871- سیدنا ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حنین کی طرف نکلے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک درخت کے پاس سے ہوا جس کا نام ”ذات انواط“ تھا۔ مشرکین اپنا اسلحہ اس پر لٹکایا کرتے تھے۔ لوگوں نے عرض کی: یار سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے لیے بھی کوئی ”ذات انواط“ مقرر کر دیں جس طرح ان لوگوں کا ”ذات انواط“ تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اکبر! یہ تو اسی طرح ہے، جس طرح بنی اسرائیل نے کہا تھا: تم ہمارے لیے بھی اسی طرح کا معبود بنادو جس طرح ان کا معبود ہے۔“(پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:)”تم لوگ اپنے پہلے کے لوگوں کے طریقوں پر ضرور عمل کرو گے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6702، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11121، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2180، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22315، 22318، 22320، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1443، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1441»
872-عبید اللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: عید کے دن سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تشریف لائے انہوں نے سیدنا ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: اس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سی سورت کی تلاوت کی تھی؟ تو سیدنا ابوواقد رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: سورہ ق اور سورہ اقتر بت کی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 891، ومالك فى «الموطأ» برقم: 618، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1440، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2820، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1566، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1786، 11486، 11487، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1154، والترمذي فى «جامعه» برقم: 534، 535، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1282، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6277، 6278، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1719، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22314، 22329»