585- سیدنا ابوشریح کعبی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”جوشخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کر کے۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت افزائی کرے“ [مسند الحميدي/حَدِيثَا أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ ثُمَّ الْخُزَاعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 585]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6019، 6135، 6476، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 48، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3434، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5287، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7389، 7391، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11779، 11780، 11781، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1967، 1968، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2078، 2079، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3672، 3675، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9270، 18756، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 16632»
586-یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ سیدنا ابوشریح رضی اللہ عنہ کے حوالے سے اسی کی مانند منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ زائدہیں۔ ”مہمان نوازی تین دن تک ہوتی ہے، جواس سے زیادہ ہوگی وہ صدقہ ہوگا۔مہمان کا اہتمام کے ساتھ کھانا ایک دن اور ایک رات کیا جاۓ گا اور مہمان کے لیے یہ بات جائز نہیں ہے،وہ میزبان کے ہاں اتنا عرصہ مقیم رہے، کہ اسے حرج میں مبتلا کر دے۔“ [مسند الحميدي/حَدِيثَا أَبِي شُرَيْحٍ الْكَعْبِيِّ ثُمَّ الْخُزَاعِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 586]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن ولكن الحديث متفق عليه وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6019، 6135، 6476 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 48، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3434 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5287 والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7389، 7391 والنسائي فى «الكبريٰ» برقم: 11779، 11780، 11781 والترمذي فى «جامعه» برقم: 1967، 1968 والدارمي فى «مسنده» برقم: 2078، 2079 وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3672، 3675 والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9270، 18756 وأحمد فى «مسنده» برقم: 16632»