الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الزَّكَاةِ
کتاب: زکوٰۃ کے بیان میں
حدیث نمبر: 683B7
قَالَ مَالِك: فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ سورة الأنعام آية 141 أَنَّ ذَلِكَ الزَّكَاةُ، وَقَدْ سَمِعْتُ مَنْ يَقُولُ ذَلِكَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: یہ جو فرمایا اللہ تعالیٰ نے: «﴿وَآتُوا حَقَّهُ يَوْمَ حَصَادِهِ﴾ [الأنعام: 141] » یعنی دو حق غلے کا وقت کاٹنے کے۔ مراد اس سے زکوٰۃ ہے، اور میں نے سنا ایک شخص سے جو یہ کہتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 683B7]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

حدیث نمبر: 683B8
قَالَ مَالِك: وَمَنْ بَاعَ أَصْلَ حَائِطِهِ أَوْ أَرْضَهُ وَفِي ذَلِكَ زَرْعٌ أَوْ ثَمَرٌ لَمْ يَبْدُ صَلَاحُهُ، فَزَكَاةُ ذَلِكَ عَلَى الْمُبْتَاعِ وَإِنْ كَانَ قَدْ طَابَ وَحَلَّ بَيْعُهُ، فَزَكَاةُ ذَلِكَ عَلَى الْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهَا عَلَى الْمُبْتَاعِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص نے اپنا باغ بیچا یا زمین بیچی اور اس میں کھیت ہے یا پھل ہیں جن کی بہتری کا حال معلوم ہو گیا اور بیع اس کی درست ہوئی تو زکوٰۃ اس کے بائع پر ہے، مگر یہ کہ بائع شرط کرے خریدار سے کہ زکوٰۃ اس کی خریدار دے تو خریدار پر لازم ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 683B8]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

21. بَابُ مَا لَا زَكَاةَ فِيهِ مِنَ الثِّمَارِ
21. جن پھلوں میں زکوٰۃ نہیں ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 684Q1
قَالَ مَالِكٌ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا كَانَ لَهُ مَا يَجُدُّ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ، وَمَا يَقْطُفُ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ مِنَ الزَّبِيبِ، وَمَا يَحْصُدُ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ مِنَ الْحِنْطَةِ، وَمَا يَحْصُدُ مِنْهُ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ مِنَ الْقِطْنِيَّةِ إِنَّهُ لَا يُجْمَعُ عَلَيْهِ بَعْضُ ذَلِكَ إِلَى بَعْضٍ. وَإِنَّهُ لَيْسَ عَلَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ زَكَاةٌ. حَتَّى يَكُونَ فِي الصِّنْفِ الْوَاحِدِ مِنَ التَّمْرِ، أَوْ فِي الزَّبِيبِ، أَوْ فِي الْحِنْطَةِ، أَوْ فِي الْقِطْنِيَّةِ، مَا يَبْلُغُ الصِّنْفُ الْوَاحِدُ مِنْهُ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ بِصَاعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. كَمَا قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ صَدَقَةٌ، وَإِنْ كَانَ فِي الصِّنْفِ الْوَاحِدِ مِنْ تِلْكَ الْأَصْنَافِ مَا يَبْلُغُ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ فَفِيهِ الزَّكَاةُ. فَإِنْ لَمْ يَبْلُغْ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ فَلَا زَكَاةَ فِيهِ.“ وَتَفْسِيرُ ذَلِكَ أَنْ يَجُذَّ الرَّجُلُ مِنَ التَّمْرِ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ. وَإِنِ اخْتَلَفَتْ أَسْمَاؤُهُ وَأَلْوَانُهُ، فَإِنَّهُ يُجْمَعُ بَعْضُهُ إِلَى بَعْضٍ، ثُمَّ يُؤْخَذُ مِنْ ذَلِكَ الزَّكَاةُ. فَإِنْ لَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ، فَلَا زَكَاةَ فِيهِ.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کوئی شخص اس قدر مال رکھتا ہو کہ چار وسق کھجور کے اس میں سے نکلیں اور چار وسق انگور کے اور چار وسق گیہوں کے اور چار وسق اور کسی غلے کے تو ان غلوں کو جمع کر کے اس پر زکوٰۃ لازم نہ ہوگی جب تک کہ ایک ہی قسم کی کھجور یا انگور یا گیہوں وغیرہ پانچ وسق کے مقدار نہ ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاع سے، کیونکہ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: پانچ وسق سے جو کھجور کم ہو اس میں زکوٰۃ نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684Q1]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

