حمید بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہما نمازِ مغرب اُس وقت پڑھتے جب رات کی سیاہی نظر آنے لگتی، یعنی افطار سے پہلے، پھر رمضان میں نماز کے بعد روزہ افطار کرتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 585]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2140، 8223، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2506، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7588، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9885، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 940 شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 591، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 8»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص بولا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے دروازہ پر اور میں سن رہی تھی: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! صبح ہو جاتی ہے اور میں جنب ہوتا ہوں روزہ کی نیت سے، تو فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”میں بھی جنب ہوتا ہوں اور صبح ہو جاتی ہے روزہ کی نیت سے تو میں غسل کرتا اور روزہ رکھتا ہوں۔“ بولا وہ شخص: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کا کیا کہنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہم جیسے تھوڑی ہیں، اللہ جل جلالہُ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے اور پچھلے گناہ سب بخش دیئے۔ تو غصے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں امید رکھتا ہوں کہ تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ جاننے والا پرہیزگاری کی باتوں کو میں ہوں گا۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 586]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1110، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2014، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3492، 3495، 3501، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 3013، 11436، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2389، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8087، 8088، وأحمد فى «مسنده» برقم: 25023، شركة الحروف نمبر: 592، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 9»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، اُن دونوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنب رہتے تھے جماع سے، نہ احتلام سے اور صبح ہو جاتی تھی رمضان میں پھر روزہ رکھتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 587]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1925، 1930، 1931، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1109، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2009، 2010، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3486، 3487، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 183، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 186، 2939، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2388، والترمذي فى «جامعه» برقم: 779، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1766، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1703، 1704، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8089، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1829، 1851، والحميدي فى «مسنده» برقم: 200، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7396، 7397، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9659، والطبراني فى «الصغير» برقم: 366، 443، شركة الحروف نمبر: 593، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 10»
ابوبکر بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ میں اور میرے باپ عبدالرحمٰن دونوں بیٹھے تھے مروان بن الحکم کے پاس اور مروان اُن دنوں میں حاکم تھے مدینہ کے، تو ان سے ذکر کیا گیا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جو شخص جنب ہو اور صبح ہو جائے تو اس کا روزہ نہ ہو گا۔ مروان نے کہا: قسم دیتا ہوں تم کو اے عبدالرحمٰن! تم جاؤ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور پوچھو اُن سے یہ مسئلہ۔ تو گئے عبدالرحمٰن اور گیا میں ساتھ اُن کے یہاں تک کہ پہنچے ہم اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تو سلام کیا اُن کو عبدالرحمٰن نے، پھر کہا: اُم المؤمنین! ہم بیٹھے تھے مروان بن الحکم کے پاس، اُن سے ذکر ہوا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس شخص کو صبح ہو جائے اور وہ جنب ہو تو اس کا روزہ نہ ہو گا۔ فرمایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے: ایسا نہیں ہے جیسا کہ کہا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اے عبدالرحمٰن! کیا تو منہ پھیرتا ہے اس کام سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے؟ کہا عبدا لرحمٰن نے: نہیں قسم اللہ کی! فرمایا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے: میں گواہی دیتی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ اُن کو صبح ہو جاتی تھی اور وہ جنب ہوتے تھے جماع سے، نہ احتلام سے، پھر روزہ رکھے اس دن۔ کہا ابوبکر نے: پھر نکلے ہم یہاں تک کہ پہنچے اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور پوچھا ہم نے ان سے اس مسئلہ کو، انہوں نے بھی یہی کہا جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا۔ کہا ابوبکر نے: پھر نکلے ہم اور آئے مروان بن الحکم کے پاس، ان سے عبدالرحمٰن نے بیان کیا قول سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کا تو کہا مروان نے: قسم دیتا ہوں میں تم کو اے ابومحمد! تم سوار ہو کر جاؤ میرے جانور پر جو دروازہ پر ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس کیونکہ وہ اپنی زمین میں ہے عقیق میں، اور اطلاع کرو اُن کو مسئلہ سے، تو سوار ہوئے عبدالرحمٰن اور میں بھی ان کے ساتھ سوار ہوا، یہاں تک کہ آئے ہم سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس، تو ایک ساعت تک باتیں کیں اُن سے عبدالرحمٰن نے، پھر بیان کیا اُن سے اس مسئلہ کو تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے علم نہیں تھا اس مسئلہ کا، بلکہ ایک شخص نے مجھ سے بیان کیا تھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 588]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1925، 1930، 1931، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1109، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2009، 2010، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3486، 3487، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 183، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 186، 2939، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2388، والترمذي فى «جامعه» برقم: 779، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1766، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1703، 1704، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8089، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1829، 1851، والحميدي فى «مسنده» برقم: 200، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1545، والطبراني فى «الصغير» برقم: 366، 443، شركة الحروف نمبر: 594، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 11»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنب ہوتے تھے جماع سے، نہ احتلام سے، اور صبح ہو جاتی تھی پھر روزہ رکھتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 