الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
حدیث نمبر: 684Q9
قَالَ مَالِكٌ: السُّنَّةُ عِنْدَنَا، أَنَّ كُلَّ مَا أُخْرِجَتْ زَكَاتُهُ مِنْ هَذِهِ الْأَصْنَافِ كُلِّهَا، الْحِنْطَةِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ وَالْحُبُوبِ كُلِّهَا، ثُمَّ أَمْسَكَهُ صَاحِبُهُ بَعْدَ أَنْ أَدَّى صَدَقَتَهُ سِنِينَ. ثُمَّ بَاعَهُ، أَنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ فِي ثَمَنِهِ زَكَاةٌ، حَتَّى يَحُولَ عَلَى ثَمَنِهِ الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ بَاعَهُ. إِذَا كَانَ أَصْلُ تِلْكَ الْأَصْنَافِ مِنْ فَائِدَةٍ أَوْ غَيْرِهَا. وَأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِلتِّجَارَةِ. وَإِنَّمَا ذَلِكَ بِمَنْزِلَةِ الطَّعَامِ وَالْحُبُوبِ وَالْعُرُوضِ يُفِيدُهَا الرَّجُلُ ثُمَّ يُمْسِكُهَا سِنِينَ. ثُمَّ يَبِيعُهَا بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ، فَلَا يَكُونُ عَلَيْهِ فِي ثَمَنِهَا زَكَاةٌ حَتَّى يَحُولَ عَلَيْهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمَ بَاعَهَا. فَإِنْ كَانَ أَصْلُ تِلْكَ الْعُرُوضِ لِلتِّجَارَةِ فَعَلَى صَاحِبِهَا فِيهَا الزَّكَاةُ حِينَ يَبِيعُهَا، إِذَا كَانَ قَدْ حَبَسَهَا سَنَةً، مِنْ يَوْمَ زَكَّى الْمَالَ الَّذِي ابْتَاعَهَا بِهِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہمارے نزدیک سنّت یہ ہے کہ جن غلوں کی زکوٰۃ مالک دے چکے مثل کھجور واجب نہ ہوگی، جب تک اس قیمت پر ایک سال پورا نہ گزرے، یہ اس صورت میں ہے کہ وہ غلہ ہبہ یا میراث سے اس کے قبضے میں آیا ہو اور تجارت کا مال نہ ہو، کیونکہ اس کی مثال ایسی ہے کہ کسی شخص کے پاس کھانا یا دانے یا اسباب ہو پھر وہ اس کو کئی برس تک رکھ چھوڑے، پھر اس کو بیچے سونے یا چاندی کے عوض میں تو زرِ ثمن کی زکوٰۃ واجب نہ ہوگی جب تک ایک سال اس پر نہ گزرے بیع کی تاریخ سے۔ البتہ اگر یہ اجناس تجارت کے ہوں تو بیچتے وقت اس کے مالک پر زکوٰۃ واجب ہوگی اگر ایک سال تک اس کو روک رکھا ہو بعد زکوٰۃ کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684Q9]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

