الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
21. حدیث نمبر 1236
حدیث نمبر: 1236
1236 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُدْعَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: كَانَ أَبُو طَلْحَةَ يَنْثِلُ كِنَانَتَهُ بَيْنَ يَدَيِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَجْثُو عَلَي رُكْبَتَيْهِ، وَيَقُولُ: وَجْهِي لِوَجْهِكَ الْوِقَاءُ، وَنَفْسِي لِنَفْسِكَ الْفِدَاءُ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «صَوْتُ أَبِي طَلْحَةَ فِي الْجَيْشِ خَيْرٌ مِنْ فِئَةٍ» قَالَ أَنَسٌ: «وَرَأَيْتُ ابْنَ أُمِّ مَكْتُومٍ وَمَعَهُ لِوَاءُ الْمُسْلِمِينَ فِي بَعْضِ مَشَاهِدِهِمْ»
1236- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ترکش کے تمام تیر نکال کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھے اور وہ اپنے گھٹنوں کے بل جھک گئے اور یہ کہنے لگے: میرا وجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لیے ہے اور میری جان آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہو۔
راوی بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لشکر میں ابوطلحہ کی آواز ایک جماعت سے زیادہ بہتر ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے ایک جنگ میں مسلمانوں کا جھنڈا ان کے پاس تھا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1236]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، والحديث صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى «المنتقى» برقم: 340، والضياء المقدسي فى «الأحاديث المختارة» برقم: 2501، 2503، 2504، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8551، وأبو داود فى «سننه» برقم: 595، 2931، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 683، 2880، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5197، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12538، 13200، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3110، 3123، 3138، والبزار فى «مسنده» برقم: 7266»

22. حدیث نمبر 1237
حدیث نمبر: 1237
1237 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُدْعَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: أَهْدَي أُكَيْدِرُ دَوْمَةِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُبَّةً، فَتَعَجَّبَ النَّاسُ مِنْ حُسْنِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْهَا»
1237- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: دومہ کے حکمران اکیدر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک جبہ تحفے کے طور پر بھیجا تو لوگوں کو وہ بہت پسند آیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے زیادہ بہتر ہیں۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1237]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، غير أن الحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2615، 3248، 3802، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2072، 2468، 2468، 2469، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7036، 7037، 7038، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5317، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9541، 9544، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4047، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1723، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6188، 6189، 18855، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12276، 12407، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3112، 3225، 3980»

23. حدیث نمبر 1238
حدیث نمبر: 1238
1238 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُدْعَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّهُ ذَكَرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشَّفَاعَةَ، فَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَآخُذُ بِحَلْقَةِ الْجَنَّةِ فَأُقَعْقِعُهَا»
1238- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شفاعت کا تذکرہ کیا گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں جنت کی کنڈی پکڑا کر اسے کھٹکھٹاؤں گا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1238]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 44، 4476، 6565، 7410، 7440، 7450، 7509، 7510، 7516، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 193، 193، 196، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6464، 6481، 7484، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 234، 235، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7643، 10917، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2593، 2594، والدارمي فى «مسنده» برقم: 51، 53، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4312، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19954، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2737، 12336، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2786، 2889، 2899، 3989»

24. حدیث نمبر 1239
حدیث نمبر: 1239
1239 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِنَا، فَقِيلَ لَهُ: أَلَيْسَ قَدْ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ» ، فَأَعَادَهَا أَنَسٌ، فَقَالَ: حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي دَارِنَا بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ قَالَ سُفْيَانُ:" فَسَّرَتْهُ الْعُلَمَاءُ: حَالَفَ: آخَي"
1239- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں مہاجر ین اور انصار کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد نہیں فرمائی ہے۔ اسلام میں حلف کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے یہ روایت دوبارہ بیان کی اور بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں مہاجرین اور انصار کے درمیان حلف (ایک دوسرے کا حلیف ہونا) قائم کیا تھا۔
سفیان کہتے ہیں: علماء نے ا س کی وضاحت یہ کی ہے، بھائی چارہ قائم کیا تھا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1239]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2294، 6083، 7340، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2529، 2529، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4520، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2926، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12648، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12272، 12667، 14202، 14203، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3356، 3357، 3964، 3967، 3968، 4023، 4024، 4028»

25. حدیث نمبر 1240
حدیث نمبر: 1240
1240 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الضَّبِّيُّ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ مِقْسَمٍ الضَّبِّيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ شُعْبَةَ بْنِ التَّوْأَمِ، قَالَ: سَأَلَ قَيْسُ بْنُ عَاصِمٍ، رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِلْفِ، فَقَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ، وَلَكِنْ تَمَسَّكُوا بِحِلْفِ الْجَاهِلِيَّةِ»
1240-شعبہ بن توام کہتے ہیں: قیس بن عاصم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حلف کے بارے میں دریافت کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام میں حلف کی کوئی حیثیت نہیں، تاہم تم زمانہ جاہلیت کے حلف کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھو۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1240]
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، والحديث صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4369، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20944، وعبد الله بن أحمد بن حنبل فى زوائده على "مسند أحمد"، 20945، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1180، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1240، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1616، 5994، والطبراني فى "الكبير"، 864، 865»

