1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجُمُعَةِ
کتاب: جمعہ کے بیان میں
حدیث نمبر: 236B1
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنَّمَا السَّعْيُ فِي كِتَابِ اللّٰهِ الْعَمَلُ وَالْفِعْلُ، يَقُولُ اللّٰهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: ﴿وإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الْأَرْضِ﴾ [البقرة: 205]، وَقَالَ تَعَالَى: ﴿وَأَمَّا مَنْ جَاءَكَ يَسْعَى وَهُوَ يَخْشَى﴾ [عبس: 9]، وَقَالَ: ﴿ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَى﴾ [النازعات: 22]، وَقَالَ: ﴿إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّى﴾ [الليل: 4].
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: سعی سے مراد اللہ کی کتاب میں عمل اور فعل ہے۔ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے: «﴿وإِذَا تَوَلَّى سَعَى فِي الْأَرْضِ﴾» یعنی جب پیٹھ موڑ کر جاتا ہے تو کام کرتا ہے زمین میں فساد کا۔ اور فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: «﴿وَأَمَّا مَنْ جَاءَكَ يَسْعَى وَهُوَ يَخْشَى﴾» یعنی جو تیرے پاس آیا عمل کرتا ہوا اور دوڑتا ہوا پروردگار سے۔ اور فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: «﴿ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَى﴾» پھر پیٹھ موڑا کام کرتا ہوا فساد کا۔ اور فرمایا اللہ جل جلالہُ نے: «﴿إِنَّ سَعْيَكُمْ لَشَتَّى﴾» تمہارے کام اقسام کے ہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 236B1]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 223، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»

حدیث نمبر: 236B2
قَالَ مَالِكٌ: فَلَيْسَ السَّعْيُ الَّذِي ذَكَرَ اللّٰهُ فِي كِتَابِهِ بِالسَّعْيِ عَلَى الْأَقْدَامِ، وَلَا الِاشْتِدَادَ، وَإِنَّمَا عَنَى الْعَمَلَ وَالْفِعْلَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: تو اس سعی سے بھی مراد عمل اور فعل ہے، نہ پاؤں سے چلنا اور نہ دوڑنا اور نہ پویا چلنا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 236B2]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 223، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»

6. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْإِمَامِ يَنْزِلُ بِقَرْيَةٍ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِي السَّفَرِ
6. سفر میں امام کا جمعہ کے دن کسی گاؤں میں اُترنے کا بیان
حدیث نمبر: 237Q1
قَالَ مَالِكٌ: إِذَا نَزَلَ الْإِمَامُ بِقَرْيَةٍ تَجِبُ فِيهَا الْجُمُعَةُ، وَالْإِمَامُ مُسَافِرٌ. فَخَطَبَ وَجَمَّعَ بِهِمْ، فَإِنَّ أَهْلَ تِلْكَ الْقَرْيَةِ وَغَيْرَهُمْ يُجَمِّعُونَ مَعَهُ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر امام ایسے گاؤں میں اُترا جہاں جمعہ واجب ہے اور امام مسافر ہے، اس نے خطبہ پڑھا اور جمعہ ادا کیا تو گاؤں والے بھی اس کے ساتھ جمعہ پڑھ لیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 237Q1]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 224، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»

حدیث نمبر: 237Q2
قَالَ مَالِكٌ: وَإِنْ جَمَّعَ الْإِمَامُ وَهُوَ مُسَافِرٌ، بِقَرْيَةٍ لَا تَجِبُ فِيهَا الْجُمُعَةُ، فَلَا جُمُعَةَ لَهُ وَلَا لِأَهْلِ تِلْكَ الْقَرْيَةِ، وَلَا لِمَنْ جَمَّعَ مَعَهُمْ مِنْ غَيْرِهِمْ، وَلْيُتَمِّمْ أَهْلُ تِلْكَ الْقَرْيَةِ وَغَيْرُهُمْ، مِمَّنْ لَيْسَ بِمُسَافِرٍ، الصَّلَاةَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر امام نے ایسے گاؤں میں جمعہ پڑھا جہاں پر جمعہ واجب نہیں ہے، تو نہ امام کا جمعہ درست ہوگا نہ جن لوگوں نے اس کے ساتھ جمعہ پڑھا اُن کا نہ گاؤں والوں کا، بلکہ جو لوگ مقیم ہیں وہ اپنی چار رکعتیں پوری کریں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 237Q2]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 224، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»

حدیث نمبر: 237Q3
قَالَ مَالِكٌ: وَلَا جُمُعَةَ عَلَى مُسَافِرٍ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مسافر پر جمعہ واجب نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 237Q3]
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 224، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»

7. بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّاعَةِ الَّتِي فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ
7. جمعہ کے دن اس ساعت کا بیان جس میں دعا قبول ہوتی ہے
حدیث نمبر: 237
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَقَالَ: " فِيهِ سَاعَةٌ لَا يُوَافِقُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي، يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا، إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ، وَأَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ يُقَلِّلُهَا"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کا ذکر کیا پھر فرمایا: اس میں ایک ایسی ساعت ہے کہ نہیں پاتا اس کو مسلمان بندہ اور وہ نماز میں کھڑا ہوتا ہے اور وہ اللہ سے کچھ مانگتا ہے، مگر اللہ دیتا ہے اس چیز کو اُس کو۔ اور اشارہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے کہ وہ ساعت تھوڑی ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 237]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 935، 5294، 6400، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 852، 854، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1726، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2772، 2773، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1031، 1035، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1372، 1430، 1431، 1433، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1675، 1760، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1046، والترمذي فى «جامعه» برقم: 488، 491، 3339، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1610، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1137، 1139، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5644، 5645، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7272، 7590، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1016، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5925، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5558، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5553، شركة الحروف نمبر: 225، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 15»

حدیث نمبر: 238
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهَادِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْتُ إِلَى الطُّورِ فَلَقِيتُ كَعْبَ الْأَحْبَارِ فَجَلَسْتُ مَعَهُ، فَحَدَّثَنِي عَنِ التَّوْرَاةِ، وَحَدَّثْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ فِيمَا حَدَّثْتُهُ أَنْ قُلْتُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ، فِيهِ خُلِقَ آدَمُ، وَفِيهِ أُهْبِطَ مِنَ الْجَنَّةِ، وَفِيهِ تِيبَ عَلَيْهِ، وَفِيهِ مَاتَ، وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ، وَمَا مِنْ دَابَّةٍ إِلَّا وَهِيَ مُصِيخَةٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ حِينِ تُصْبِحُ، حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَةِ إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ شَيْئًا إِلَّا أَعْطَاهُ إِيَّاهُ" . قَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ، فَقُلْتُ: بَلْ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ فَقَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ، فَقَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَلَقِيتُ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَلَقِيتُ بَصْرَةَ بْنَ أَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيَّ ، فَقَالَ: مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتَ؟ فَقُلْتُ: مِنْ الطُّورِ، فَقَالَ: لَوْ أَدْرَكْتُكَ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ إِلَيْهِ مَا خَرَجْتَ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا تُعْمَلُ الْمَطِيُّ إِلَّا إِلَى ثَلَاثَةِ مَسَاجِدَ: إِلَى الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَإِلَى مَسْجِدِي هَذَا، وَإِلَى مَسْجِدِ إِيلِيَاءَ أَوْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ يَشُكُّ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: ثُمَّ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ، فَحَدَّثْتُهُ بِمَجْلِسِي مَعَ كَعْبِ الْأَحْبَارِ وَمَا حَدَّثْتُهُ بِهِ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ، فَقُلْتُ: قَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: كَذَبَ كَعْبٌ، فَقُلْتُ: ثُمَّ قَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ فَقَالَ: بَلْ هِيَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: صَدَقَ كَعْبٌ، ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: قَدْ عَلِمْتُ أَيَّةَ سَاعَةٍ هِيَ؟ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُلْتَ لَهُ: أَخْبِرْنِي بِهَا وَلَا تَضِنَّ عَلَيَّ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ : " هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : فَقُلْتُ: وَكَيْفَ تَكُونُ آخِرَ سَاعَةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي" وَتِلْكَ السَّاعَةُ سَاعَةٌ لَا يُصَلَّى فِيهَا؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يُصَلِّيَ" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : فَقُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَهُوَ ذَلِكَ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں کوہِ طور کو گیا تو میں کعب احبار سے ملا اور میں ان کے پاس بیٹھا، پس کعب احبار نے مجھ سے تورات کی باتیں بیان کیں، اور میں نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں بیان کیں، تو جو باتیں میں نے ان سے کہیں اُن میں سے ایک یہ بھی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب دنوں میں بہتر دن جن میں سورج نکلتا ہے جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی دن جنت سے اُتارے گئے اور اسی دن ان کا گناہ معاف ہوا، اور اسی دن قیامت قائم ہوگی، اور کوئی ایسا جاندار نہیں ہے جو جمعہ کے دن سورج نکلنے تک قیامت کے خوف سے کان نہ لگائے مگر جنات اور آدمی غافل رہتے ہیں، اور جمعہ کے دن ایک ایسی ساعت ہے کہ نہیں پاتا اس کو مسلمان بندہ نماز میں اور وہ اس میں مانگتا ہے اللہ سے کچھ مگر اللہ جل جلالہُ اس کو وہ عطا فرماتا ہے۔ کعب احبار نے کہا: یہ تو ہر سال میں ایک دن ہوتا ہے۔ میں نے کہا: نہیں! بلکہ ہر جمعہ کو۔ تو کعب نے توراۃ کو پڑھا پھر کہا: سچ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ کہتے ہیں کہ پھر میں بصرہ بن ابی بصرہ غفاری سے ملا تو انہوں نے کہا: کہاں سے آتے ہو؟ میں نے کہا: کوہِ طور سے۔ انہوں نے کہا: اگر طور جانے سے پہلے تم مجھ سے ملتے تو تم نہ جاتے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: اونٹ نہ تیار کیے جائیں مگر تین مسجدوں کے لئے: ایک مسجد الحرام، دوسری میری مسجد (یعنی مسجدِ نبوی) اور تیسری مسجد ایلیا یا مسجد بیت المقدس۔ راوی کو شک ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: پھر میں سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا اور میں نے جو گفتگو کعب احبار سے جمعہ کے بارے میں کی تھی وہ بیان کی، اور میں نے یہ کہا کہ کعب احبار نے کہا کہ یہ دن ہر سال میں ایک بار ہوتا ہے، تو سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ کعب نے جھوٹ بولا، پھر میں نے کہا: کعب نے توراۃ پڑھ کر کہا کہ بے شک یہ سعادت ہر جمعہ کو ہوتی ہے، تب سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: سچ کہا کعب نے۔ پھر سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ وہ ساعت کونسی ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: مجھ کو بتاؤ اور بخل نہ کرو۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: وہ جمعہ کی آخری ساعت ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: آخری ساعت کیسے ہو سکتی ہے؟ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں پاتا اس کو مسلمان بندہ نماز میں اور وہ اس میں مانگتا ہے اللہ سے کچھ مگر اللہ جل جلالہُ اس کو وہ عطا فرماتا ہے۔ اور یہ ساعت تو ایسی ہے کہ اس میں نماز نہیں ہوسکتی۔ تو جواب دیا سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ: جو شخص نماز کے انتظار میں بیٹھے تو وہ نماز ہی میں ہے یہاں تک کہ نماز پڑھے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: ہاں! سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا: پس یہی مطلب ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 238]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1046، والترمذي فى «جامعه» برقم: 491، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 1431، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7272، 7590، والحميدي فى «مسنده» برقم: 974، 1016، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5925، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5558، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5553، شركة الحروف نمبر: 226، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 16»

