور چوہا، اور کٹنا کتا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 787]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1826، 1827، 1828، 3315، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1199، 1200، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2665، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3961، 3962، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2831، 2832، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3797، 3799، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1846، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1857، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3088، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10150، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4547، والحميدي فى «مسنده» برقم: 631، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8375، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15048، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 88»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ایسے ہیں کہ جو کوئی ان کو احرام کی حالت میں مار ڈالے تو کچھ گناہ نہیں ہے، ایک بچھو، دوسرے چوہا، تیسرے کٹنا کتا، چوتھے چیل، پانچواں کوا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 788]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1826، 1827، 1828، 3315، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1199، 1200، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2665، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3961، 3962، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2831، 2832، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3797، 3799، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1846، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1857، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3088، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10150، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4547، والحميدي فى «مسنده» برقم: 631، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8375، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15048، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 89»
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ جانور ناپاک ہیں، قتل کئے جائیں گے حِل اور حرم میں، چوہا، اور بچھو، اور کوا، اور چیل، اور کٹنا کتا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 789]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1829، 3314، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1198، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2669، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5632، 5633، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2832، 2883، والترمذي فى «جامعه» برقم: 837، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1858، 1859، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3087، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10146، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24686، 25208، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4503، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8374، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 90»