حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے دو مردوں کو دیکھا جو خطبہ کے وقت باتیں کر رہے تھے، تو اُن پر کنکر پھینکے تاکہ وہ چپ رہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 232]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5426، 5427، 5428، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5261، شركة الحروف نمبر: 219، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 9»
امام مالک رحمہ اللہ کو یہ بات پہنچی کہ ایک شخص جمعہ کے دن اس حالت میں چھینکا کہ امام خطبہ پڑھ رہا تھا، تو اُس کو ایک آدمی نے جواب دیا (یعنی یرحمک اللہ کہا)، پھر سعید بن مسیّب سے پوچھا، تو انہوں نے منع کیا اس سے اور کہا کہ پھر ایسا نہ کرنا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 233]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5439، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5266، شركة الحروف نمبر: 219، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 10»
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب زہری سے پوچھا کہ جب امام منبر سے خطبہ پڑھ کر اُترے تو تکبیر سے پہلے بات کرنا کیسا ہے؟ ابن شہاب نے کہا: کوئی حرج نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 234]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم:208/3، شركة الحروف نمبر: 220، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 10ق»
ابن شہاب سے روایت ہے، وہ کہتے تھے کہ جو شخص جمعہ کی نماز کی ایک رکعت پائے تو وہ ایک رکعت اور پڑھ لے یہی سنت ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 235]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5476، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 462/1، شركة الحروف نمبر: 221، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 11»
امام مالک رحمہ نے فرمایا: ہم نے اپنے شہر کے عالموں کو اسی قول پر پایا اور دلیل اس کی یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ایک رکعت نماز میں سے پا لی تو اس نے وہ نماز پا لی۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 235B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر جمعہ کے دن آدمیوں کا ہجوم ہو اور کسی شخص کو رکوع کرنا ممکن ہو لیکن سجدہ نہ کرسکتا ہو جب تک امام سجدے سے نہ اُٹھے، یا اپنی نماز سے فارغ نہ ہو تو اگر اس شخص نے سجدہ کر لیا جب لوگ اُٹھے سجدے سے فبہا، ورنہ اگر سجدہ نہ کر سکا یہاں تک کہ لوگ فارغ ہوگئے نماز سے تو اس کو چاہیے کہ نئے سرے سے ظہر کی چار رکعتیں پڑھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 235B2]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص کی ناک سے خون بہنے لگے جمعہ کے دن اور امام خطبہ پڑھتا ہو اور وہ باہر چلا جائے، پھر جب امام فارغ ہو جائے نماز سے تو لوٹ کر آئے، وہ چار رکعتیں ظہر کی پڑھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 236Q1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص نے ایک رکعت پڑھی امام کے ساتھ جمعہ کی، پھر اس کی ناک سے خون بہنے لگا تو وہ باہر چلا گیا، اب جب امام دونوں رکعتیں پڑھ چکا تو لوٹ کر آیا تو وہ ایک رکعت پڑھ لے اگر اس نے بات نہ کی ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 236Q2]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص کی ناک سے خون بہنے لگے یا اور کوئی امر ایسا لاحق ہو کہ نکلنے کی ضرورت واقع ہو تو امام سے اجازت لینا ضروری نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 236Q3]
امام مالک رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن شہاب زہری سے پوچھا کہ اس آیت کی کیا تفسیر ہے: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ﴾» تو ابن شہاب نے جواب دیا کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس آیت کو یوں پڑھتے تھے: «”إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَامْضُوا إِلَى ذِكْرِ اللّٰهِ.“» [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجُمُعَةِ/حدیث: 236]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5948، 5949، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5348، 5350، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5605، شركة الحروف نمبر: 223، فواد عبدالباقي نمبر: 5 - كِتَابُ الْجُمُعَةِ-ح: 13»