8. بَابُ الْهَيْئَةِ وَتَخَطِّي الرِّقَابِ، وَاسْتِقْبَالِ الْإِمَامِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ
8. جمعہ کے دن کپڑے بدلنے، لوگوں کو پھاند کر جانے اور امام کی طرف منہ کر کے بیٹھنے کا بیان
حدیث نمبر: 239
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا عَلَى أَحَدِكُمْ لَوِ اتَّخَذَ ثَوْبَيْنِ لِجُمُعَتِهِ سِوَى ثَوْبَيْ مِهْنَتِهِ"
سیدنا یحییٰ بن سعید انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کسی کا کیا نقصان ہے اگر وہ جمعہ کی نماز کے لئے روزمرہ کے کپڑوں کے علاوہ کپڑے بنا کر رکھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 239]
تخریج الحدیث: «حسن لغيره، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 1078، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1095، والطبراني فى «الكبير» برقم: 167، والضياء المقدسي فى «الأحاديث المختارة» 451/9 برقم: 422، شركة الحروف نمبر: 227، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 17»

حدیث نمبر: 240
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " كَانَ لَا يَرُوحُ إِلَى الْجُمُعَةِ إِلَّا ادَّهَنَ وَتَطَيَّبَ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ حَرَامًا"
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نہ جاتے جمعہ کو یہاں تک کہ تیل اور خوشبو لگا لیتے سوائے اس کے کہ جب احرام باندھے ہوتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 240]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5306، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5586، شركة الحروف نمبر: 228، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 17ق»

حدیث نمبر: 241
حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، عَمَّنْ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " لَأَنْ يُصَلِّيَ أَحَدُكُمْ بِظَهْرِ الْحَرَّةِ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَقْعُدَ، حَتَّى إِذَا قَامَ الْإِمَامُ يَخْطُبُ جَاءَ يَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اگر تم میں سے کوئی ظہر حرۃ میں نماز پڑھے تو یہ اس کے لئے بہتر ہے اس سے کہ اپنے گھر میں بیٹھا رہے، اور جب امام خطبہ پڑھنے کو کھڑا ہو تو لوگوں کی گردنوں کو پھلانگتا ہوا آئے جمعہ کے دن۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 241]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5970، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5505، 5506، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5524، 5580، شركة الحروف نمبر: 229، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 18»


Previous    1    2    3    4    Next