799- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں۔ سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی ہے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی علا قے کے رہنے والے مشرکین کے بارے میں دریافت کیا گیا: جن پررات کے وقت حملہ کیا جاتا ہے، اور ا س میں ان کی خواتین اور بچے مارے جاتے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگ ان کا حصہ ہیں۔“ سفیان کہتے ہیں۔ عمر ونامی راوی نے پہلے یہ روایت زہری کے حوالے سے سنائی تھی۔ اور اس میں یہ الفاظ نقل کیے تھے۔ ”وہ اپنے آباؤ اجداد میں سے ہیں۔“ لیکن جب ہمارے پاس زہری تشریف لائے، تو یہ الفاظ میں نے ان سے نہیں سنے۔ انہوں نے صرف یہی الفاظ بیان کیے۔ ”وہ ان کا حصہ ہیں“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3012، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1745، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 136 137، 4786، 4787، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 6685، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8568، 8569، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2672، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1570، وابن ماجه فى "سننه برقم: 2839، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18167، 18169، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16687 برقم: 16689»
800- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”چراگاہ صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے“۔
801- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں نیل گائے کا گو شت پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ”ابواء“ یا شاید ”ودان“ کے مقام پر تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے واپس کردیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب میرے چہرے پرنا پسندیدگی کے آثار دیکھے تو ارشاد فرمایا: ”ہم نے یہ تمہیں واپس نہیں کرنا تھا۔ لیکن ہم اس وقت احرام کی حالت میں ہیں۔“ امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: سفیان بعض اوقات ان دونوں روایات کو ایک ہی حدیث میں ایک ساتھ جمع کرکے بیان کر دیتے تھے اور بعض اوقات انہیں الگ، الگ کرکے بیان کرتے تھے اور سفیان پہلے صرف ”نیل گائے“ کے الفاظ نقل کرتے تھے، پھر بعد میں انہوں نے ”نیل گائے کے گوشت“ کے الفاظ نقل کرنا شروع کر دئیے۔