611- حمید بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں:میں نے عاشورہ کے دن سیدنا معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر سنا۔انہوں نے اپنی آستین میں سے بالوں کی ”وگ“ نکالی۔اور بولے: اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے استعمال کرنے سے منع کرتے ہوۓ سناہے:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”بنی اسرائیل اس وقت ہلاکت کا شکار ہوگئےجب ان کی خواتین نے اسے استعمال کرنا شروع کیا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2003، 3468، 5932، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1129، 2127، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1053، 3487، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2085، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3626، 5512، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2370، 5260، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2692، 2866، 2867، 2868، 2869، 2870، 9314، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4167، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2781، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4297، 8505، 8506، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17140»
612 -حمید بن عبدالرحمٰن بیان کرتے ہیں:میں نے عاشورہ کے دن سیدنا معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہ کوسنا وہ اس وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پرموجود تھے۔ انہوں نے ارشاد فرمایا:میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوۓ سناہے: ”میں نے روزہ رکھا ہوا ہے، تو تم میں سے جو شخص اس دن روزہ رکھنا چاہے۔وہ روزہ رکھ لے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2003، 3468، 5932، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1129، 2127، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1053، 3487، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2085، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3626، 5512، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2370، 5260، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2692، 2866، 2867، 2868، 2869، 2870، 9314، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4167، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2781، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4297، 8505، 8506، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17140»
613- سیدنا معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”تم لوگ مجھ سے پہلے رکوع یا سجدے میں جانے کی کوششش نہ کرو کیونکہ میر ا جسم بھاری ہوگیا ہے۔رکوع میں جاتے وقت میں جو تم سے پہلے جاؤں گا، تو تم مجھے اس وقت پالو گے کہ جب میں ا ٹھ رہا ہوں گا اور سجدے میں جاتے وقت میں جتنا بھی تم سے آگے نکلاہوں گا، تو تم مجھے اس وقت پالوگے، جب میں اٹھ رہاہوں گا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1594، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2229، 2230، وأبو داود فى «سننه» برقم: 619، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1354، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 963، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2639، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17113 برقم: 17166»
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1594، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2229، 2230، وأبو داود فى «سننه» برقم: 619، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1354، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 963، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2639، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17113 برقم: 17166»
615- سیدنا معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ ”کسی سے کچھ مانگتے ہوئے گڑگڑایا نہ کرو۔ اللہ کی قسم! تم میں سے جو شخص مجھ سے مانگے گا اور اس کا مانگنا میری طرف سے اس چیز کو اس کے لئے نکالے گا اور میں چیز اسے دے دوں گا، حالانکہ یہ بات مجھے پسند نہیں ہوتی، تو میں نے جو چیز اسے دی ہوگی اس میں اسے برکت نصیب ہوگی۔“
616- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔یہ چیز سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے خلاف حجت ہے یعنی انہوں نے یہ جو کہا کہ میں نے ایک دیہاتی کی قینچی کے ذریعے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مروہ پہاڑ کے قریب چھوٹے کیے تھے۔ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ یہ اس وقت ہواتھا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج تمتع کرنے سے منع کیا تھا۔
تخریج الحدیث: «إسناده قوي وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1730، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1246، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2736، 2987، 2988، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3703، 3967، 3968، 4104، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1802، 1803، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9488، 9489، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17138»
617- سیدنا معاویہ بن ابوسفیان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا۔ جب مؤذن نے اللہ اکبر۔اللہ اکبر کہا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اللہ اکبر۔ اللہ اکبر کہا۔جب مؤذن نے «اشهد ان لا اله الا الله» کہا،تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھی اس بات کی گواہی دیتا ہوں۔ جب مؤذن نے «اشهدان محمداً رسول الله» پڑھا تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میں بھی اس بات کی گواہی دیتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