امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جب رمضان میں سفر میں ہوتے، پھر اُن کو معلوم ہوتا کہ آج کے روز شہر میں داخل ہوں گے دوپہر سے اوّل، تو روزہ رکھ کر داخل ہوتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 605]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف شیخ سلیم ہلالی نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 610، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 27»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص سفر میں ہو اور اس کو معلوم ہو جائے کہ میں سویرے داخل ہو جاؤں گا شہر میں، پھر راہ میں اس کو صبح ہو گئی تو روزہ رکھ کر داخل ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 605B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اور جب رمضان میں سفر کرنے کا ارادہ کرے اور شہر ہی میں اس کو صبح ہو جائے، تو وہ اس روز روزہ رکھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 605B2]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو شخص سفر میں سے آئے اور اس کا روزہ نہ ہو اور عورت بھی اس کی روزہ سے نہ ہو، مثلاً حیض سے اس روز پاک ہوئی ہو، تو اس کے خاوند کو جماع کرنا درست ہے اگر چاہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 605B3]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے روزہ توڑ ڈالا رمضان میں، تو حکم کیا اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بردہ (غلام) آزاد کرنے کا، یا دو مہینے روزے رکھنے کا، یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کا۔ سو اس نے کہا: مجھ سے یہ کوئی کام نہیں ہو سکتا۔ اتنے میں ایک ٹوکرا کھجور کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دیا اور کہا: ”اس کو صدقہ کر دے۔“ وہ شخص بولا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچلیاں کھل گئیں، پھر فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تو ہی کھا لے اس کو۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 606]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1936، 1937، 2600، 5368، 6087، 6164، 6709، 6710، 6711، 6821، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1111، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1943، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3523، 3524، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 3101، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2390، بدون ترقيم، 2392، والترمذي فى «جامعه» برقم: 724، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1757، 1758، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1671، 1671 م، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8136، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7063، 7410، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1038، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7457، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9879، شركة الحروف نمبر: 611، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 28»
سعید بن مسیّب رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک اعرابی آیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا سینہ کوٹتا ہوا اور بال نوچتا ہوا، اور کہتا تھا: ہلاک ہوا وہ شخص جو دور ہے نیکیوں سے، تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”کیا ہوا؟“ بولا: میں نے صحبت کی اپنی بی بی سے رمضان کے روزہ میں۔ تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تو ایک بردہ (غلام) آزاد کر سکتا ہے؟“ بولا: نہیں۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے: ”ایک اونٹ یا گائے ہدی کر سکتا ہے؟“ بولا: نہیں۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے: ”بیٹھ“، اتنے میں ایک ٹوکرا کھجور کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو لے اور صدقہ کر۔“ وہ بولا: مجھ سے زیادہ کوئی محتاج نہیں ہے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھا لے اس کو اور ایک روزہ رکھ لے اس دن کے بدلے میں جس دن تو نے یہ کام کیا ہے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 607]
تخریج الحدیث: «مرفوع ضعيف، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 1671، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8147، 8158، 15389، 15804، 20025، 20026، 20028، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7458، 7459، 7460، 7466، وأبو داؤد فى «المراسيل» برقم: 101، 102، 103 شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔، شركة الحروف نمبر: 612، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 29»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: کہا عطاء نے: پوچھا میں نے سعید بن مسیّب سے: کتنی کھجور ہوگی اس ٹوکرے میں؟ بولے: پندرہ صاع سے لے کر بیس صاع تک۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 607B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: سنا میں نے اہلِ علم سے، کہتے تھے: جو شخص رمضان کی قضا کا روزہ توڑ ڈالے جماع سے یا اور کسی امر سے تو اس پر یہ کفارہ نہیں ہے، بلکہ اس پر قضا ہے اس دن کی۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: اور یہ قول بہت پسند ہے مجھ کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 607B2]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ پچھنے لگاتے تھے روزے میں پھر اس کو چھوڑ دیا، تو جب روزہ دار ہوتے پچھنے نہ لگاتے یہاں تک کہ روزہ افطار کرتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 608]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8304، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7531، 7532، 7533، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9412، 9413، 9428، شركة الحروف نمبر: 613، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 30»
ابن شہاب سے روایت ہے کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پچھنے لگاتے تھے روزے میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 609]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7546، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9334، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9336 شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 614، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 31»