الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
حَدِيثُ عِصَامٍ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عصام مزنی رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
1. حدیث نمبر 839
حدیث نمبر: 839
839 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ الْمَلْكِ بْنُ نَوْفَلِ بْنِ مُسَاحِقٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ يُقَالُ لَهُ ابْنُ عِصَامٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا بَعَثَ سَرِيَّةً، قَالَ: «إِذَا رَأَيْتُمْ مَسْجِدًا، أَوْ سَمِعْتُمْ مُؤَذِّنًا فَلَا تَقْتُلُنَّ أَحَدًا» ، قَالَ: فَبَعَثْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ، فَأَمَرَنَا بِذَلِكَ، فَخَرَجْنَا قِبَلَ تِهَامَةَ، فَأَدْرَكْنَا رَجُلًا يَسُوقُ بِظَعَايِنَ، فَقُلْنَا لَهُ: أَسْلِمْ، فَقَالَ: وَمَا الْإِسْلَامُ؟ فَأَخْبَرْنَاهُ بِهِ، فَإِذَا هُوَ لَا يَعْرِفُهُ، فَقَالَ: أَفَرَأَيْتُمْ إِنْ أَنَا لَمْ أَفْعَلْ فَمَا أَنْتُمْ صَانِعُونَ؟ قَالَ: قُلْنَا: نَقْتُلُكَ، قَالَ: فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْظِرِيَّ حَتَّي أُدْرِكَ الظَّعَايِنَ؟ قُلْنَا: نَعَمْ، وَنَحْنُ مُدْرِكُوكَ، قَالَ: فَأَدْرَكَ الظَّعَايِنَ، فَقَالَ: أَسْلِمِي حُنَيْشُ قَبْلَ نَفَادِ الْعَيْشِ، فَقَالَتِ الْأُخْرَي: أَسْلِمْ عَشْرًا، وَسَبْعًا وِتْرًا، وَثَمَانِيًا تَتْرًا، ثُمَّ قَالَ شِعْرًا:
أَتَذْكُرُ إِذْ طَالَبْتُكُمْ فَوَجُدْتُكُمْ بِحَلْبَةٍ... أَوْ أَدْرَكْتُكُمْ بِالْخَوَانِقِ
أَلَمْ يَكُ حَقًّا أَنْ يَنُولَ عَاشِقٌ... تَكَلَّفَ إِدْلَاجَ السُّرَي وَالْوَدَائِقِ
فَلَا ذَنْبَ لِي إِذْ قُلْتُ إِذْ أَهْلُنَا مَعًا... أَثِيبِي بِوَصْلٍ قَبْلَ إِحْدَي الصَّفَائِقِ
أَثِيبِي بِوَصْلٍ قَبْلَ أَنْ يَشْحَطَ النَّوَي... وَيَنْأَي الْأَمِيرُ بِالْحَبِيبِ الْمُفَارِقِ
قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: شَأْنَكُمْ، فَقَدَّمْنَاهُ وَضَرَبْنَا عُنُقَهُ، وَانْحَدَرَتِ الْأُخْرَي مِنْ هَوْدَجِهَا امْرَأَةٌ أَدْمَاءُ بِحَصٍّ، فَجَثَتْ عَلَيْهِ حَتَّي مَاتَتْ
839-عبدالملک بن نوفل بیان کرتے ہیں: انہوں نے مز ینہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے ایک صاحب جن کا نام ابن عصام تھا انہیں یہ بیان کرتے ہوئے سنا: انہوں نے اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مہم کو روانہ کرتے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ ارشاد فرماتے تھے: جب تم (کسی علاقے میں) کوئی مسجد دیکھویا تم مؤذن کو سنوتو وہاں کسی کو قتل نہ کرنا۔
راوی بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مہم پرروانہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہی ہدایت کی ہم تہامہ کی سمت روانہ ہوئے وہاں ہمیں ایک شخص ملا جو کچھ خواتین کو لے جارہاتھا ہم نے ا س سے کہا: تم اسلام قبول کرلو اس نے دریافت کیا: اسلام سے مراد کیا ہے؟ ہم نے اسے اس بارے میں بتایا تو وہ اس سے واقف نہیں تھا۔ وہ بولا: اگر میں ایسا نہیں کرتا تو پھر تمہارا کیا خیال ہے، پھر تم لوگ کیا کرو گے؟ راوی کہتے ہیں: ہم نے کہا: ہم تمہیں قتل کردیں گے۔ وہ بولا: کیا تم میرا انتظار کرو گے؟ میں ان خواتین تک جاؤں۔ ہم نے کہا: ٹھیک ہے ہم تم تک پہنچ جائیں گے۔
راوی کہتے ہیں: وہ ان خواتین کے پاس گیا اور بولا: حبیش تم اسلام قبول کرلو۔ اس سے پہلے کہ زندگی ختم ہوجائے، تو ایک دوسری عورت بولی: تم دس لوگ اسلام قبول کرو، سات لوگ کرو جو طاق ہوتے ہیں، یاآٹھ کرو جو یکے بعد دیگر ے ہوتے ہیں۔
پھر اس شخص نے یہ پڑھا۔ کیا تمہیں وہ دن یا د ہے، جب میں تمہاری تلاش میں نکلا تھا، تو میں نے تمہیں حلیہ کے مقام پر پایا تھا یا میں نے تمہیں خوانق کے مقام پر پایا تھا کیا یہ بات لازمی نہیں تھی کہ عشق کرنے والے کو رات کے وقت کے سفر اور تپتی ہوئی دوپہر کے سفر کا معاوضہ دیا جائے میں نے جو کہا ہے اس پر مجھے کوئی گناہ نہیں ہوگا۔ اگر میری بیوی میرے ساتھ ہوا ور وہ مجھے غسل کی اجازت دید ے اس سے پہلے کہ حادثات میں کوئی ایک حادثہ لاحق ہوجائے۔ وہ مجھے وصل کی اجازت دید ے اس سے پہلے کہ گھر دور ہوجائے اور حاکم محبوب کے بارے میں علیحدگی کا حکم دیدے۔
راوی بیان کرتے ہیں: پھر وہ شخص ہمارے پاس آیا اور بولا: اب تم اپنا کام کر لو آگے بڑھے اور ہم نے اس کی گردن اڑادی تو ایک عورت اپنے ہودج سے تیزی سے نیچے آئی وہ انتہائی گندمی رنگت کی مالک تھی وہ آکر اس پر گری اور وہ بھی فوت ہوگئی۔

[مسند الحميدي/حَدِيثُ عِصَامٍ الْمُزَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 839]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف إبن عصام المزني مجهول وأخرجه النسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8780، 8787، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2635، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1549، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18305، 18697، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 15955، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33749، والطبراني فى "الكبير" برقم: 467»