حدیث نمبر: 684Q2
وَكَذَلِكَ الْحِنْطَةُ كُلُّهَا السَّمْرَاءُ وَالْبَيْضَاءُ وَالشَّعِيرُ وَالسُّلْتُ، كُلُّ ذَلِكَ صِنْفٌ وَاحِدٌ. فَإِذَا حَصَدَ الرَّجُلُ مِنْ ذَلِكَ كُلِّهِ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ، جُمِعَ عَلَيْهِ بَعْضُ ذَلِكَ إِلَى بَعْضٍ، وَوَجَبَتْ فِيهِ الزَّكَاةُ. فَإِنْ لَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ فَلَا زَكَاةَ فِيهِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کھجور کئی قسم کی ہوں، جن کا نام جدا جدا ہو تو ان سب کو جمع کریں گے، اور جو پوست دار اور بے پوست دار ایک ہی سمجھے جائیں گے، جب پانچ وسق سب ملا کر ہو جائیں تو زکوٰۃ واجب ہوگی، ورنہ واجب نہ ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684Q2]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

حدیث نمبر: 684Q3
وَكَذَلِكَ الزَّبِيبُ كُلُّهُ، أَسْوَدُهُ وَأَحْمَرُهُ، فَإِذَا قَطَفَ الرَّجُلُ مِنْهُ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ وَجَبَتْ فِيهِ الزَّكَاةُ. فَإِنْ لَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ فَلَا زَكَاةَ فِيهِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اسی طرح انگور سیاہ اور سرخ اکٹھا جوڑے جائیں گے، جب پانچ وسق نکلیں گے تو ان میں زکوٰۃ واجب ہوگی، اس سے کم میں زکوٰۃ نہ ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684Q3]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

حدیث نمبر: 684Q4
وَكَذَلِكَ الْقِطْنِيَّةُ هِيَ صِنْفٌ وَاحِدٌ. مِثْلُ الْحِنْطَةِ وَالتَّمْرِ وَالزَّبِيبِ وَإِنِ اخْتَلَفَتْ أَسْمَاؤُهَا وَأَلْوَانُهَا. وَالْقِطْنِيَّةُ: الْحِمَّصُ وَالْعَدَسُ وَاللُّوبِيَا وَالْجُلْبَانُ وَكُلُّ مَا ثَبَتَ مَعْرِفَتُهُ عِنْدَ النَّاسِ أَنَّهُ قِطْنِيَّةٌ. فَإِذَا حَصَدَ الرَّجُلُ مِنْ ذَلِكَ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ بِالصَّاعِ الْأَوَّلِ، صَاعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَإِنْ كَانَ مِنْ أَصْنَافِ الْقِطْنِيَّةِ كُلِّهَا، لَيْسَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ مِنَ الْقِطْنِيَّةِ فَإِنَّهُ يُجْمَعُ ذَلِكَ بَعْضُهُ إِلَى بَعْضٍ، وَعَلَيْهِ فِيهِ الزَّكَاةُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اسی طرح قطنیہ وہ ایک قسم شمار کی جائے گی اگرچہ اس کے نام اور اقسام مختلف ہوں۔ قطنیہ کہتے ہیں چنا اور مسور اور لوبیا اور ماش کو اور جو چیزیں ان کی مثل ہیں جن کو لوگ قطنیہ سمجھیں، یہ سب چیزیں مل کر اگر پانچ وسق کو پہنچیں گی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاع سے، تو ان میں زکوٰۃ واجب ہوگی اگرچہ یہ قطنیہ کئی قسم ہوں، ایک قسم نہ ہوں، مگر سب اکٹھی جوڑ لی جائیں گی اور زکوٰۃ لازم ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684Q4]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

حدیث نمبر: 684Q5
قَالَ مَالِكٌ: وَقَدْ فَرَّقَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بَيْنَ الْقِطْنِيَّةِ وَالْحِنْطَةِ فِيمَا أُخِذَ مِنَ النَّبَطِ. وَرَأَى أَنَّ الْقِطْنِيَّةَ كُلَّهَا صِنْفٌ وَاحِدٌ. فَأَخَذَ مِنْهَا الْعُشْرَ، وَأَخَذَ مِنَ الْحِنْطَةِ وَالزَّبِيبِ نِصْفَ الْعُشْرِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرق کیا گیہوں اور قطنیہ میں جب محصول لیا نبط کے نصاریٰ سے، انہوں نے قطنیہ کو ایک ہی قسم رکھا اور اس میں سے دسواں حصہ لیا اور گیہوں اور انگور میں سے بیسواں حصہ لیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684Q5]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

