سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: جدائی کرو حج اور عمرہ میں، تاکہ حج بھی پورا ادا ہو اور عمرہ بھی پورا ادا ہو، اور وہ اس طرح کہ حج کے مہینوں میں عمرہ نہ کرے بلکہ اور دنوں میں کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 768]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8907، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2728، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13197، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3691، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 67»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ جب عمرہ کرتے تو کبھی اپنے اونٹ سے نہ اترتے، یہاں تک کہ لوٹ آتے مدینہ کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 769]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ عمرہ سنّت ہے، اور ہم نے کسی مسلمان کو نہیں دیکھا جو اس کے ترک کی اجازت دیتا ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 769B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک کسی کو درست نہیں ہے کہ ایک سال میں کئی بار عمرہ کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 769B2]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص نے عمرہ کے احرام میں جماع کیا اپنی عورت سے، تو اس پر ہدی لازم ہے، اور اس عمرہ کی قضا واجب ہے، اور جو عمرہ جماع سے فاسد ہوا ہے اس کو پورا کر کے فوراًَ قضا شروع کرے، اور عمرۂ قضا کا احرام وہیں سے باندھے جہاں سے اس عمرہ کا باندھا تھا جس کو فاسد کر دیا۔ البتہ جس صورت میں کہ اس عمرہ کا احرام میقات سے پہلے باندھا تھا تو اس کا احرام میقات سے باندھنا کافی ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 769B3]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ جو شخص مکہ میں داخل ہو عمرہ کا احرام باندھ کر اور اس نے طواف کیا اور سعی کی صفا مروہ میں جنابت سے یا بے وضو، پھر جماع کیا اپنی عورت سے بھول کر، پھر یاد آیا تو وہ غسل یا وضو کر کے دوبارہ طواف اور سعی کرے، اور دوسرا عمرۂ قضا کرے، اور ہدی دے، اور اگر عورت بھی احرام باندھے تھی تو اس کا حکم بھی مثل مرد کے ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 769B4]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ تنعیم سے عمرہ کا احرام باندھنا افضل ہے، لیکن جس کا جی چاہے حرم سے باہر جا کر عمرہ کا احرام باندھ لے یہ کافی ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ اس میقات سے عمرہ کا احرام باندھے جہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقرر کیا ہے، اور وہ دور ہے تنعیم سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 769B5]
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مولیٰ سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ اور ایک شخص انصاری کو بھیجا۔ اُن دونوں نے نکاح کر دیا اُن کا سیدہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تھے قبل نکلنے کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 770]
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم:841، والنسائي فى «الكبريٰ» برقم:5402، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27739، والدارمي فى «سننه» برقم: 1956، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4219، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 5801، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 69»
حضرت نبیہ بن وہب سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے بھیجا اُن کو سیدنا ابان بن عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس، اور سیدنا ابان رضی اللہ عنہ اُن دنوں میں امیر تھے حاجیوں کے، اور دونوں احرام باندھے ہوئے تھے۔ کہلا بھیجا کہ میں چاہتا ہوں کہ نکاح کروں طلحہ بن عمر کا شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے، سو تم بھی آؤ۔ سیدنا ابان رضی اللہ عنہ نے اس پر انکار کیا اور کہا کہ سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے: ”نہ نکاح کرے محرم اپنا اور نہ غیر کا، اور نہ پیغام بھیجے نکاح کا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 771]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1409، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2649، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4123، 4124، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2844، 2845، 2846، 3277، 3278، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3811، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1841، والترمذي فى «جامعه» برقم: 840، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1864، 2244، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1966، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9243، وأحمد فى «مسنده» برقم: 408، 469، والحميدي فى «مسنده» برقم: 33، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13125، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 70»
حضرت ابوغطفان بن طریف سے روایت ہے کہ اُن کے باپ طریف نے نکاح کیا ایک عورت سے احرام میں، تو باطل کردیا اس کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 772]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9162، 14327، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4246، والشافعي فى «الاُم» برقم: 78/5، والشافعي فى «المسنده» برقم: 526/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 71»