565- محمد بن جبیر اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”میرے کچھ نام ہیں، میں محمد ہوں، میں احمد ہوں، میں ماحی (منانے والا) ہوں۔ میرے ذریعہ کفر کو مٹایا گیا۔ میں حاشر ہوں، لوگوں کو میرے قدموں میں جمع کیا جائے گا۔ میں عاقب ہوں، و عاقب (بعد میں آنے والا) جس کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 565]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3532، 4896، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2354، ومالك فى «الموطأ» برقم: 844، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6313، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4208، 7813، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 11526، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2840، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2817، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17006»
566- محمد بن جبیر بن مطعم اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مغرب ی نماز میں سورۂ طور کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ہے۔ سفیان نے یہ بات بیان کی ہے، محدثین نے اس روایت میں یہ الفاظ نقل کئے ہیں: سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ یہ بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت سنا تھا، جب میں مشرک تھا، اور مجھے یوں محسوس ہوا جیسے میرا دل اڑ جاائے گا (یعنی میرے رونگھٹے کھڑے ہوگئے) تاہم زہری نے یہ الفاظ ہمارے سامنے بیان نہیں کیے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 566]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 765، 3050، 3139، 4023، 4854، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 463، ومالك فى «الموطأ» برقم: 257، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 514، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1833، برقم: 1834، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 986، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1061، 11465، وأبو داود فى «سننه» برقم: 811، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1332، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 832، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 3115، 3116، 4104، 4402، 12961، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17007»
567- محمد بن جبیر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”قطعۂ رحمی کرنے والا جنت داخل نہیں ہوگا۔“ سفیان کہتے ہیں: اس سے مراد قطعۂ رحمی کرنے والا ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 567]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5984، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2556، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 454، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1696، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1909، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13342، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17004 برقم: 17036 برقم: 17045، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7391، 7392، 7394»
568- محمد بن جبیر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”اگر معطم بن عدی زندہ ہوتا اور پھر وہ ان قیدیوں کے بارے یں مجھ سے بات چیت کرتا، تو میں انہیں چھوڑ دیتا۔“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد بدر کے قیدی تھے۔ (امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:) جب سفیان اس نوعیت کی حدیث بیان کرتے تھے اور اس میں حدیث کے الفاظ بھی ذکر کرتے تھے، تو وہ ان شاء اللہ ضرور کہا: کرتے تھے، وہ اسے ترک نہیں کرتے تھے۔ لیکن اگر وہ ا روایت کے الفاظ بیان نہیں کرتے تھے، تو بعض اوقات ان شاء اللہ کہہ دیتے تھے اور بعض اوقات ان شاء اللہ نہیں کہتے تھے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 568]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4024، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2689، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12960، برقم: 18107، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17005، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7416، والبزار فى «مسنده» برقم: 3404، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9400»
569- سیدنا محمد بن جبیر رضی اللہ عنہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: عرفہ کے دن میرا اونٹ گم ہوگیا، میں اس کی تلاش میں عرفہ آیا، تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ عرفہ میں وقوف کئے ہوئے ہیں، میں نے سوچا ان کا تعلق حمس (یعنی قریش) کے ساتھ ہے، یہ یہاں کیا کررہے ہیں؟ سفیان کہتے ہیں: احمس اس شخص کو کہا جاتا ہے، جو دینی اعتبار سے سخت ہو, قریش کا نام حمس رکھا گیا تھا، کیونکہ شیطان نے انہیں ایک غلط فہمی کا شکار کردیا تھا۔ اس نے انہیں یہ کہا کہ اگر تم لوگ اپنے حرم سے باہر کی جگہ کی تعظیم کروگے، تو لوگ تمہارے حرم کی حدود کو کم تر محسوس کرنا شروع کردیں گے۔ اس لئے وہ لوگ حرم کی حدود سے باہر نہیں جاتے تھے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 569]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1664، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1220، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2823، 3057، 3059، 3060، 3061، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3849، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1710، 1778، 1779، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3013، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3995، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1920، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9547، 9548، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17009»
570- مجاہد بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشہ عرفہ میں ہی وقوف کیا ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 570]
تخریج الحدیث: «انفرد به المصنف من هذا الطريق إسناده صحيح إلى مجاهد»
571- سیدنا جبیر بنن معطم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے بنو عبدالمطلب (راوی کو شک ہے، شاید یہ الفاظ ہیں) اے بنو عبد مناف! اگر تم اس معاملے کے نگران ہو، تو کسی شخص کو اس گھر کا طواف کرنے یا نماز کرنے سے منع نہ کرنا، خواہ رات یا دن کا کوئی بھی وقت ہو۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 571]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1280، 2747، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1552، 1553، 1554، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1649، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 584، 2924، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1574، 3932، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1894، والترمذي فى «جامعه» برقم: 868، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1967، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1254، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4484، 4485، 9424، 9527، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17008 برقم: 17015 برقم: 17025 برقم: 17042 برقم: 17047، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 7396، 7415، والبزار فى «مسنده» برقم: 3450، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9004، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 13410، 37596»