802-طاؤس بیان کرتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو دیکھا۔ ان کی ملاقات سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو انہوں نے سیدنا زید رضی اللہ عنہ کو حدیث یاد کروانا شروع کی، اور بولے: آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے یہ حدیث مجھے کیسے سنائی تھی؟ جو شکار کے گوشت کے بارے میں ہے، تو سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے ان کے سامنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے اس کی مانند روایت نقل کی، جیسی روایت سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے۔
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن ابن جريج قد عنعن ولكن الحديث صحيح فقد أخرجه مسلم 1195، و وابن حبان فى ”صحيحه“: 3968، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2820، 2821، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3789، 3790، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1850، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10049، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19579 برقم: 19602»
803- سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ یمن میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں تین آدمی پیش کیے گئے،۔ جنہوں نے اپنی کنیز کے ساتھ ایک ہی طہر کے دوران صحبت کی تھی اور اس کنیز کے ہاں بچہ پیدا ہوگیا تھا، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ان میں سے دو افراد سے کہا:۔ کیا تم دونوں اپنے تیسرے ساتھی کے حق میں دستبر دار ہو نا چاہوگے؟ ان دونوں نے جواب دیا: جی نہیں۔ پھر سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے باقی دو سے دریافت کیا: کیا تم دونوں اپنے ساتھی کے حق میں دستبردار ہونا چاہوگے؟ ان دونوں نے بھی جواب دیا: جی نہیں، تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا: ”تم آپس میں اختلاف رکھنے والے شراکت دار ہو میں تمہارے درمیان قرعہ اندازی کرواتا ہوں۔ جس کے نام قرعہ نکل آیا میں بچے کو اس کے ساتھ لاحق کردوں گا اس شخص کو اپنے باقی دوساتھیوں کو کنیز کی دو تہائی قیمت تاوان کے طور پر دینا ہوگی۔“ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ جب ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس بات کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس بارے میں میری بھی وہی رائے ہے، جو علی نے بیان کی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 2846، 4684، 4685، 7129، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3488، 3489، 3490، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2269، 2270، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2348، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21339، 21340، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 19637 برقم: 19650 برقم: 19652، والطبراني فى "الكبير"، برقم: 4990»