812- سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر اس بات کی بیعت کی تھی کہ ہر مسلمان کے لیے خیر خواہی اختیار کروں گا۔ سفیان نامی راوی نے ایک اور سند کے ساتھ اس میں سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کے یہ الفاظ بھی نقل کیے ہیں۔ ”میں تم لوگوں کا خیر خواہ ہوں۔“
813- سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس پر نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کے لیے خیر خواہی کی بیعت کی تھی۔
814- سیدنا جریر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب زکوٰۃ وصول کرنے والا شخص تمہارے پاس آئے تو وہ مطمئن ہو کر تم سے الگ ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح نعم مجالد بن سعيد ضعيف لكنه متابع عليه أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 989، 1017، وابن حبان فى «صحيحه» ، برقم: 3308، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2459، 2460، 2553، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1589، والترمذي فى «جامعه» برقم: 647، 648، 2675، والدارمي فى «مسنده» برقم: 529، 531، 1712، 1713، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 203، 1802، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7472، 7623، 7624، 7835، 7836، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19463 برقم: 19464»
815-ہمام بن حارث بیان کرتے ہیں۔ میں نے سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کو مسجد کے وضو خانے سے وضو کرتے ہوئے دیکھا؟ جہاں سے عام لوگ بھی وضو کرتے ہیں۔ پھر انہوں نے اپنے موزوں پر مسح کر لیا تو ان سے دریافت کیاگیا: آپ ایسا کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا: میں ایسا کیوں نہ کروں، جبکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابراہیم نخعی بیا ن کرتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگردوں کو یہ روایت بہت پسند تھی۔ کیونکہ سیدنا جریر رضی اللہ عنہ نے سورۃ مائدہ نازل ہونے کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔
816- سیدنا جریررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس پر (حاکم کی) اطاعت و فرمانبرداری کرنے، نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کی بیعت کی تھی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، من أجل مجالد، والحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 57، 58، 524، 1401، 2157، 2714، 2715، 7204، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 56، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4545، 4546، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5949، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4167، 4168، 4185، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4945، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1925، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2582، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10563، 10564، 16651، 17824، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19459 برقم: 19460»
817- سیدنا جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ مہینے کی چودھویں رات میں ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس موجود تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم اس چاند کو دیکھ رہے ہو؟ بے شک تم اپنے پروردگار کا اسی طرح دیدار کرو گے، جس طرح تم اس چاند کو دیکھ رہے ہوکہ تمہیں اسے دیکھنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آرہی، تو تم میں سے جس شخص کے لیے یہ ممکن ہو وہ سورج نکلنے سے پہلے والی اور سورج غروب ہونے سے پہلے والی نماز کے حوالے سے مغلوب نہ ہوجائے (یعنی انہیں قضانہ کرے)“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 554، 573، 4851، 7434، 7435، 7436، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 633، 634، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7442، 7443، 7444، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4729، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2551، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 177، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1712، 2216، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19497 برقم: 19512»
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3822، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2475، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7200، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8244، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3820، 3821، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 159، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16785، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19480 برقم: 19485»
819- سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس دروازے میں سے تمہارے سامنے ایک ایسا شخص آئے گا، جو برکت والوں میں سب سے بہتر ہے اور اس کے چہرے پر فرشتے نے ہاتھ پھرا ہے۔“ تو سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ وہاں سے سامنے آئے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1797، 1798، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7199، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1057، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8246، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5924، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19487 برقم: 19488 برقم: 19535»
820- سیدنا جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کیا تم یمن کے (بت کدے)”خلصہ“ کو تباہ نہیں کرو گے؟“ میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں ایک ایسا شخص ہوں۔ جو گھوڑے پرجم کر نہیں بیٹھ سکتا۔ راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا ور دعا کی۔ ”اے اللہ! اسے جماکے رکھ اور اسے ہدایت دینے والا اور ہدایت کا مرکز بنادے۔“ راوی کہتے ہیں: میں روانہ ہوا۔ سفیان نامی راوی کہتے ہیں: شاید چالیس یا پچاس افراد کے ہمراہ روانہ ہوا جو میری قوم سے تعلق رکھتے تھے۔ میں نے اس بت خانے کو جلا دیا۔ پھر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خد مت میں حاضر ہوا۔ میں نے عرض کی: میں اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آیا ہوں۔ جب میں نے اسے خارش زادہ اونٹ کی مانند (بے کار) چھوڑا تھا (یہاں ایک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) راوی کہتے ہیں: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احمس قبیلے کے گھڑ سواروں اور پیادہ افراد کے لیے تین مرتبہ دعائے رحمت کی۔
821- سیدنا جریررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا۔“