حضرت قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے تو صحابہ رضی اللہ عنہم کو ظہر ٹھنڈے وقت پڑھتے دیکھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 11]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 11، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2067، شركة الحروف نمبر: 11، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 12»
مالک بن ابی عامر اصبحی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں دیکھتا تھا ایک بوریا سیدنا عقیل بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا ڈالا جاتا تھا جمعہ کے دن مسجدِ نبوی کے پچھّم کی طرف کی دیوار کے تلے، تو جب سارے بوریا پر دیوار کا سایہ آجاتا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نکلتے اور جمعہ کی نماز پڑھتے۔ مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ ہم بعد نماز کے آکر چاشت کے عوض سو رہا کرتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 12]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه المحلي لابن حزم: 244/3، شركة الحروف نمبر: 12، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 13» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اسے مقطوع صحیح قرار دیا ہے۔
حضرت عبداللہ ابن اسید بن عمرو بن قیس سے روایت ہے کہ سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مدینہ میں جمعہ کی نماز پڑھی اور عصر کی ملل میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 13]
تخریج الحدیث: «موقوف حسن، وأخرجه المحلي لابن حزم: 244/3، 245، شركة الحروف نمبر: 13، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 14» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس موقوف روایت کو حسن قرار دیا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایک رکعت نماز میں سے پا لی تو اس نے وہ نماز پا لی۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 14]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 556، 580، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 607، 608، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1483، 1485، 1486، 1487، 1586، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1081، 1082، 1083، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 514، 515، 552، 553، 554، 555، 556، 557، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1515، 1516، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1121، والترمذي فى «جامعه» برقم: 524، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1256، 1257، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 700 م، 1121، 1122، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1805، 1806، 1845، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7404، 7575، 7577، والحميدي فى «مسنده» برقم: 976، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2625، شركة الحروف نمبر: 14، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 15»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جب قضا ہو جائے تیرا رکوع تو قضا ہوگیا سجدہ تیرا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 15]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 15، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 556، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1552، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1123، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2622، 2623، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2626، والبزار فى «مسنده» برقم: 6022، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3361، 3374، والطبراني فى «الصغير» برقم: 562، شركة الحروف نمبر: 15، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 16» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح کہا ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے پہنچا سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اور سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہ وہ دونوں فرماتے تھے: جس نے رکوع پایا تو اس نے سجدہ پا لیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 16]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 16، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2582، 580، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2626، والبزار فى «مسنده» برقم: 6022، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 3355، 3374، والطبراني فى «الصغير» برقم: 562، شركة الحروف نمبر: 15، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 17» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے انقطاع کی وجہ سے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے پہنچا سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، فرماتے تھے: جس شخص نے رکوع پا لیا تو اس نے سجدہ پایا یعنی وہ رکعت پائی، اور جس کو سورۂ فاتحہ پڑھنا نہ ملا تو اس کی بہت خیر جاتی رہی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 17]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2583، شركة الحروف نمبر: 15، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 18» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے کہا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں انقطاع ہے۔
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ «دلوك الشمّس» سے آفتاب کا ڈھلنا مراد ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 18]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 18، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1678،1704،1708، 1734، والبزار فى «مسنده» برقم: 6015، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2052، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6330، 6335، شركة الحروف نمبر: 16، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 19» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح کہا ہے اور اس کی سند شیخین کی شرط پر ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ «دلوك الشمّس» جب ہوتا ہے کہ سایہ پلٹے پچھّم سے پورب کو، اور «غسق الليل» رات کا گزرنا اور اندھیرا اس کا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 19]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 19 والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1709، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6329، شركة الحروف نمبر: 17، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 20» شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ یہ روایت موقوف ضعیف ہے کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کرنے والا راوی مجہول ہے۔ امام ابن عبدالبر کہتے ہیں کہ وہ مجہول راوی دراصل ابن عباس رضی اللہ عنہما کا آزاد کردہ غلام عکرمہ رضی اللہ عنہ ہی ہے۔ [الاستذكار: 271/1] اگر وہ راوی واقعی عکرمہ مولی ابن عباس رضی اللہ عنہما ہو، تب بھی یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ داود بن حصین کی عکرمہ سے روایت منکر ہے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی عصر کی نماز قضا ہو گئی تو گویا لٹ گیا اس کا گھر بار۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ/حدیث: 20]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 552، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 626، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1469، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 477، 478، 479، 511، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 362، 364، 1510، وأبو داود فى «سننه» برقم: 414، والترمذي فى «جامعه» برقم: 175، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1266، 1267، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 685، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2126، 2127، 2129، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4634، 4711، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5447، 5453، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2074، 2075، 2191، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3461، 3462، 3463، شركة الحروف نمبر: 18، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 21»