505- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ اور صفا اور مروہ کی سعی کی تھی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشرکین کے سامنے اپنی قوت کا مظاہر کرسکیں۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 505]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1602، 1649، 4256، 4257، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1264، 1266، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2707، 2719، 2720، 2777، 2779، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3811، 3812، 3814، 3841، 3845، 6531، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2948، 2979، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3927، 3928، 3959، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1885، 1886، 1889، والترمذي فى «جامعه» برقم: 863، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2953، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1946، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2339، 2574»
506- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: محصب میں پڑاؤ کرنا کوئی چیز نہیں ہے، وہ صرف ایک پڑاؤ کی جگہ ہے جہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑاؤ کیا تھا۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 506]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1766، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1312، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2989، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4194، 4195، والترمذي فى «جامعه» برقم: 922، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1912، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9842، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1950، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2397»
507- امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: سفیان نے جب یہ روایت بیان کی، تو انہوں نے محصب کے بارے میں ہشام بن عروہ کے حوالے سے منقول روایت بھی بیان کی اور صالح بن کیسان کے حوالے سے منقول روایت بھی بیان کی، تو یہ تمام روایات انہوں نے بیان کی ہیں تاہم ان میں اس کی مانند چیز نہیں ملتی۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 507]
508- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب پچھنے لگوائے تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 508]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1835، 1938، 1939، 5694، 5695، 5700، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1202، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2651، 2655، 2657، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3531، 3950، 3951، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2850، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3184، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1835، 1836، 2372، 2373، والترمذي فى «جامعه» برقم: 775، 776، 777، 839، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1860، 1862، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1682، 3081، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2360، 2390، 2449، 2471، 2726»
509- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنے لگوائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت احرام کی حالت میں تھے۔ راوی کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم کہ عمرو نے ان دونوں صاحبان سے یہ روایت سنی ہے یا دونوں میں کسی ایک جگہ پہ انہیں وہم لاحق ہوا ہے۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 509]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1835، 1938، 1939، 5694، 5695، 5700، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1202، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2651، 2655، 2657، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3531، 3950، 3951، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2850، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3184، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1835، 1836، 2372، 2373، والترمذي فى «جامعه» برقم: 775، 776، 777، 839، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1860، 1862، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1682، 3081، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2360، 2390، 2449، 2471، 2726»
510- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں پچھنے لگوائے تھے۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 510]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف يزيد بن أبى زياد ضعيف وباقي رجاله ثقات وأخرجه ابن ماجه فى المناسك 3081، باب: الحجامة للمحرم والدار قطني فى الحج 239/1 والبيهقي فى الصيام 263/4 باب: الصائم يحتجم لا يبطل صومه من طريق سفيان بهذا الإسناد ولتمام تخريجه انظر «مسند الموصلي» 2360، نقول: الحديث صحيح وقد تقدم فانظر الحديثين السابقين۔ «مسند الموصلي» 2360 2371، وصحيح ابن حبان أيضا برقم 3950 3951»
511- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: پہلے لوگ کسی بھی جگہ سے واپس چلے جایا کرتے تھے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کوئی بھی شخص اس وقت تک ہرگز واپس نہ جائے جب تک وہ سب سے آخر میں بیت اللہ کا طواف نہیں کرتا۔“ سفیان کہتے ہیں: اس بارے میں اس روایت سے زیادہ اچھی حدیث میں نے نہیں سنی جو سلیمان نے ہمیں سنائی ہے۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 511]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1755، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1327، 1328، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2999، 3000، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3897، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1757، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4170، 4185، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2002، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1974، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3070، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2403»
512- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے) لوگوں کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ سے سے آخر میں بیت اللہ کا طواف کریں، تاہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض والی خواتین کو اس میں تخفیف دی تھی۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 512]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1755، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1327، 1328، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2999، 3000، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3897، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1757، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4170، 4185، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2002، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1974، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3070، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2403، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1961»
513- عمرو نامی راوی کہتے ہیں: شیخ ابوشعثاء نے ہمیں یہ بات بتائی کہ انہوں نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں نکاح کیا تھا۔ پھر ابوشعثاء نے دریافت کیا: اے عمرو! تمہارے خیال میں وہ کون سی زوجہ محترمہ تھیں؟ میں نے جواب دیا: لوگ یہ کہتے ہیں: وہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ تو ابوشعثاء بولے: مجھے تو سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ بات بتائی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نکاح یا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت حالت احرام میں تھے۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 513]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1837، 4258، 5114، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1410، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4129، 4131، 4133، والحاكم فى «مستدركه» 6882، 6884، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2837، 2838، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3186، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1844، والترمذي فى «جامعه» برقم: 842، 843، 844، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1863، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1964، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1944، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2393، 2481، 2726»
514- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لارہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روحاء کے مقام پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات کچھ سواروں سے ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کو جواب دیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: ”تم کون لوگ ہو؟“۔ انہوں نے بتایا: ہم مسلمان ہیں، انہوں نے دریافت کیا: آپ کون ہیں؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ کا رسول ہوں“، تو ایک عورت تیزی سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اس نے اپنے بچے کو اپے ہودج میں سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بلند کیا اور عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! کا اس کا حج ہوگا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جی ہاں اور تمہیں بھی اجر ملے گا۔“ سفیان کہتے ہیں: ابن منکدر نامی راوی نے یہ روایت پہلے ہمیں مرسل حدیث کے طور پر سنائی تھی، تو مجھے یہ بات بتائی گئی کہ انہوں نے یہ روایت ابراہیم سے سنی ہے تو میں ابراہیم کے پاس آیا، میں نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے مجھے یہ بات سنائی۔ انہوں نے بتایا: میں نے یہ روایت ابن منکدر کو سنائی تھی، تو انہوں نے اپنے تمام گھر والوں سمیت حج کیا تھا۔ [مسند الحميدي/فِي الْحَجِّ/حدیث: 514]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1336، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1596، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 3049، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 144، 3797، 3798، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2647، 2648، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3611، 3612، 3613، 3614، 3615، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1736، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9805، 9806، 9807، 9808، 9809،9810، 9811، 9812، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1923، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2400»