1088- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: کسی شخص کارسی لے کر اس میں لکڑیاں باندھ کر اپنی پشت پررکھ کر انہیں فروخت کرکے اسے کھانا یا اسے صدقہ کرنا اس کے لیے اس سے زیادہ بہتر ہے وہ کسی ایسے شخص کے پاس آئے جسے اللہ تعالیٰ نے غنی کیا ہو اور وہ اس سے کچھ مانگے، تو وہ دوسرا شخص اسے کچھ دے یا نہ دے۔ بے شک اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے۔
1090- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ا رشاد فرمایا ہے: ”مسکین وہ شخص نہیں ہے، جو ایک یا دو کھجوریں لے کر ایک یادو لقمے لے کر واپس چلا جاتا ہے مسکین وہ شخص ہے، جو مانگتا نہیں ہے اور اس کی حالت کا پتہ بھی نہیں چلتا کہ اسے کچھ دے دیا جائے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، لضعف الهجري، وهو إبراهيم بن مسلم، وباقي رجاله ثقات، وأبو عياض هو عمرو بن الأسود العنسي۔ غير أن الحديث متفق عليه فقد أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1476، 1479، 4539، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1039، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2363، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3298، 3351، 3352، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2570، 2571، 2572، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2363، 2364، 2365، 10987، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1631، بدون ترقيم، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1656، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7962، 13268، 13269، 13270، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7655، 7656، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6337، 6378»
1091- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: سیدنا ایوب علیہ السلام کی طرف سونے کی بنی ہوئی کچھ ٹڈیاں بھیجی گئیں، تو انہوں نے اپنی چادر کو پھیلایا اور انہیں اپنے کپڑے میں ڈالنے لگے، تو ندا کی گئی: ”اے ایوب! ہم نے جو تمہیں عطا کیا ہے وہ تمہارے لیے کافی نہیں ہے؟“ تو انہوں نے عرض کی: ”اے میرے پروردگار! تیرے فضل سے بے نیاز کون ہوسکتا ہے“۔
1092- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”سب سے افضل صدقہ دودھ دینے والا جانور کسی کو دینا ہے، جو ایک برتن صبح دودھ دیتا ہے اور ایک برتن شام کو دیتا ہے“۔
1093- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ زائد ہیں۔ ”وہ شخص جب اس کے دودھ کو دوہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ ہر ایک دو ہنے کے عوض میں اس کے لیے نیکیاں لکھتا ہے۔“(روای کو شک ہے شائد یہ الفاظ ہیں)”اس دوہنے کی مقدار کے برابر میں نیکیاں لکھتا ہے جب تک اس جانور کے دودھ دینے کی صلاحیت باقی رہتی ہے۔“
1094- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”خوشحالی مال ودولت زیادہ ہونے کی وجہ سے نہیں ہوتی اصل خوشحالی دل کا خوشحال ہونا ہے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6446، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1051، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 679، 3222، 6217، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3992، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11786، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2373، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4137، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7436، 7671، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6259»
1095- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”خرچ کرنے والے اور بخیل شخص کی مثال دو ایسے آدمیوں کی طرح ہے جنہوں نے لوہے کی بنی ہوئی دو زرہیں پہنی ہوئی ہوں۔ (راوی کو شک ہے شائد یہ الفاظ ہیں) دو جبے پہنے ہوئے ہوں۔ جوان کے سینے سے لے کر گردن تک ہوں۔ جب خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے، تو اس کی گرہ کشادہ ہوجاتی ہے (یانیچے ہوجاتی ہے)۔ یہاں تک کہ اس کے پاؤں کے پوروں کو چھپا لیتی ہے اور اس کے قدموں کے نشان کو ڈھانپ لیتی ہے۔ (یعنی زمین پر گرجاتی ہے) اور جب کنجوس شخص خرچ کرنے کا ارادہ کرتا ہے، تواس کی زرہ اس کے لیے تنگ ہوجاتی ہے اس کا ہر حلقہ جڑ جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اس شخص کی گردن کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے“۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں یہ گواہی دے کر کہتا ہوں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دست مبارک کو اس طرح اشارہ کرتے ہوئے دیکھا۔ پھر سفیان نے اپنے ہاتھ کے ذریعے اپنے حلق کی طرف اشارہ کیا کہ وہ شخص اسے کھولنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کھلتی نہیں ہے۔ ایسا انہوں نے دومرتبہ کیا۔
1096- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں۔ ”وہ اسے کشادہ کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہ کشادہ نہیں ہوتی ہے۔“
1097- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کوئی شخص کسی ایسے شخص کو دیکھے جو مال اور جسامت میں اس سے برتر حیثیت رکھتا ہے، تو اسے اس شخص کا بھی جائزہ لینا چاہتے جو اس حوالے سے اس سے کمتر حیثیت رکھتا ہے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6490، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2963، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 711، 712، 713، 714، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2513، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4142، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7439، 7566، 8263، 10389، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6261، والبزار فى «مسنده» برقم: 9132، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 578، 2343»