455- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، فاحشہ عورت کے معاوضے اور کاہن کی مٹھائی (یا معاوضے) سے منع کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2237، 2282، 5346، 5761 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1567 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5157، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4303، 4680 والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4785، 6217 وأبو داود فى «سننه» برقم: 3428، 3481، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1133، 1276، 2071 والدارمي فى «مسنده» برقم: 2610، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2159، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17345، برقم: 17349 وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 17767»
456- زہری بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ عمر بن عبدالعزیزؒ نے نماز ادا کرنے میں تاخیر کردی تو عروہ بن زبیر نے ان سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے انہوں نے میری امامت کی میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، پھر وہ نازل ہوئے انہوں نے میری امامت کی، میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، پھر نازل ہوئے انہوں نے نے میری امامت کی، تو میں نے ان کی اقتداء میں نماز ادا کی، یہاں تک کہ راوی نے پانچ نمازوں کا تذکرہ کیا“، تو عمر بن عبدالعزیز نے ان سے کہا: ”اللہ سے ڈرو، اے عروہ! اور اس بات کا جائزہ لو کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔“ تو عروہ نے کہا: بشر بن ابو مسعود نے اپنے والد (سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ) کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت مجھے سنائی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 521، 3221، 4007 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 610، 611، ومالك فى «الموطأ» برقم: 5، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 352، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1448، 1449، 1450، 1494، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 697، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 493 والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1494، وأبو داود فى «سننه» برقم: 394، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1223، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 668»
457- سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”جو شخص رات کے وقت سورۂ بقرہ کی آخری دو آیات کی تلاوت کرے، تو یہ دونوں اس کے لئے کافی ہوں گی۔“ عبدالرحمٰن بن یزید نامی راوی کہتے ہیں: بعد میں میری ملاقات طواف کے دوران سیدنا ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے ہوئی میں نے ان سے اس روایت کے بارے دریافت کیا، تو انہوں نے مجھے یہ بات بتائی: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: ”جو شخص رات کے وقت سورۂ بقرہ کی آخری دو آیات کی تلاوت کرلے، تو یہ دونوں اس کے لئے کافی ہوں گی۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 457]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 4008، 5008، 5009، 5040، 5051 ومسلم فى «صحيحه» برقم: 807، 808 وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1141، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 781، 2575 والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7949، 7950، 7951، 7964، 7965، 7966، 10486، 10487، 10488، 10489 وأبو داود فى «سننه» برقم: 1397، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2881، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1528، 3431، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1368، 1369»
458- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! میں صبح کی نماز باجماعت میں اس لئے شریک نہیں ہو پایا، کیونکہ فلاں صاحب ہمیں طویل نماز پڑھاتے ہیں۔ راوی کہتے ہیں: وعظ و نصیحت کرتے ہوئے میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن جتنے غصے میں دیکھا، اتنا غصے میں کبھی نہیں دیکھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں سے بعض لوگ متنفر کردیتے ہیں، تم میں بعض لوگ متنفر کردیتے ہیں۔ جس شخص نے لوگوں کو نماز پڑھانی ہو، وہ مختصر نماز پڑھائے، کیونکہ لوگوں میں بڑی عمر کا آدمی، بیمار آدمی، کمزور آدمی اور کام کاج والا آدمی بھی ہوتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 90، 702، 704، 6110، 7159، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 466 وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1605 وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2137، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 5860، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1294، وابن ماجه فى «سننه» ، برقم: 984، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5347، 5348، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17339»
459- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”ایسی نماز درست نہیں ہوتی، جس میں آدمی رکوع اور سجدے کے دوران اپنی پشت کو درست نہیں رکھتا۔“ سفیان کہتے ہیں: اعمش نامی راوی نے یہ روایت اسی طرح بیان کی ہے۔ روایت کے الفاظ «لَا تُرْجَى» اس کی امید نہیں کی جاسکتی، یعنی وہ درست نہیں ہوتی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 591، 592، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1892، 1893، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1026، 1110، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 703، 1101 وأبو داود فى «سننه» برقم: 855، والترمذي فى «جامعه» برقم: 265، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1366، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 870، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2612، 2613، 2614، 2770، 2771، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1315، 1316، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17348»
460- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: جس دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا، اس دن سورج گرہن ہوگیا، تو لوگوں نے کہا: سیدنا ابراھیم رضی اللہ عنہ کے انتقال کی وجہ سے سورج گرہن ہوا ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بے شک سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی دو نشانیاں ہیں، یہ کسی کے جینے یا مرنے کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے ہیں، جب تم انہیں (گرہن کی حالت میں) دیکھو تو اللہ کے ذکر اور نماز کی طرف تیزی سے جاؤ۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 460]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1041، 1057، 3204، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 911، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1370، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1461، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1858، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1566، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1261، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6388، 6389، 6443، 6444، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17376، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8383»
461- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع ہونے سے پہلے ہمارے کندھے سیدھے کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کرتے تھے: ”تم لوگ آپس میں اختلاف نہ کرو (یعنی آگے پیچھے نہ کھڑے ہو) ورنہ تمہارے دلوں میں بھی اختلاف آجائے گا اور تم میں سے سمجھدار اور تجربہ کار لوگ میرے قریب کھڑے ہوں، پھر اس کے بعد وہ لوگ ہوں جو ان کے قریب کے مرتبے کے ہیں پھر وہ لوگ ہوں جو ان کے قریب کے مرتبے کے ہوں۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 461]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 432، وابن الجارود فى "المنتقى" برقم: 345، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1542، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2172، 2178، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 801، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 808، 813، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 883، 888، وأبو داود فى «سننه» برقم: 674، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1302، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 976، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5243، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1085، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17377»
462- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”لوگوں کی امامت وہ شخص کرے جو اللہ کی کتاب زیادہ اچھے طریقے سے پڑھ سکتا ہو اگر وہ لوگ قرأت میں برابر ہوں، تو وہ شخص کرے جو سنت کا زیادہ علم رکھتا ہو، اگر وہ لوگ سنت کے علم میں بھی برابر ہوں تو وہ شخص کرے جس نے ہجرت پہلے کی ہو، اگر وہ ہجرت میں بھی برابر ہوں، تو وہ شخص کرے جس کی عمر زیادہ ہو اور کوئی بھی شخص کسی دوسرے کی حکومت میں میں امامت نہ کرے اور نہ ہی اس کے گھر میں اس کے بیٹھنے کی مخصوص جگہ پر بیٹھے، البتہ اس کی اجازت کے ساتھ ایسا کیا جاسکتا ہے۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 462]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 673، وابن الجارود فى «المنتقى» برقم: 338، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1507، 1516، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2127، 2133، 2144، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 893، 894، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 779، 782، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 857، 860، وأبو داود فى «سننه» برقم: 582، والترمذي فى «جامعه» برقم: 235، 2772، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 980، وأحمد فى «مسنده» برقم: 17337، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3470»
463- سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”ربیعہ اور مضر قبیلے سے تعلق رکھنے والے وہ لوگ جو اونٹوں کو ان کی دم کی طرف سے ہانک کر لے جاتے ہیں ان میں جفا، سختی اور شدت پسندی پائی جاتی ہے۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 463]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3302، 3498، 4387، 5303، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 51، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 17340، برقم: 22774، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33100»