639-سالم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: احرام والا شخص کون سے کپڑے پہن سکتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ قمیص، عمامہ، شلوار، ٹوپی اور ایسا کپڑا نہیں پہنے گا، جس پر زعفران ی اور س لگا ہوا ہو۔ وہ موزے نہیں پہنے گا البتہ اگر اسے جوتے نہیں ملتے تو حکم مختلف ہے۔ جس شخص کو جوتے نہیں ملتے وہ موزوں کو اتنا کاٹ لے گا کہ وہ ٹخنوں سے نیچے ہوجائیں۔“
640- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں: ”وہ ایسا کپڑا نہیں پہنے گا، جس پر زعفران یا ورس لگا ہوا ہو۔“
641-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے یہ بات نقل کرتے ہیں، وہ یہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ”رات کی نماز دو، دو کرکے ادا کی جائے گی جب تمہیں صبح صادق قریب ہونے کا اندیشہ ہو، تو ایک رکعت وتر ادا کر لو۔“
644- سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے ایک شخص کو سنا اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت منبر پر موجود تھے (سوال یہ تھا) کوئی شخص رات کے وقت کس طرح نوافل ادا کرے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”دو، دو کرکے۔ جب تمہیں صبح صادق قریب ہونے کا اندیشہ ہو، توایک رکعت وترادا کرو یہ تمہاری سابقہ تمام نماز کو طاق کردے گی۔“ سفیان کہتے ہیں: یہ روایت زیادہ بہتر ہے۔
645-سالم اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”جو شخص کتا پالے، تاہم شکار کے لیے یا جانوروں کی حفاظت کے لیے کتا پالنے کا حکم مختلف ہے، تو اس شخص کے اجر میں سے روزانہ دو قیراط کم ہوجاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5480، 5481، 5482، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1574، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3554، وابن حبان فى «صحيحه» 5653، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4295، 4297، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1487، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11134، 11135، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4565، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5418، 5441»
646-عبداللہ بن دینار بیان کرتے ہیں: میں سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ بنو معاویہ کی طرف گیا، تو ہم پر ان کے کتے بھونکنے لگے تو سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما نے بتایا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص کوئی ایسا کتا پالے جو شکار کرنے یا جانوروں کی حفاظت کے لیے نہ ہو، تو اس شخص کے اجر میں سے روزانہ دو قیراط کم ہوجاتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5480، 5481، 5482، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1574، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3554، وابن حبان فى «صحيحه» 5653، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4295، 4297، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1487، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 11134، 11135، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4565، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5418، 5441»
647-سالم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خد مت میں حاضر ہوا اس نے عرض کی: میں نے شب قدر کو خواب میں دیکھا ہے کہ وہ فلاں فلاں رات ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں یہ دیکھ رہاہوں کہ تم لوگوں کے خواب ایک جیسے ہیں، تو تم آخری عشر ے میں طارق راتوں میں اسے تلاش کرو۔ (راوی کو شک ہے شاہد یہ الفاظ ہیں)”باقی رہ جانے والی سات راتوں میں تلاش کرو۔“ سفیان کہتے ہیں: روایت میں یہ شک میری طرف سے ہے، زہری کی طرف سے نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1156، 2015، 6991، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1165، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3675، 3676، 3681، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1385، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1824، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 8621، 8622، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4586»
648- سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب کوئی شخص کچھ کھائے، تو اپنے دائیں ہاتھ سے کھائے اور جب پیئے، تو اپنے دائیں ہاتھ سے پیئے، کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا اور بائیں ہاتھ سے پیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2020، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3412، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5226، 5229، 5331، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3776، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1799، 1800، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2073، 2074، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14724، 14725، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4625»