حدیث نمبر: 684Q6
قَالَ مَالِكٌ: فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ: كَيْفَ يُجْمَعُ الْقِطْنِيَّةُ بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ فِي الزَّكَاةِ حَتَّى تَكُونَ صَدَقَتُهَا وَاحِدَةً، وَالرَّجُلُ يَأْخُذُ مِنْهَا اثْنَيْنِ بِوَاحِدٍ يَدًا بِيَدٍ، وَلَا يُؤْخَذُ مِنَ الْحِنْطَةِ اثْنَانِ بِوَاحِدٍ يَدًا بِيَدٍ؟ قِيلَ لَهُ: فَإِنَّ الذَّهَبَ وَالْوَرِقَ يُجْمَعَانِ فِي الصَّدَقَةِ. وَقَدْ يُؤْخَذُ بِالدِّينَارِ أَضْعَافُهُ فِي الْعَدَدِ مِنَ الْوَرِقِ يَدًا بِيَدٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کوئی شخص اعتراض کرے کہ قطنیہ کی سب قسموں کو زکوٰۃ میں ایک ہی قسم مقرر کیا حالانکہ ربوا کے باب میں وہ علیحدہ قسمیں سمجھی جاتی ہیں اس لیے کہ ماش کے ایک سیر کے بدلے دو سیر مسور لینا نقد درست ہے، مگر گیہوں البتہ ایک قسم ہے، کیونکہ ایک سیر زرد گیہوں کے بدلے میں دو سیر سفید گیہوں لینا درست نہیں ہے۔ تو جواب اس کا یہ ہے کہ زکوٰۃ اور ربوا کا حال یکساں نہیں ہے، دیکھو چاندی سونا زکوٰۃ میں ایک ہی جگہ جوڑ کر زکوٰۃ دیتے ہیں، حالانکہ ایک اشرفی کے بدلے میں کئی حصے اس سے زیادہ چاندی لے سکتے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684Q6]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

حدیث نمبر: 684Q7
قَالَ مَالِكٌ: فِي النَّخِيلِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيَجُذَّانِ مِنْهَا ثَمَانِيَةَ أَوْسُقٍ مِنَ التَّمْرِ: إِنَّهُ لَا صَدَقَةَ عَلَيْهِمَا فِيهَا. وَإِنَّهُ إِنْ كَانَ لِأَحَدِهِمَا مِنْهَا مَا يَجُذُّ مِنْهُ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ، وَلِلْآخَرِ مَا يَجُذُّ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ، أَوْ أَقَلَّ مِنْ ذَلِكَ فِي أَرْضٍ وَاحِدَةٍ، كَانَتِ الصَّدَقَةُ عَلَى صَاحِبِ الْخَمْسَةِ الْأَوْسُقِ وَلَيْسَ عَلَى الَّذِي جَذَّ أَرْبَعَةَ أَوْسُقٍ أَوْ أَقَلَّ مِنْهَا، صَدَقَةٌ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر دو آدمی کھجور میں شریک ہوں اور ایک کے حصے میں چار وسق کھجور اور دوسرے کے حصے میں بھی اس قدر آئے تو زکوٰۃ کسی پر واجب نہیں ہے، البتہ اگر ایک کے حصے میں بھی پانچ وسق کھجور آئے تو اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی، مگر جس کے حصے میں اس سے کم آئے اس پر واجب نہ ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684Q7]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»

حدیث نمبر: 684Q8
وَكَذَلِكَ الْعَمَلُ فِي الشُّرَكَاءِ كُلِّهِمْ. فِي كُلِّ زَرْعٍ مِنَ الْحُبُوبِ كُلِّهَا يُحْصَدُ، أَوِ النَّخْلُ يُجَدُّ أَوِ الْكَرْمُ يُقْطَفُ، فَإِنَّهُ إِذَا كَانَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ يَجُدُّ مِنَ التَّمْرِ، أَوْ يَقْطِفُ مِنَ الزَّبِيبِ، خَمْسَةَ أَوْسُقٍ. أَوْ يَحْصُدُ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ. فَعَلَيْهِ فِيهِ الزَّكَاةُ، وَمَنْ كَانَ حَقُّهُ أَقَلَّ مِنْ خَمْسَةِ أَوْسُقٍ فَلَا صَدَقَةَ عَلَيْهِ. وَإِنَّمَا تَجِبُ الصَّدَقَةُ عَلَى مَنْ بَلَغَ جُدَادُهُ أَوْ قِطَافُهُ أَوْ حَصَادُهُ خَمْسَةَ أَوْسُقٍ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اسی طرح اور پھلوں اور دانوں میں حکم ہے، جب ہر شریک کے حصے میں پانچ وسق کھجور یا انگور کے یا گیہوں کے آئیں تو زکوٰۃ واجب ہوگی، اور جس کے حصے میں اس سے کم آئے اس پر زکوٰۃ واجب نہ ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الزَّكَاةِ/حدیث: 684Q8]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 559، فواد عبدالباقي نمبر: 17 - كِتَابُ الزَّكَاةِ-ح: 36ق»


Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    Next