745- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی سمت میں بلغم لگا ہوا دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری لے کر اسے کھرچ دیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا کہ آدمی (نماز کے دوران) اپنے سامنے کی طرف یا اپنے دائیں طرف تھوکے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”(نمازی کو) اپنے بائیں طرف یا اپنے بائیں پاوں کے نیچے تھوکنا چاہیے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 408، 410، 414، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 548، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2268، 2270، 2271، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 949، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 724، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 806، 11655، وأبو داود فى «سننه» برقم: 480، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1438، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 761، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3658، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11182 برقم: 11222»
746- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ عراجین (زردرنگ کی مخصوص قسم کی لکڑی) پسند تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے ہاتھ میں رکھتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے۔ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کے قبلہ کی سمت میں (دیوار پر) بلغم لگا ہو ا دیکھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھرج دیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عالم میں لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور ارشاد فرمایا: ”کیا کوئی شخص اس بات کو پسند کرتا ہے، اس کے چہرے کے سامنے کی طرف تھوک دیا جائے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب بندہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے، تو وہ اپنے پروردگار کی طرف رخ کرتا ہے، تو اسے اپنے سامنے کی طرف یا اپنے دائیں طرف نہیں تھوکنا چاہیے۔ بلکہ اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوک لینا چاہیے۔ اور اگر نماز کے دوران آدمی کو زیادہ شدت کے ساتھ تھوکنے کی ضرورت پیش آجائے، تو اسے اپنے کپڑے پر تھوک کر پھر اسے اس طرح مل دینا چاہیے۔“ سفیان نامی راوی نے اپنی آستین کے ذریعے اسے مل کے دکھایا۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 408، 410، 414، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 548، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2268، 2270، 2271، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 949، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 724، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 806، 11655، وأبو داود فى «سننه» برقم: 480، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1438، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 761، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3658، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11182 برقم: 11222»
747- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کے سودے اور دو طرح کے لباس سے منع کیا ہے جہاں تک دو طرح کے سودے کا تعلق ہے، تو وہ ملامسہ اور منابذہ ہیں جہاں دوطرح کے لباس کا تعلق ہے، تو وہ اشتمال صماء اور آدمی کا ایک کپڑے کو احتباء کے طور پر یوں لپیٹنا ہے، کہ آدمی کی شرمگاہ پر کپڑا نہ ہو۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 367، 2144، 2147، 5820، 5822، 6284، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1512، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4976، 5427، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4522، 4523، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3377، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2604، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2170، 3559، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3256، 10979، 10980، 10981، 10982، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11179 برقم: 11180»
748- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز کے بعد سورج غروب ہونے تک اور صبح کی نماز کے بعد سورج نکلنے تک کوئی بھی نماز ادا کرنے سے منع کیا ہے۔
749- سیدنا عبداللہ بن عبدالرحٰمن رضی اللہ عنہ اپنے والد کایہ بیان نقل کرتے ہیں: جو سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے زیر پرورش تھے۔ وہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: اے میرے بیٹے! جب تم آبادی سے باہر ہو، تو تم بلند آواز میں اذان دو۔ کیونکہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو بھی انسان، جن، پتھر، درخت یا جو بھی چیز اس کو سنتی ہے۔ وہ قیامت کے دن اس شخص کے حق میں گواہی دے گی۔“
تخریج الحدیث: «الحديث صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 609، 3296، 7548، ومالك فى «الموطأ» برقم: 222، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 389، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1661، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 643، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1620، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 723، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1891، 2040، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11188 برقم: 11478 برقم: 11569، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 982»
750- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”عنقریب ایسا وقت آئے گا کہ جب کسی مسلمان شخص کا سب سے بہتر مال بکریاں ہوں گی جنہیں وہ لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں پر اور بارش کے نزول کی جگہ (یعنی ویران جنگلات میں) چلانے جائے گا۔ وہ اپنے دین کو فتنوں سے بچانے کے لیے بھاگے گا۔“
تخریج الحدیث: «الحديث صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 19، 3300، 3600، 6495، 7088، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3558، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5955، 5958، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5051، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4267، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3980، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11189 برقم: 11426»
751- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ میں ایک محفل میں بیٹھا ہوا تھا۔ جس میں سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ تشریف فرما تھے۔ اسی دوران سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ گھبرائے ہوئے ہمارے پاس آئے۔ ہم نے دریافت کیا: آپ کو کیا ہو ا ہے، تو وہ بولے: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے کسی کام کے لیے بلوایا، جب میں ان کے ہاں آیا، تو میں نے تین مرتبہ اندر آنے کی اجازت مانگی۔ جب مجھے اجازت نہیں ملی تو میں واپس آگیا۔ میں نے انہیں بتایا کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جب کوئی شخص تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ دی جائے، تو وہ واپس چلا جائے۔“ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہ فرمایا۔ تم نے جو بات بیان کی ہے یا تو اس کا کوئی ثبوت لے کر آؤ، ورنہ پھر میں تمہیں سخت سزادوں گا۔ سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا: آپ کے ساتھ اٹھ کروہ شخص جائے گا، جو حاضرین میں سب سے کم سن ہو۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ میں چونکہ وہاں سب سے کم سن تھا، تو میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا۔ اور انہیں یہ بات بتائی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”جب کوئی شخص (کسی کے ہاں اندرآنے کی) تین مرتبہ اجازت مانگے اور اسے اجازت نہ ملے، تو اسے واپس چلے جانا چاہیے۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 751]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2062، 6245، 7353، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2153، 2154، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5806، 5807، 5810، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5180، 5181، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2690، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2671، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3706، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13692، 17742، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11186 برقم: 11314»
752- سیدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”پانچ اونٹؤں سے کم میں زکوٰۃ لازم نہیں ہوتی، پانچ وسق سے کم اناج میں زکوٰۃ لازم نہیں ہوتی، پانچ اوقیہ سے کم (چاندی میں) زکوٰۃ لازم نہیں ہوتی۔“ سفیان کہتے ہیں: عمر وبن دینار اور یحییٰ بن سعید نے روایت عمر وبن یحییٰ کے حوالے سے نقل کی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 858، 879، 880، 895، 2665، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 846، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1228، 1229، 1233، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1374، 1376، 1382، وأبو داود فى «سننه» برقم: 341، 344، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1578، 1579، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1089، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1421، 5743، 6036، 6037، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11184 برقم: 11422»
754- علاء بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں: میں نے اپنے والد کویہ بیان کرتے ہوئے سنا۔ میں سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے ان سے سوال کیا۔ کیاآپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تہبند کے بارے میں کوئی بات ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: انہوں نے جواب دیا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”بندہ مومن کا تہبند اس کی نصف پنڈ لی تک ہوتا ہے، تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، جو اس نصف پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہو۔ لیکن جو ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم میں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نظر رحمت نہیں کرے گا، جو تکبر کے طور پر اپنے تہبند کو لٹکائے گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 3390، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5446، 5447، 5450، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9630، 9631، 9632، 9633، 9634، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4093، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3570، 3573، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3368، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11166 برقم: 11185، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 980، 1310»