1236- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنے ترکش کے تمام تیر نکال کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھے اور وہ اپنے گھٹنوں کے بل جھک گئے اور یہ کہنے لگے: میرا وجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کے لیے ہے اور میری جان آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہو۔ راوی بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لشکر میں ابوطلحہ کی آواز ایک جماعت سے زیادہ بہتر ہے“۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کو دیکھا ہے ایک جنگ میں مسلمانوں کا جھنڈا ان کے پاس تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، والحديث صحيح، وأخرجه ابن الجارود فى «المنتقى» برقم: 340، والضياء المقدسي فى «الأحاديث المختارة» برقم: 2501، 2503، 2504، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8551، وأبو داود فى «سننه» برقم: 595، 2931، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 683، 2880، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5197، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12538، 13200، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3110، 3123، 3138، والبزار فى «مسنده» برقم: 7266»
1237- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ”دومہ“ کے حکمران ”اکیدر“ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک جبہ تحفے کے طور پر بھیجا تو لوگوں کو وہ بہت پسند آیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے زیادہ بہتر ہیں“۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، غير أن الحديث متفق عليه، فقد أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2615، 3248، 3802، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2072، 2468، 2468، 2469، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7036، 7037، 7038، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5317، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9541، 9544، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4047، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1723، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6188، 6189، 18855، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12276، 12407، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 3112، 3225، 3980»
1238- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے شفاعت کا تذکرہ کیا گیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں جنت کی کنڈی پکڑا کر اسے کھٹکھٹاؤں گا“۔
1239- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں مہاجر ین اور انصار کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا تھا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد نہیں فرمائی ہے۔ ”اسلام میں حلف کی کوئی حیثیت نہیں ہے“۔ تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے یہ روایت دوبارہ بیان کی اور بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں مہاجرین اور انصار کے درمیان حلف (ایک دوسرے کا حلیف ہونا) قائم کیا تھا۔ سفیان کہتے ہیں: علماء نے ا س کی وضاحت یہ کی ہے، بھائی چارہ قائم کیا تھا۔
1240-شعبہ بن توام کہتے ہیں: قیس بن عاصم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حلف کے بارے میں دریافت کیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اسلام میں حلف کی کوئی حیثیت نہیں، تاہم تم زمانہ جاہلیت کے حلف کو مضبوطی سے پکڑ کر رکھو“۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، والحديث صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4369، وأحمد فى «مسنده» برقم: 20944، وعبد الله بن أحمد بن حنبل فى زوائده على "مسند أحمد"، 20945، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1180، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1240، والطحاوي فى «شرح مشكل الآثار» برقم: 1616، 5994، والطبراني فى "الكبير"، 864، 865»
1241- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کوکسی بھی جنگی مہم کے حوالے سے اتنا زیادہ مغموم نہیں دیکھا، جتنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ”بئر معونہ“ کے افراد شہید ہونے پر مغموم ہوئے تھے، ان حضرات کو ”قاری صاحبان“ کہا جاتا ہے۔
1242- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں دوآدمیوں کو چھینک آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو جواب دیا اور دوسرے کو جواب نہیں دیا۔ اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جواب دیا ہے مجھے جوا ب نہیں دیا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس نے اللہ تعالیٰ کی حمد بیان کی تھی جبکہ تم نے حمد بیان نہیں کی“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6221، 6225، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2991، 2991، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 600، 601، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9979، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5039، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2742، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2702، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3713، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12143، 12350، 12995، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 2178، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4060، 4073»
1243- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے یہ بات بیان کی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خادم سے فرمایا: ”اے انجثہ! آرام سے چلو! تم کانچ کو لے جارہے ہو“۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد خواتین تھیں۔
1244- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں اپنے ایک انصاری چچا کے ہاں کھڑا ہوا انہیں شراب پلا رہا تھا اسی دوران نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ایک شخص گھبرائے ہوئے انداز میں ہمارے پاس آیا ہم نے دریافت کیا: تمہارے پیچھے کیا ہوا ہے؟ اس نے جواب دیا: شراب کو حرام قراردے دیا گیا ہے، تو ان حضرات نے مجھ سے فرمایا: اے انس! تم اسے بہادو۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو میں نے اسے بہادیا۔ نضر بن انس کہتے ہیں: ان دنوں ان لوگوں کی شراب یہی ہوتی تھی۔
1245- سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: آج کے دن ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفہ کی طرف روانہ ہوئے تھے، ہم میں سے کچھ لوگ تکبیر کہہ رہے تھے اور کچھ لوگ تلبیہ پڑھ رہے تھے اور ان میں سے کوئی ایک دوسرے کو غلط نہیں سمجھ رہا تھا۔