26. حدیث نمبر 1241
حدیث نمبر: 1241
1241 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: «مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجِدَ عَلَي سَرِيَّةٍ قَطُّ مَا وَجِدَ عَلَي أَصْحَابِ بِئْرِ مَعُونَةَ حِينَ قُتِلُوا، وَكَانُوا يُسَمَّوْنَ الْقُرَّاءَ»
1241- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوکسی بھی جنگی مہم کے حوالے سے اتنا زیادہ مغموم نہیں دیکھا، جتنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم بئر معونہ کے افراد شہید ہونے پر مغموم ہوئے تھے، ان حضرات کو قاری صاحبان کہا جاتا ہے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1241]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1001، 1002، 1003، 1300، 2801، 2814، 3064، 3170، 4088، 4089، 4090، 4091، 4092، 4094، 4095، 4096، 6394، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 677، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1973، 1982، 1985، 4651، 7263، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1069، برقم: 1070، برقم: 1076، برقم: 1078، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 661، 662، 668، 670، 8239، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1444، 1445، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1637، 1640، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1184، 1243، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3145، 3146، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12246، 12270، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2832، 2834، 2921، 3028، 3029، 3057، 3069»

27. حدیث نمبر 1242
حدیث نمبر: 1242
1242- حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، أَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْنَا مِنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: عَطِسَ رَ‍جُلَانِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَمَّتَ أَوْ سَمَّتَ أَحَدَهُمَا، وَلَمْ يُشَمِّتْ، أَوْ لَمْ يُسَمِّتِ الْآخَرَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ شَمَّتْ أَوْ سَمَّتْ هَذَا، وَلَمْ تُشَمِّتْنِي، أَوْ تُسَمَّتْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ وَإِنَّكَ لَمْ تَحْمَدْهُ»
1242- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دوآدمیوں کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہیں دیا۔
اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا ہے مجھے جوا ب نہیں دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس نے اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی تھی جبکہ تم نے حمد بیان نہیں کی۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1242]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6221، 6225، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2991، 2991، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 600، 601، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9979، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5039، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2742، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2702، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3713، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12143، 12350، 12995، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2178، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4060، 4073»

28. حدیث نمبر 1243
حدیث نمبر: 1243
1243 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَادِمِهِ: «أَنَجَشَةُ‍، رِفْقًا قَوْدًا بِالْقَوارِيرِ» يَعْنِي النِّسَاءَ
1243- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم سے فرمایا: اے انجثہ! آرام سے چلو! تم کانچ کو لے جارہے ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد خواتین تھیں۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1243]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6149، 6161، 6202، 6209، 6210، 6211، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2323، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5800، 5801، 5802، 5803، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10282، 10283، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2743، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20906، 21093، 21094، 21095، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12223، 12273، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2809، 2810، 2868، 3126، 4064، 4075»

29. حدیث نمبر 1244
حدیث نمبر: 1244
1244 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، يَقُولُ: كُنْتُ قَائِمًا عَلَي عُمُومَةٍ لِي مِنَ الْأَنْصَارِ أَسْقِيهِمْ فَضِيخًا لَهُمْ، فَأَتَانَا رَجُلٌ مِنْ قِبَلِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَذْعُورًا، قُلْنَا: مَا وَرَاءَكَ؟ قَالَ: «حُرِّمَتِ الْخَمْرُ» ، فَقَالُوا لِي: أَكْفِهَا يَا أَنَسُ، قَالَ: فَكَفَأْتُهَا فَقَالَ النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ: «هِيَ كَانَتْ خَمْرَهُمْ يَوْمَئِذٍ»
1244- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں اپنے ایک انصاری چچا کے ہاں کھڑا ہوا انہیں شراب پلا رہا تھا اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک شخص گھبرائے ہوئے انداز میں ہمارے پاس آیا ہم نے دریافت کیا: تمہارے پیچھے کیا ہوا ہے؟ اس نے جواب دیا: شراب کو حرام قراردے دیا گیا ہے، تو ان حضرات نے مجھ سے فرمایا: اے انس! تم اسے بہادو۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں نے اسے بہادیا۔
نضر بن انس کہتے ہیں: ان دنوں ان لوگوں کی شراب یہی ہوتی تھی۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1244]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2464، 4617، 4620، 5580، 5582، 5583، 5584، 5600، 5622، 7253، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1980، 1981، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4945، 5352، 5361، 5362، 5363، 5364، 5380، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم:، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5032، 5033، 5034، 6764، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3673، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2134، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11668، 17422، 17423، 17424، 17446، 17447، 17448، 17449، 17547، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4305، وأحمد فى «مسنده» برقم: 13067، 13086، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3008، 3042، 3361»

30. حدیث نمبر 1245
حدیث نمبر: 1245
1245 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُوسَي بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: «غَدَوْنَا فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًي إِلَي عَرَفَةَ، فَمِنَّا الْمُكَبِّرُ وَمِنَّا الْمُلَبِّي، لَا يَعِيبُ ذَلِكَ بَعْضُنَا عَلَي بَعْضٍ»
1245- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: آج کے دن ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفہ کی طرف روانہ ہوئے تھے، ہم میں سے کچھ لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور کچھ لوگ تلبیہ پڑھ رہے تھے اور ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو غلط نہیں سمجھ رہا تھا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 1245]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 970، 1659، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1285، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1214، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3847، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3000، 3001، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3977، 3978، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1919، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3008، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6358، 9537، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12252، 12688، 13725»


Previous    1    2    3    4    5    Next