22. بَابُ مَا لَا زَكَاةَ فِيهِ مِنَ الْفَوَاكِهِ وَالْقَضْبِ وَالْبُقُولِ
22. جن میووں اور ساگوں اور ترکاریوں میں زکوٰۃ نہیں ہے ان کا بیان
حدیث نمبر: 684Q10
قَالَ مَالِكٌ: السُّنَّةُ الَّتِي لَا اخْتِلَافَ فِيهَا عِنْدَنَا، وَالَّذِي سَمِعْتُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّهُ لَيْسَ فِي شَيْءٍ مِنَ الْفَوَاكِهِ كُلِّهَا صَدَقَةٌ: الرُّمَّانِ، وَالْفِرْسِكِ وَالتِّينِ، وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ وَمَا لَمْ يُشْبِهْهُ. إِذَا كَانَ مِنَ الْفَوَاكِهِ. قَالَ: وَلَا فِي الْقَضْبِ وَلَا فِي الْبُقُولِ كُلِّهَا صَدَقَةٌ. وَلَا فِي أَثْمَانِهَا إِذَا بِيعَتْ صَدَقَةٌ، حَتَّى يَحُولَ عَلَى أَثْمَانِهَا الْحَوْلُ مِنْ يَوْمِ بَيْعِهَا، وَيَقْبِضُ صَاحِبُهَا ثَمَنَهَا وَهُوَ نِصَابٌ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک اس سنّت میں اختلاف نہیں ہے، اور ہم نے یہی سنا ہے اہلِ علم سے کہ کسی میوے میں زکوٰۃ نہیں ہے: انار، اور شفتالو، اور انجیر میں اور جو ان کے مشابہ ہیں میووں میں سے، اسی طرح زکوٰۃ نہیں ہے ساگوں اور ترکاریوں میں، اور نہ اس کی زرِ قیمت میں جب تک کہ اس پر ایک سال نہ گزرے بیع کے روز سے، اور قبضِ ثمن کے روز سے، اس وقت اس کے مالک پر زکوٰۃ واجب ہوگی اگر ایک سال تک اس کو روک رکھا ہو بعد زکوٰۃ کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684Q10]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

23. بَابُ مَا جَاءَ فِي صَدَقَةِ الرَّقِيقِ وَالْخَيْلِ وَالْعَسَلِ
23. غلام لونڈی اور گھوڑوں اور شہد کی زکوٰۃ کا بیان
حدیث نمبر: 684
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِ فِي عَبْدِهِ وَلَا فِي فَرَسِهِ صَدَقَةٌ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ہے مسلمان پر اپنے گھوڑے اور غلام کی زکوٰۃ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1463، 1464، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 982، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1595، والترمذي فى «جامعه» برقم:628، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 2469، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1812، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7293 والدارمي فى «سننه» برقم: 1632، شركة الحروف نمبر: 561، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 37»

حدیث نمبر: 685
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ أَهْلَ الشَّامِ، قَالُوا لِأَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ: خُذْ مِنْ خَيْلِنَا وَرَقِيقِنَا صَدَقَةً فَأَبَى، ثُمَّ كَتَبَ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَأَبَى عُمَرُ، ثُمَّ كَلَّمُوهُ أَيْضًا، فَكَتَبَ إِلَى عُمَرَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ : " إِنْ أَحَبُّوا فَخُذْهَا مِنْهُمْ وَارْدُدْهَا عَلَيْهِمْ وَارْزُقْ رَقِيقَهُمْ" .
قَالَ مَالِك: مَعْنَى قَوْلِهِ رَحِمَهُ اللَّهُ وَارْدُدْهَا عَلَيْهِمْ، يَقُولُ: عَلَى فُقَرَائِهِمْ
حضرت سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ شام کے لوگوں نے سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ سے کہا کہ گھوڑوں اور غلاموں کی زکوٰۃ لیا کرو، انہوں نے انکار کیا اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو لکھ بھیجا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی انکار کیا۔ پھر لوگوں نے دوبارہ سیدنا ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ سے کہا، انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو لکھا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جواب میں لکھا کہ اگر وہ لوگ ان چیزوں کی زکوٰۃ دینا چاہیں تو اسے ان سے لے کر انہی کے فقیروں کو دے دے، اور ان کے غلاموں اور لونڈیوں کی خوراک میں سرف کر۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 685]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7507، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2299، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6887، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 124/2
شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 564، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 38»

حدیث نمبر: 686
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّهُ قَالَ: جَاءَ كِتَابٌ مِنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَى أَبِي وَهُوَ بِمِنًى أَنْ " لَا يَأْخُذَ مِنَ الْعَسَلِ وَلَا مِنَ الْخَيْلِ صَدَقَةً"
حضرت عبداللہ بن ابی بکر بن حزم سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کا نامہ میرے باپ کے پاس آیا جب وہ منیٰ میں تھے کہ شہد اور گھوڑے کی زکوٰۃ کچھ نہ دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 686]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7510، 7559، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:2330، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 26/3، والشافعي فى «المسنده» برقم: 412/1، شركة الحروف نمبر: 565، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 39»

