810- سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں۔ میرے والد نے مجھے ایک خط املاء کروایا۔ جو انہوں نے میرے بھائی کو لکھا تھا۔ جو کسی علاقے کا گورنر تھا (اس میں یہ تحریر تھا) کہ تم غصے کی حالت میں دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ نہ دینا کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”ثالث کے لیے یہ بات مناسب نہیں ہے، وہ دو آدمیوں کے درمیان اس وقت فیصلہ دے جب وہ غصے کی حالت میں ہو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7158، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1717، 1717، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5063، 5064، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5421، 5436، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5923، 5942، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3589، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1334، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2316، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20334، 20335، 20336، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 20706 برقم: 20716»
811- سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا۔ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ لوگوں صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف متوجہ ہوتے تھے۔ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوتے اور یہ ارشاد فرما رہے تھے: ”میرا یہ بیٹا سردار ہے، اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں کے درمیان صلح کروائے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2704، 3629، 3746، 7109، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6964، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4836، 4837، 4838، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1409، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4662، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3773، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12043، 13520، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 20719 برقم: 20778»