1257- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص مسجد میں داخل ہوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت منبر پر موجود جمعے کا خطبہ دے رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا: ”کیا تم نے نماز ادا کرلی ہے“؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم دورکعت نماز ادا کرلو“۔ سفیان نامی راوی کہتے ہیں: ابوزبیر نامی راوی نے ا س روایت میں ان صاحب کا نام ”سیدنا سلیک بن عمر و عطفانی رضی اللہ عنہ“ بیا ن کیا ہے۔
1258-حسان نامی راوی کہتے ہیں: میں نے حسن بن ابوالحسن کو ”مسجد واسط“ میں جمعہ کے دن داخل ہوتے دیکھا اس وقت ابن ہبیرہ منبر پر خطبہ دے رہا تھا، توا نہوں نے پہلے دو رکعت ادا کیں پھر وہ بیٹھے۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 511، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1594، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 716، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5515، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 5205، 5207، 5208، 37640، 37641»
1259- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: حدیبیہ کے دن ہم لوگ 1400 کی تعداد میں تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج کے دن تم لوگ روئے زمین کے سب سے بہتر فرد ہو“۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: اگر میری بصارت کام کرتی ہوتی، تو میں تمہیں اس درخت کی جگہ دکھاتا۔
1260-محمد بن عباد بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: وہ اس وقت بیت اللہ کا طواف کررہے تھے کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن روزہ رکھنے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: اس گھر کے پروردگار کی قسم! جی ہاں۔
1261- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”اے جابر! کیا تم نے شادی کرلی ہے“؟ میں نے عرض کی: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کنواری کے ساتھ یا ثیبہ کے ساتھ“؟ میں نے عرض کی: ثبیہ کے ساتھ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے کسی لڑکی کے ساتھ شادی کیوں نہیں کی کہ وہ تمہارے ساتھ خوش ہوتی اور تم اس کے ساتھ خوش ہوتے“؟ میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میرے والد غزوۂ احد کے موقع پر شہید ہوگئے تھے۔ ا نہوں نے 9 بیٹیاں چھوڑی ہیں، تو میری 9 بہنیں ہیں مجھے یہ اچھا نہیں لگا کہ میں ان کے ساتھ ایک لڑکی کو شامل کردوں جو ان کی مانند کم سن ہو، میں ایک ایسی بیوی لانا چاہتا تھا جوان کی کنگھی کردیا کرے ان کی دیکھ بھال کیا کرے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے ٹھیک کیا ہے“۔
1262- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ جب میں نے شادی کرلی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”اے جابر! کیا تم نے قالین استعمال کیا ہے“؟ میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! ہمارے پاس کہاں سے قالین آئیں گے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب آئیں گے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3631، 5161، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2083، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6683، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3386، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5548، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4145، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2774، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14446، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1978، 2015»
1263- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جب بھی کوئی چیز مانگی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ”نہ“ نہیں کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6034، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2311، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6376، 6377، والدارمي فى «مسنده» برقم: 71، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14515، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1826، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2001، وعبد بن حميد فى «المنتخب من مسنده» برقم: 1087، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32470، والترمذي فى "الشمائل"، 352، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1339، 3345»
1264- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں بیمار ہوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے تشریف لائے، یہ دونوں حضرات پیدل تشریف لائے تھے مجھ پر بے ہوشی طاری ہوئی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مجھ پر انڈیلا تو مجھے ہوش آگیا میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں اپنے مال کے بارے میں کیا فیصلہ دوں؟ میں اپنے مال کے بارے میں کیا طریقہ اختیار کروں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، یہاں تک کہ وراثت سے متعلق آیت نازل ہوگئی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 194، 4577، 5651، 5676، 6723، 6743، 7309، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1616، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 106، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1266، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3204، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 138، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 71، 6287، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2886، 2887، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2096، 2097، 3015، والدارمي فى «مسنده» برقم: 760، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1436، 2728، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1138، 12328، 12329، 12396، 12397، 12453، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14406، 14519، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2018، 2180»
1265- سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: وراثت (کے حکم) سے متعلق آیت میرے بارے میں نازل ہوئی تھی۔ امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان نامی راوی نے ابوزبیر نامی راوی سے یہ روایت نہیں سنی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع،ولكن أخرجه وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 106، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1266، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3204، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 138، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 71، 6287، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2886، 2887، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2096، 2097، 3015، 3015 م، والدارمي فى «مسنده» برقم: 760، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1436، 2728، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1138، 12328، 12329، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14406، 14519، 15229، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2018، 2180»
1266- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ خندق کے موقع پر (دشمن کی جاسوسی کے لیے) لوگوں کو طلب کیا، تو سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے خود کو پیش کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر لوگوں کو طلب کیا، توانہوں نے خود کو پیش کیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر انہیں طلب کیا، تو سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے خود کوپیش کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ہر نبی کا ایک حواری ہوتا ہے اور میرا حواری، زبیر ہے“۔ سفیان کہتے ہیں: ہشام بن عروہ نامی راوی نے یہ الفاظ اضافی نقل کیے ہیں ”میرا پھوپھی زاد (زبیر ہے)۔“