تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف مجالد بن سعيد، ولكن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2229، 2542، 4138، 5210، 6603، 7409، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1438، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4191، 4193، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3327، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2170، 2171، 2172، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1138، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2269، 2270، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1926، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14420، 14421، 14422، 14423، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11237 برقم: 11245»
766- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک مسلمانوں کے دوبڑے گروہ آپس میں جنگ نہیں کریں گے اور ان دونوں کا دعوٰی ایک ہوگا اور ان میں حق کے زیادہ قریب وہ ہوگا، جو غالب آجائے گا۔ ابھی وہ لوگ اسی حالت میں ہوں گے کہ ان میں سے ایک گروہ نکل جائے گا اور وہ لوگ دین سے یوں نکل جائیں گے، جس طرح تیر نشانے سے پارہوجاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان، وأخرجه عبد الرزاق برقم: 18658، من طريق معمر عن على بن زيد بهذا الإسناد. إلى قوله: «تقتلها أولى الطائفتين بالحق» . ومن طريق عبد الرزاق أخرجه أحمد 90/3 والبغوي فى شرح السنة برقم 2555،. وانظر دلائل النبوة للبيهقي 418/6 «شرح السنة» 38/15 . غير أن الحديث صحيح فقد أخرجه مسلم «في الزكاة» 1064، وقد استوفينا تحريجه فى «مسند الموصلي» برقم: 1008، وبرقم 1036، 1246، 1274، وفي صحيح ابن حبان برقم: 6735»
767- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”سفر صرف تین مساجد کی طرف کیا جاسکتا ہے۔ مسجد الحرم، میری یہ مسجد اور مسجد ایلیاء (یعنی بیت المقدس)۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات بھی ارشاد فرمائی ہے: ”عورت اگر تین دن سے زیادہ کا سفر کرتی ہے، تو اس کے ساتھ کوئی محرم عزیز ہو نا چاہیے۔“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے تک صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک ادا کرنے سے منع کیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو دن کے روزے رکھنے سے بھی منع کیا ہے۔ عیدالاضحیٰ کا دن اور عید الفطر کا دن۔
768- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اگر اللہ تعالیٰ لوگوں پر سات سال تک بارش نازل نہ کرے اور پھر بارش نازل کر دے تو ان لوگوں میں سے ایک گروہ پھر بھی اللہ تعالیٰ کا انکار کرتے ہوئے یہ کہے گا کہ فلاں، فلاں ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش نازل ہوئی ہے۔ اور مجدح ستارے کی وجہ سے ہم پر بارش نازل ہوئی ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6130، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1527، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1849، 10696، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2804، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11199، وأبو يعلى فى «مسنده» ، برقم: 1312، والطحاوي فى "شرح مشكل الآثار" برقم: 5218»
769- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد سے لے کر سورج غروب ہونے کے قریب تک ہمیں خطبہ دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت قائم ہونے تک کی ہر بڑی چیز کے بارے میں ہمیں بتادیا، تو جس شخص کو اس کا علم ہے اسے علم ہے، اور جو شخص ناواقف رہا۔ وہ ناواقف ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”یہ دنیا سر سبز اور میٹھی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں تمہیں اپنا نائب مقرر کیا ہے، تاکہ وہ اس بات کو ظاہر کرے کہ تم کیا عمل کرتے ہو؟ خبردار! دنیا سے بچنا اور خواتین کے بارے میں احتیاط کرنا۔ یادرکھنا! قیامت کے دن غداری کرنے والے کے لیے ایک مخصوص جھنڈا ہوگا، جواس کی غداری کے حساب سے ہوگا اور یہ جھنڈا اس کی سرین کے پاس ہوگا۔ یادرکھنا! سب سے افضل جہاد حق بات کہنا ہے (یہاں سفیان نامی راوی بعض اوقات یہ لفظ نقل کرتے ہیں) انصاف کی بات کہنا ہے ظالم حکمران کے سامنے۔“ راوی بیان کرتے ہیں۔ پھر سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ رونے لگے اور بولے: ہم نے کتنے ہی منکرات دیکھے۔ لیکن ہم نے ان کا انکار نہیں کیا۔ (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی ارشاد فرمایا)”خبردار اولاد آدم کو مختلف طبقات میں تقسیم کیا گیا ہے ان میں سے کچھ لوگوں کو مومن پیدا کیا جاتا ہے، وہ مومن ہونے کے طور پرہی زندہ رہتے ہیں اور مومن ہونے کے طور پرہی مرتے ہیں، اور کچھ لوگوں کو کافر پیدا کیا جاتا ہے وہ کافر ہونے کے طور پر زندہ رہتے ہیں اور کافر ہونے کے طور پر مرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو مومن ہونے کے طور پر پیدا کیا جاتا ہے وہ مومن ہونے کے طور پر زندہ رہتے ہیں اور کافر ہونے کے طور پر مرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو کافر پیدا کیا جاتا ہے وہ کافر کے طور پر زندہ رہتے ہیں، لیکن مرتے وقت مومن ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ لوگ وہ ہیں۔ جن کو غصہ جلدی آتا ہے اور ا ن کا عضہ ختم بھی جلدی ہو جاتا ہے، تو یہ برابر ہے۔ ان میں سے کچھ لوگ وہ ہیں، جنہیں غصہ دیر سے آتا ہے اور ان غصہ ختم بھی دیر سے ہوتا ہے۔ یہ بھی برابر ہیں۔ یادرکھنا غصے ہونا اگر کا یک انگارہ ہے، تو تم میں سے جو شخص اس کیفیت کو محسوس کرے اگر وہ کھڑا ہوا ہو، تو بیٹھ جائے اگر بیٹھا ہوا، تو لیٹ جائے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف وقد استوفينا تخريجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1101، 1212، 1213، 1232، 1245، 1293، 1297، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 275، 278، 1378، 3221، 5591، 5592، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده" برقم: 864، 867، 869، 912، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6607، 6807»
770- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ صحبت کرے، پھر اگر وہ دوبارہ ایسا کرناچاہے، تو اسے نماز کے وضو کی طرح وضو کر لینا چاہیے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 308، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 219، 221، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1210، 1211، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 544، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 262، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 254، 8989، 8990، 8991، وأبو داود فى «سننه» برقم: 220، والترمذي فى «جامعه» برقم: 141، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 587، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1001، 1002، 14197، 14198، 14200، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11193 برقم: 11331»
771- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میں نعمتوں سے کیسے لطف اندوز ہوسکتا ہوں؟ جبکہ صور پھونکنے والے فرشتے نے صور کو اپنے منہ کے ساتھ لگایا ہوا ہے۔ اس کی پیشانی چمکی ہوئی ہے، اور اس نے اپنی سماعت کو متوجہ رکھا ہوا ہے، اور وہ اس بات کا انتظار کررہا ہے، اسے کب حکم ہوگا؟ (کہ وہ صور میں پھونک ماردے)“ لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم یہ پڑھا کرو۔ «حسبنا الله ونعم الوكيل على الله توكلنا»”ہمارے لیے اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے اور وہی بہترین کارساز ہے ہم اللہ تعالیٰ ہی پر توکل کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «عطية العوفي ضعيف ولكنه متابع عليه، فيصح الإسناد وقد استوفينا تخريجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 823، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8775، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2431، 3243، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4273، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11196 برقم: 11875 برقم: 19654، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1084»
772- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”(جنت میں) بلند درجات والے لوگ ”علیین“ کے لوگوں کو یوں دیکھیں گے، جس طرح تم افق میں چمکتے ہوئے ستارے کودیکھتے ہو اور ابوبکر و عمر ان میں شامل ہیں۔ اور یہ دونوں بہت اچھے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عطية، ولكن الحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3256، 6555، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2830، 2831، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7393، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3658، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2873، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 96، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11376 برقم: 11383»
774- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے کے درمیانی عشرے میں اعتکاف کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے بھی اعتکاف کیا۔ جب بیسویں رات کی صبح ہوئی ہم نے اپنا ساز و سامان منتقل کرنا شروع کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ملاحظہ فرمایا، تو ارشاد فرمایا: ”تم میں سے جو شخص اعتکاف کرنا چاہتا ہو وہ اپنے اعتکاف کی جگہ پر واپس چلا جائے۔ کیونکہ مجھے یہ رات (یعنی شب قدر) آخری عشرے میں دکھائی گئی ہے۔ میں نے خود کودیکھا ہے، میں اس رات کی صبح پانی اور مٹی (یعنی کیچڑ) میں سجدہ کر رہا ہوں۔“ (راوی کہتے ہیں) اسی دن بارش ہوگئی۔ مسجد کی چھت (کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی تھی) تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی جگہ پر پانی اکٹھا ہوگیا۔ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھ کر فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک پیشانی اور ناک پر پانی اور مٹی (یعنی کیچڑ) کا نشان تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 669، 813، 836، 2016، 2018، 2027، 2036، 2040، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1167، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3661، 3673، 3674، 3677، 3684، 3685، 3687، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1038، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1094، 1355، وأبو داود فى «سننه» برقم: 894، 911، 1382، 1383، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1766، 1775، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2696، 3607، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11191 برقم: 11235»