828-عمروبن شرید اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر بیٹھا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں امیہ بن ابوصلت کا کوئی شعر یاد ہے؟“ میں نے عرض کی: جی ہاں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سناؤ“ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک شعر سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور سناؤ“ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک اور شعر سنایا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل یہی فرماتے رہے ”اور سناؤ“ یہاں تک کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سو اشعار سنائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2255، 2255، 2255، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5782، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10770، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3758، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21090، 21091، 21092، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19766 برقم: 19773»
829- سیدنا شرید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو ملاحظہ فرمایا، جس نے اپنے تہہ بند کو اپنے (ٹخنوں سے نیچے) لٹکا یا ہوا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اپنے تہہ بند کو اوپر کرو۔“ اس نے عرض کی: یا رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں کچھ لنگڑا ہوں، جس کی وجہ سے میرے گھٹنے اضطراب کا شکار ہوجاتے ہیں، تو اپنے اس عیب پر پردہ رکھنے کے لیے میں اپنے تہہ بند کو لٹکا کر رکھتا ہوں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم اپنے تہہ بند کو اوپر رکھو اور اللہ تعالیٰ کی ہر مخلوق خوبصورت ہے۔“(راوی کہتے ہیں) اس کے بعد اس شخص کو ہمیشہ اس حالت میں دیکھا گیا کہ اس کا تہہ بند نصف پنڈلی تک ہوتا تھا۔