سیدنا کعب احبار رضی اللہ عنہ جب آئے شام سے تو چند سوار ان کے ساتھ تھے احرام باندھے ہوئے راستے میں۔ انہوں نے شکار کا گوشت دیکھا تو سیدنا کعب احبار رضی اللہ عنہ نے ان کو کھانے کی اجازت دی، جب مدینہ میں آئے تو انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہیں کس نے فتویٰ دیا؟ بولے: سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے کعب کو تمہارے اوپر حاکم کیا یہاں تک کہ تم لوٹو۔ پھر ایک روز مکہ کی راہ میں ٹڈیوں کا جھنڈ ملا، سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے فتویٰ دیا کہ پکڑ کر کھائیں، جب وہ لوگ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، ان سے بیان کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم نے یہ فتویٰ کیسے دیا؟ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ٹڈی دریا کا شکار ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بولے: کیونکر؟ سیدنا کعب رضی اللہ عنہ بولے: اے امیر المؤمنین! قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! کہ ٹڈی ایک مچھلی کی چھینک سے نکلتی ہے جو ہر سال میں دو بار چھینکتی ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 783]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1855، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10025، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8350، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25069، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 82»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ راہ میں جو گوشت شکار کا ملے محرم اس کو خریدے یا نہیں؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ جو شکار حجاج کے واسطے کیا جائے تو میں اس کو مکروہ جانتا ہوں، البتہ اگر محرم کے واسطے شکار نہ کیا ہو لیکن اس کو مل جائے تو اس کے خریدنے میں کچھ حرج نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 783B1]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کسی شخص نے احرام باندھا اور اس کے پاس شکار کا جانور ہے جو اس نے پکڑا ہے، یا مول لیا ہے، تو کچھ ضروری نہیں کہ اس کو چھوڑ دے، بلکہ اس کو اپنے گھر میں رکھ جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 783B2]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: مچھلیوں کا شکار دریا اور ندیوں اور تالابوں میں محرم کے واسطے حلال ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 783B3]
سیدنا صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے تحفہ بھیجا ایک گورخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابواء یا ودّان میں تھے (دونوں مقاموں کے نام ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پھیر دیا۔ سیدنا صعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے کا حال دیکھا (یعنی پھیر دینے کی وجہ سے مجھ کو ملال ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے کا حال دیکھ کر دریافت کر لیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم نے اس واسطے پھیر دیا کہ ہم احرام باندھے ہیں۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 784]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1825، 2573، 2596، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1193، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2637، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 136، 3967، 3969، 4787، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2820، 2821، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3787، 3788، والترمذي فى «جامعه» برقم: 849، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1870، 1872، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3090، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10037، 10038، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16683، والحميدي فى «مسنده» برقم: 801، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8322، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14686، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 83»
حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو عرج میں گرمی کے روز انہوں نے ڈھانپ لیا تھا منہ اپنا سرخ کمبل سے، اتنے میں شکار کا گوشت آیا، تو انہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا: کھاؤ۔ انہوں نے کہا: آپ نہیں کھاتے؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تمہاری مثل نہیں ہوں، میرے واسطے تو شکار ہوا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 785]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، أخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9177، 9178، 9179، 10035، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3189، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14450، 14454، 14455، 14458، 14459، والشافعي فى «الاُم» برقم: 241/7، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 84»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا حضرت عروہ بن زبیر سے کہ اے بیٹے میرے بھائی کے! یہ دس راتیں ہیں احرام کی۔ اگر تیرے جی میں شک ہو تو بالکل چھوڑ دے شکار کا گوشت۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 786]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9940، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14692، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 85»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی محرم کے واسطے شکار کیا جائے اور وہ یہ جان کر کھائے کہ میرے واسطے شکار کیا گیا ہے تو اس پر اس کی جزاء لازم ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 786B1]
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص مضطر ہو جائے اس درجہ کو کہ مردہ اس پر حلال ہو جائے اور وہ احرام باندھے ہو تو شکار کر کے کھائے یا مردہ کھائے؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ مردہ کھائے، کیونکہ اللہ جل جلالہُ نے محرم کو شکار کی رخصت نہیں دی کسی حال میں، اور مردہ کھانے کی رخصت دی ہے بر وقتِ ضرورت کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 786B2]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شکار کو مارا یا ذبح کیا تو اس کا کھانا کسی کو درست نہیں، نہ محرم کو نہ حلال کو، اس لیے کہ وہ مذبوح نہیں ہوا۔ برابر ہے کہ بھولے سے مارا ہو یا قصد سے، کسی صورت میں درست نہیں۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: میں نے یہ مسئلہ بہت سے لوگوں سے سنا ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 786B3]