589]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1925، 1930، 1931، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1109، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2009، 2010، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3486، 3487، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 183، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 186، 2939، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2388، والترمذي فى «جامعه» برقم: 779، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1766، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1703، 1704، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8089، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1829، 1851، 24696، والحميدي فى «مسنده» برقم: 200، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7396، 7397، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9659، والطبراني فى «الصغير» برقم: 366، 443، شركة الحروف نمبر: 595، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 12»
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص نے بوسہ دیا اپنی عورت کو اور وہ روزہ دار تھا رمضان میں، سو اس کو بڑا رنج ہوا اور اس نے اپنی عورت کو بھیجا اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تاکہ پوچھے اُن سے مسئلہ کو، تو آئی وہ عورت سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور بیان کیا اُن سے، سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوسہ لیتے ہیں روزے میں۔ تب وہ اپنے خاوند کے پاس گئی اور اس کو خبر دی، پس اور زیادہ رنج ہوا اس کے خاوند کو اور کہا اس نے: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سے نہیں ہیں، اللہ اپنے رسول کے لیے جو چاہتا ہے حلال کر دیتا ہے، پھر آئی اس کی عورت سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس اور دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہیں موجود ہیں، سو پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”کیا ہوا اس عورت کو؟“ تو بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے۔ سو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تو نے کیوں نہ کہہ دیا اس سے کہ میں بھی یہ کام کرتا ہوں“(یعنی روزہ میں بوسہ لیتا ہوں)۔ سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے کہہ دیا، لیکن وہ گئی اپنے خاوند کے پاس اور اس کو خبر کی، سو اس کو اور زیادہ رنج ہوا اور وہ بولا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سے نہیں ہیں، حلال کرتا ہے اللہ جل جلالہُ جو چاہتا ہے اپنے رسول کے لیے۔ تو غصہ ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اور فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”قسم اللہ کی! میں تم سب سے زیادہ ڈرتا ہوں اللہ تعالیٰ سے اور تم سب سے زیادہ پہچانتا ہوں اس کی حدوں کو۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 590]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 298، 322، 323، 1929، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 296، 324، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1363، 3901، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 284، 371، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 271، 272، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 918، 1515، 8200، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27141، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 89، 3370، 3371، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2492، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 374، شركة الحروف نمبر: 596، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 13»
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بوسہ دیتے تھے اپنی بعض بیبیوں کو اور وہ روزہ دار ہوتے تھے، پھر ہنستی تھیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 591]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1928، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1106،وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2000، 2001، 2003، 2004، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3537، 3539، 3540، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1653، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1361، 3038، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2383، 2384، 2386، والترمذي فى «جامعه» برقم: 727، والدارمي فى «مسنده» برقم: 658، 1763، 1764، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1683، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8172، 8190، 8191، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24744، والحميدي فى «مسنده» برقم: 198، 199، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7408، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9482، والطبراني فى «الصغير» برقم: 172، 1131، شركة الحروف نمبر: 597، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 14»
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدہ عاتکہ رضی اللہ عنہا، بیوی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی بوسہ دیتی تھیں سر کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ روزہ دار ہوتے تھے، لیکن اُن کو منع نہیں کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 592]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 512، 7429، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9500 شیخ سلیم ہلالی نے کہا کہ اس کی سند انقطاع کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد سلیمان نے بھی اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 598، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 15»
حضرت عائشہ بنت طلحہ سے روایت ہے کہ وہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بیٹھی تھیں، اتنے میں اُن کے خاوند عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی بکر صدیق (بھتیجے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے) آئے اور وہ روزہ دار تھے، تو کہا اُن سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے: تم کیوں نہیں جاتے اپنی بی بی کے پاس؟ بوسہ لو اُن کا اور کھیلو اُن سے۔ تو کہا عبداللہ نے: بوسہ لوں میں اُن کا اور میں روزہ دار ہوں؟ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہاں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 593]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7421، 7422، 7444، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9486، 9490، 9522، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3397، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 8757، شركة الحروف نمبر: 599، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 16»
سیدنا زید بن اسلم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ روزہ دار کو اجازت دیتے تھے بوسہ کی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الصِّيَامِ/حدیث: 594]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 7421، 7422، 7444، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 9486، 9490، 9522، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 3397، وأخرجه الطبراني فى «الأوسط» برقم: 8757، شركة الحروف نمبر: 600، فواد عبدالباقي نمبر: 18 - كِتَابُ الصِّيَامِ-ح: 17»