436- ہشام بن عروہ اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ایسے شخص کے بارے میں نقل کرتے ہیں، جو قضائے حاجت کے لئے آتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”کیا کوئی شخص تین پتھر نہیں پاتا۔“
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات وهو مرسل وأخرجه مالك فى «الموطأ» ، برقم:81، وأبو داود فى «سننه» برقم: 41، والدارمي فى «مسنده» برقم: 698، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 315، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 506،507، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22273»
436م- ہشام نے یہ بات بیان کی ہے، ابووجزہ نامی راوی نے عمارہ بن خزیمہ کے حواے سے ان کے والد (سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ) کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یا فرمان نقل کیا ہے: ”(ان پتھروں میں) مینگنی نہیں ہونی چاہئے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف أبو وجزه يزيد بن عبيد لم يسمع عمارة بن خزيمة وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 41، والدارمي فى «مسنده» برقم: 698، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 315، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 506،507، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 2227»
438- سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موزوں پر مسح کرنے کی اجازت دی ہے اور مسافر کے لئے تین دن اور تین راتوں تک ہے اور مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات ہے۔ اگر ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مزید کی گزارش کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں مزید رخصت عطا کردیتے۔
تخریج الحدیث: «إسناده رجاله ثقات وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1329،1330،1332،1333، وأبو داود فى «سننه» برقم: 157، والترمذي فى «جامعه» برقم: 95، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 553،554، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1331»
439- سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے یہی روایت ایک اور سند ہے ہمراہ منقول ہے، تاہم اس میں یہ الفاظ ہیں: ”سوال کرنے والا اگر مزید سوال کرتا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اسے مزید اجازت دے دیتے۔“
440- عمارہ بن خزیمہ اپنے والد (سیدنا خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ) کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”بے شک اللہ تعالیٰ حق بات سے حیا نہیں کرتا ہے، تم لوگ خواتین کی پچھلی شرمگاہوں میں صحبت نہ کرو۔“
تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4198،4200 وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1924، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1183، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22267»