حدیث نمبر: 687
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ صَدَقَةِ الْبَرَاذِينِ، فَقَالَ: " وَهَلْ فِي الْخَيْلِ مِنْ صَدَقَةٍ؟!"
عبداللہ بن دینار سے روایت ہے کہ پوچھا میں نے سعید بن مسیّب سے کہ ترکی گھوڑوں کی زکوٰۃ کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ کیا گھوڑوں میں بھی زکوٰۃ ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 687]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7509، 7511، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم:2298، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10242، 10243، 37543، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3056، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 26/2 والشافعي فى «المسنده» برقم: 412/1، شركة الحروف نمبر: 566، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 40»

24. بَابُ جِزْيَةِ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمَجُوسِ
24. یہود و نصاریٰ اور مجوس کے جزیہ کا بیان
حدیث نمبر: 688
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: بَلَغَنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنْ مَجُوسِ الْبَحْرَيْنِ"، وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ فَارِسَ، وَأَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَخَذَهَا مِنْ الْبَرْبَرِ
ابن شہاب سے روایت ہے کہ پہنچا مجھ کو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جزیہ لیا بحرین کے مجوس سے، اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جزیہ لیا فارس کے مجوس سے، اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے جزیہ لیا بربر سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 688]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1588، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18726، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5513، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10026، 10091، 19255، 19259، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 10869، 33315، 33317، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 174/4، شركة الحروف نمبر: 567، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 41»

حدیث نمبر: 689
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ذَكَرَ الْمَجُوسَ، فَقَالَ: مَا أَدْرِي كَيْفَ أَصْنَعُ فِي أَمْرِهِمْ؟ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ : أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " سُنُّوا بِهِمْ سُنَّةَ أَهْلِ الْكِتَابِ"
حضرت محمد بن باقر سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا مجوس کا اور کہا کہ میں نہیں جانتا کیا کروں ان کے باب میں، تو کہا سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے: گواہی دیتا ہوں میں کہ سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، فرماتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے: وہ طریقہ برتو جو اہلِ کتاب سے برتتے ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 689]
تخریج الحدیث: «مرفوع حسن لغيره، وأخرجه النسائی فى «الكبریٰ» برقم: 8715، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3043، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1586، 1587، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2543، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2180، 2181، 2182، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16594، والبيهقي فى "سننه الصغير" برقم: 3703، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1679، 1694، 1707، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 222، والحميدي فى «مسنده» برقم: 64، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10025
شیخ سلیم ہلالی کہتے ہیں کہ یہ روایت ان الفاظ کے ساتھ تو ضعیف ہے، لیکن شواہد کی بنیاد پر ثابت ہے اور اس کے قوی شواہد موجود ہیں۔، شركة الحروف نمبر: 568، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 42»

حدیث نمبر: 690
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ أَسْلَمَ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " ضَرَبَ الْجِزْيَةَ عَلَى أَهْلِ الذَّهَبِ أَرْبَعَةَ دَنَانِيرَ، وَعَلَى أَهْلِ الْوَرِقِ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا مَعَ ذَلِكَ أَرْزَاقُ الْمُسْلِمِينَ، وَضِيَافَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ"
حضرت اسلم سے جو مولیٰ ہیں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے مقرر کیا جزیہ کو سونے والوں پر ہر سال میں چار دینار، اور چاندی والوں پر ہر سال میں چالیس درہم، اور ساتھ اس کے یہ بھی تھا کہ بھوکے مسلمانوں کو کھانا کھلائیں، اور جو کوئی مسلمان ان کے یہاں آکر اُترے تو اس کی تین روز کی ضیافت کریں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 690]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18753، 18767، 18768، 18785، والبيهقي فى "سننه الصغير" برقم: 3722، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5530، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 10090، 10095، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33304، 33308، 33669، 33791، 33801، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5141، 5142، شركة الحروف نمبر: 569، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 43»

