619-سالم بن عبداللہ اپنے والد(سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو جنازے آگے چلتے ہوئے دیکھاہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 763، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3045، 3046، 3047، 3048، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1943، 1944، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2082، 2083، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3179، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1007، 1008، 1009، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1482، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6958، 6959، 6960، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1809، 1810، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4627»
620-سالم بن عبداللہ اپنے والد (سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما) کا یہ بیان نقل کرتے ہیں۔ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر ایہ ارشاد فرماتے ہوۓ سنا ہے: ”تم میں سے جو شخص جمعہ کے لیے آئے اسے غسل کر لینا چاہئے۔“
623-سالم اپنے والد سیدنا (عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے)نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”بلال رات کے وقت ہی اذان دے دیتا ہے، تو تم اس وقت تک کھاتے پیتے رہو جب تک تم ابن ام مکتوم کی اذان نہیں سنتے۔“
624-سالم اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”جب کسی شخص کی بیوی اس سے مسجد جانے کی اجازت مانگے، تو وہ منع نہ کرے۔“ سفیان کہتے ہیں۔علماء کایہ خیال ہے یہ حکم رات کے بارے میں ہے۔
625-سالم بن عبداللہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”جو شخص کسی غلام کو فروخت کرے اور اس غلام کے پاس مال موجود ہو، تواس غلام کا مال اس شخص کی ملکیت ہوگا۔ جس نے اسے فروخت کیا ہے۔البتہ اگر خریداراس کی شرط عائد کر دیتا ہے، تو حکم مختلف ہوگا۔اور جو شخص پیوندکاری ہوجانے کے بعد کھجور کا باغ فروخت کرے تو اس کا پھل فروخت کرنے والے کی ملکیت ہوگا۔ البتہ اگر خریدار نے اس کی شرط عائد کی ہو (تو حکم مختلف ہوگا)“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2204، 2206، 2379، 2716، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1543، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4922، 4923، 4924، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4649، 4650، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3433، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1244، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2210، 2211، 2212، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7444، 10685، 10686، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4589، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5427، 5468، 5479، 5508، 5797»
626-سالم بن عبداللہ اپنے والدکایہ بیان نقل کرتے ہیں۔میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا آغاز کیا،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کندھوں تک دونوں ہاتھ بلند کیے۔پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں جانے لگے اور رکوع سے سراٹھانے کے بعد بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رفع یدین کیا تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسجدوں کے درمیان رفع یدین نہیں کیا۔
627-نافع بیان کرتے ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کسی شخص کو دیکھتے کہ وہ نماز کے دوران ہر مرتبہ جھکتے اور اٹھتے ہوۓ رفع یدین نہیں کررہا تو وہ اسے کنکریاں مارتے تھے،یہاں تک کہ وہ رفع یدین کرنے لگتا۔
628-سالم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیزی سے سفر کرنا ہوتاتھا، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب اور عشاء کی نماز یں ایک ساتھ ادا کرتے تھے۔