حدیث نمبر: 691
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: إِنَّ فِي الظَّهْرِ نَاقَةً عَمْيَاءَ، فَقَالَ عُمَرُ : " ادْفَعْهَا إِلَى أَهْلِ بَيْتٍ يَنْتَفِعُونَ بِهَا"، قَالَ: فَقُلْتُ: وَهِيَ عَمْيَاءُ، فَقَالَ عُمَرُ:" يَقْطُرُونَهَا بِالْإِبِلِ"، قَالَ: فَقُلْتُ: كَيْفَ تَأْكُلُ مِنَ الْأَرْضِ؟، قَالَ: فَقَالَ عُمَرُ:" أَمِنْ نَعَمِ الْجِزْيَةِ هِيَ، أَمْ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ؟"، فَقُلْتُ: بَلْ مِنْ نَعَمِ الْجِزْيَةِ، فَقَالَ عُمَرُ:" أَرَدْتُمْ وَاللَّهِ أَكْلَهَا"، فَقُلْتُ: إِنَّ عَلَيْهَا وَسْمَ الْجِزْيَةِ، فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ فَنُحِرَتْ وَكَانَ عِنْدَهُ صِحَافٌ تِسْعٌ فَلَا تَكُونُ فَاكِهَةٌ وَلَا طُرَيْفَةٌ إِلَّا جَعَلَ مِنْهَا فِي تِلْكَ الصِّحَافِ، فَبَعَثَ بِهَا إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَكُونُ الَّذِي يَبْعَثُ بِهِ إِلَى حَفْصَةَ ابْنَتِهِ مِنْ آخِرِ ذَلِكَ فَإِنْ كَانَ فِيهِ نُقْصَانٌ كَانَ فِي حَظِّ حَفْصَةَ، قَالَ: فَجَعَلَ فِي تِلْكَ الصِّحَافِ مِنْ لَحْمِ تِلْكَ الْجَزُورِ، فَبَعَثَ بِهِ إِلَى أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِمَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ تِلْكَ الْجَزُورِ فَصُنِعَ فَدَعَا عَلَيْهِ الْمُهَاجِرِينَ، وَالْأَنْصَارَ .
قَالَ مَالِك: لَا أَرَى أَنْ تُؤْخَذَ النَّعَمُ مِنْ أَهْلِ الْجِزْيَةِ إِلَّا فِي جِزْيَتِهِمْ
حضرت اسلم عدوی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے کہ شتر خانے میں ایک اندھی اونٹنی ہے، تو فرمایا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے: وہ اونٹنی کسی گھر والوں کو دے دے، تاکہ وہ اس سے نفع اٹھائیں۔ میں نے کہا: وہ اندھی ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس کو اونٹوں کی قطار میں باندھ دیں گے۔ میں نے کہا: وہ چارہ کیسے کھائے گی؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ جزیے کے جانوروں میں سے ہے یا صدقہ کے؟ میں نے کہا: جزیے کے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! تم لوگوں نے اس کے کھانے کا ارادہ کیا ہے، میں نے کہا: نہیں۔ اس پر نشانی جزیہ کی موجود ہے، تو حکم کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اور وہ نحر کی گئی اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس نو پیالے تھے، جو میوہ یا اچھی چیز آتی آپ ان میں رکھ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیبیوں کی بھیجا کرتے، اور سب سے آخر اپنی بیٹی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجتے، اگر وہ چیز کم ہوتی تو کمی سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے حصے میں ہوتی، تو آپ نے گوشت نو پیالوں میں کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بیبیوں کو روانہ کیا، بعد اس کے پکانے کا حکم کیا اور سب مہاجرین اور انصار کی دعوت کی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک جزیہ کے جانور ان کافروں سے لیے جائیں گے جو جانور والے ہوں جزیہ میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 691]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13257، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 4043، 4044، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 60/2، 80، 93، شركة الحروف نمبر: 570، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 44»


Previous    8    9    10    11    12    13    14    Next